الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
35. بَابُ: مَنْ تَرَكَ الْخِضَابَ
35. باب: جس نے خضاب نہیں لگایا اس کا بیان۔
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ بال یعنی داڑھی بچہ سفید دیکھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3628]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3545)، صحیح مسلم/الفضائل 29 (2342)، (تحفة الأشراف: 11802)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب60 (2826)، مسند احمد (4/308، 309) (صحیح)»
وضاحت: ان کا اشارہ نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیان کے بالوں کی طرف تھا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حمید کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا ہے؟ کہا: میں نے آپ کی داڑھی میں سفید بال دیکھے ہی نہیں سوائے ان سترہ یا بیس بالوں کے جو آپ کی داڑھی کے سامنے والے حصے میں تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3629]
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 653، 761، ومصباح الزجاجة: 1265)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 23 (3547)، اللباس 66 (5894)، صحیح مسلم/الفضائل 29 (2341)، سنن الترمذی/المناقب 4 (3623)، موطا امام مالک/صفة النبی ﷺ 1 (1)، مسند احمد (1/108، 178، 188، 201) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بڑھاپا تقریباً ً بیس بال کا تھا ۱؎ ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3630]
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7914، ومصباح الزجاجة: 1266)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/90) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎ : یعنی آپ کے تقریباً بیس بال سفید تھے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
Back