الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
11. بَابُ: إِفْشَاءِ السَّلاَمِ
11. باب: سلام کو عام کرنے اور پھیلانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3692
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَابْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا , وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا , أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ , أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم مومن نہ بن جاؤ، اور اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے ہو جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرنے لگو تو تم میں باہمی محبت پیدا ہو جائے (وہ یہ کہ) آپس میں سلام کو عام کرو اور پھیلاؤ۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3692]
تخریج الحدیث: «حدیث أبي معاویة تقد م تخریجہ في السنة برقم: (68)، حدیث عبداللہ بن نمیر تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12431)، وقد أخرجہ: مسند احمد2/391، 495) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3693
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: أَمَرَنَا نَبِيُّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنْ نُفْشِيَ السَّلَامَ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم سلام کو عام کریں اور پھیلائیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3693]
تخریج الحدیث: «تفردبہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4928، ومصباح الزجاجة: 1290) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی آپس میں جب ایک دوسرے سے ملو تو السلام علیکم کہو خواہ اس سے تعارف ہو یا نہ ہو، تعارف کا سب سے پہلا ذریعہ سلام ہے، اور محبت کی کنجی ہے، اور ہر مسلمان کو ضروری ہے کہ جب دوسرے مسلمان سے ملے تو اس کے سلام کا منتظر نہ رہے بلکہ خود پہلے سلام کرے خواہ وہ ادنی ہو یا اعلی یا ہمسر، کمال ایمان کا یہی تعارف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3694
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ , وَأَفْشُوا السَّلَامَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحمن کی عبادت کرو، اور سلام کو عام کرو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3694]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 45 (1855)، (تحفة الأشراف: 8641)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/170، 196)، سنن الدارمی/الأطعمة 39 (2126) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس نے تین باتیں کیں اس نے ایمان اکٹھا کر لیا: ایک تو اپنے نفس سے انصاف، دوسرے ہر شخص کو سلام کرنا، تیسرے تنگی کے وقت خرچ کرنا۔ (صحیح بخاری تعلیقاً)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح