الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
36. بَابُ: الْمَدْحِ
36. باب: مدح کا بیان۔
حدیث نمبر: 3742
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ , عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ نَحْثُوَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ".
مقداد بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تعریف کرنے والوں کے منہ میں مٹی ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3742]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 14 (3002)، سنن ابی داود/الأدب 10 (4804)، سنن الترمذی/الزہد 54 (2392)، (تحفة الأشراف: 11545) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 3743
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِيَّاكُمْ وَالتَّمَادُحَ , فَإِنَّهُ الذَّبْحُ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم آپس میں ایک دوسرے کی منہ پر مدح و تعریف کرنے سے بچو، کیونکہ اس طرح تعریف کرنا گویا ذبح کرنا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3743]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11441، ومصباح الزجاجة: 1308)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/92، 93، 98، 99) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں معبد الجہنی ضعیف ہے، صحیحین میں ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: اس لئے کہ جب کسی کی منہ پر تعریف اور خوشامد کی جائے گی تو احتمال ہے کہ آدمی میں غرور تکبر پیدا ہو جائے، اور اپنے عیب کو ہنر سمجھے اور دوسرے مسلم بھائی کو حقیر جانے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 3744
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا شَبَابَةُ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عن عكرمة، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا" , ثُمَّ قَالَ:" إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ , فَلْيَقُلْ أَحْسِبُهُ , وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کی تعریف کی تو آپ نے فرمایا: افسوس! تم نے اپنے بھائی کی گردن کاٹ دی، اس جملہ کو آپ نے کئی بار دہرایا، پھر فرمایا: تم میں سے اگر کوئی آدمی اپنے بھائی کی تعریف کرنا چاہے تو یہ کہے کہ میں ایسا سمجھتا ہوں، لیکن میں اللہ تعالیٰ کے اوپر کسی کو پاک نہیں کہہ سکتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3744]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 16 (2662)، الأدب 95 (6162)، صحیح مسلم/الزہد 14 (3000)، سنن ابی داود/الأدب 10 (4805)، (تحفة الأشراف: 11678)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/41، 46، 47، 50) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی میں یہ نہیں جانتا کہ حقیقت میں اللہ کے نزدیک یہ کیسا ہے؟ میرے نزدیک تو اچھا ہے، حدیثوں کا یہی مطلب ہے کہ منہ پر کسی کی تعریف نہ کرے، یہ بھی اس وقت جب اس شخص کے غرور میں پڑ جانے کا اندیشہ ہو، ورنہ صحیحین کی کئی حدیثوں سے منہ پر تعریف کرنے کا جواز نکلتا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد پہاڑ سے فرمایا: تھم جا، تیرے اوپر کوئی نہیں ہے مگر نبی اور صدیق اور شہید اور اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ حاضر تھے، اور بعضوں نے کہا: کراہت اس وقت ہے جب مدح میں مبالغہ کرے اور جھوٹ کہے، اور بعضوں نے کہا اس وقت مکروہ ہے جب اس سے دنیاوی کام نکالنا منظور ہو، اور یہ تعریف غرض کے ساتھ ہو، «واللہ اعلم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه