الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
27. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الاِضْطِجَاعِ عَلَى الْوَجْهِ
27. باب: اوندھے منہ لیٹنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3723
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: أَصَابَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ عَلَى بَطْنِي , فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ، وَقَالَ:" مَا لَكَ وَلِهَذَا النَّوْمِ , هَذِهِ نَوْمَةٌ يَكْرَهُهَا اللَّهُ أَوْ يُبْغِضُهَا اللَّهُ".
طخفہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مسجد میں پیٹ کے بل (اوندھے منہ) سویا ہوا پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے ہلا کر فرمایا: تم اس طرح کیوں سو رہے ہو؟ یہ سونا اللہ کو ناپسند ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3723]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 103 (5040)، (تحفة الأشراف: 4991)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429) (صحیح) (ملاحظہ ہو: المشکاة: 4718 - 4719 - 4731)» ‏‏‏‏

وضاحت: پیٹ کے بل لیٹنا ممنوع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3724
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ طِخْفَةَ الْغِفَارِيِّ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلَى بَطْنِي , فَرَكَضَنِي بِرِجْلِهِ , وَقَالَ:" يَا جُنَيْدِبُ , إِنَّمَا هَذِهِ ضِجْعَةُ أَهْلِ النَّارِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیر سے ہلا کر فرمایا: «جنيدب» ! (یہ ابوذر کا نام ہے) سونے کا یہ انداز تو جہنمیوں کا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3724]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11926، ومصباح الزجاجة: 1303) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن نعیم میں کلام ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: پیٹ کے بل سونے میں جہنمیوں کی مشابہت ہے، قرآن میں ہے: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر» (سورة القمر: 48) یعنی اوندھے منہ جہنم میں کھینچے جائیں گے، یہ بھی ایک ممانعت کی وجہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3725
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ رَجَاءٍ , عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ جَمِيلٍ الدِّمَشْقِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَجُلٍ نَائِمٍ فِي الْمَسْجِدِ مُنْبَطِحٍ عَلَى وَجْهِهِ , فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ , وَقَالَ:" قُمْ وَاقْعُدْ , فَإِنَّهَا نَوْمَةٌ جَهَنَّمِيَّةٌ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے شخص کے پاس ہوا جو اوندھے منہ مسجد میں سو رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیر سے ہلا کر فرمایا: اٹھ کر بیٹھو، اس طرح سونا جہنمیوں کا سونا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3725]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4913، ومصباح الزجاجة: 1304) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یعقوب، سلمہ اور ولید سب ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن