الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
29. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ سَبِّ الرِّيحِ
29. باب: ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3727
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسُبُّوا الرِّيحَ , فَإِنَّهَا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ , تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ , وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا , وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا کو برا نہ کہو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3727]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 113 (5097)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱ ؎: اس معنی سے کہ انسان اور حیوان کی زندگی ہوا پر موقوف ہے، ان حیوانوں کی جو ہوائی ہیں اور بعض حیوان مائی ہیں، ان کی زندگی پانی پر موقوف ہے، اب بعض امتوں پر جو ہوا سے عذاب ہوا یہ اس کے خلاف نہیں ہے کیونکہ ہر ایک رحمت کی چیز جب اعتدال سے زیادہ ہو تو عذاب ہو جاتی ہے جیسے پانی وہ بھی رحمت ہے لیکن نوح علیہ السلام کی قوم کے لئے اور فرعون اور اس کی قوم کے لئے عذاب تھا۔ اور ابھی ماضی قریب میں سونامی کی لہروں سے جو تباہی دنیا نے دیکھی اس سے ہم سب کو عبرت ہونی چاہئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح