عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے عجم کے ممالک فتح ہوں گے، تو وہاں تم کچھ ایسے گھر پاؤ گے جنہیں حمامات (عمومی غسل خانے) کہا جاتا ہو گا، تو مرد ان میں بغیر تہہ بند کے داخل نہ ہوں، اور عورتوں کو اس میں جانے سے روکو، سوائے اس عورت کے جو بیمار ہو، یا نفاس والی ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3748]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحمام 1 (4011)، (تحفة الأشراف: 8877) (ضعیف)» (سند میں عبدالرحمن بن زیاد اور عبد الرحمن بن رافع دونوں ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سنن أبي داود (4011)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (پہلے) مردوں اور عورتوں دونوں کو حمام میں جانے سے منع کیا تھا، پھر مردوں کو تہبند پہن کر جانے کی اجازت دی، اور عورتوں کو اجازت نہیں دی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3749]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17798، ومصباح الزجاجة: 1310)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحمام 1 (4009)، سنن الترمذی/الأدب43 (2802)، ولم یذکرا: ''ولم يرخص للنساء'' مسند احمد (6/132، 139، 179) (ضعیف)» (ابوعذرہ مجہول راوی ہیں، ترمذی نے حدیث کو غریب یعنی ضعیف کہا ہے)
ابوملیح ہذلی سے روایت ہے کہ حمص کی کچھ عورتوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ شاید تم ان عورتوں میں سے ہو جو حمام میں جاتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جس عورت نے اپنے شوہر کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ اپنے کپڑے اتارے تو اس نے اس پردہ کو پھاڑ ڈالا جو اس کے اور اللہ کے درمیان ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3750]
وضاحت: ۱؎: حمص: جو ملک شام میں ایک مشہور شہر کا نام ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے پاک عورتوں کو تقویٰ پرہیز گاری اور عصمت کا جو پردہ اڑھایا ہے، وہ ایسا کرنے سے پھٹ جاتا ہے۔