الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
20. بَابُ: تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ
20. باب: چھینک کا جواب۔
حدیث نمبر: 3713
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا أَوْ سَمَّتَ وَلَمْ يُشَمِّتِ الْآخَرَ , فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَطَسَ عِنْدَكَ رَجُلَانِ , فَشَمَّتَّ أَحَدَهُمَا وَلَمْ تُشَمِّتِ الْآخَرَ , فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ , وَإِنَّ هَذَا لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کے جواب میں «يرحمك الله» اللہ تم پر رحم کرے کہا، اور دوسرے کو جواب نہیں دیا، تو عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا، آپ نے ایک کو جواب دیا دوسرے کو نہیں دیا، اس کا سبب کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک نے (چھینکنے کے بعد) «الحمد لله» کہا، اور دوسرے نے نہیں کہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3713]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 123 (6221)، 127 (6225)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2991)، سنن ابی داود/الأدب 102 (5039)، سنن الترمذی/الأدب 4 (2743)، (تحفة الأشراف: 872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 117، 176)، سنن الدارمی/الاستئذان 31 (2702) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3714
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ , عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ , عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ ثَلَاثًا فَمَا زَادَ، فَهُوَ مَزْكُومٌ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھینکنے والے کو تین مرتبہ جواب دیا جائے، جو اس سے زیادہ چھینکے تو اسے زکام ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3714]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 9 (2993 مختصرا)، سنن ابی داود/الأدب 100 (5037)، سنن الترمذی/الأدب 5 (2743)، (تحفة الأشراف: 4513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46، 50) سنن الدارمی/الاستئذان 32 (2703) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ عكرمة بن عمار عنعن وھو مدلس¤ وحديث مسلم (2993) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 510

حدیث نمبر: 3715
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ , فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ , وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِ مَنْ حَوْلَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ , وَلْيَرُدَّ عَلَيْهِمْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو «الحمد لله» کہے، اس کے پاس موجود لوگ «يرحمك الله» کہیں، پھر چھینکنے والا ان کو جواب دے «يهديكم الله ويصلح بالكم» اللہ تمہیں ہدایت دے، اور تمہاری حالت درست کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3715]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10218، ومصباح الزجاجة: 1296)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 3 (2741)، مسند احمد (1/120، 122)، سنن الدارمی/الإستئذان 30 (2701) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبدالرحمن ابن ابی الیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2741)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 510