الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
45. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْوَحْدَةِ
45. باب: تنہائی کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3768
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا فِي الْوَحْدَةِ , مَا سَارَ أَحَدٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کو تنہائی کی برائی اور خرابی معلوم ہو جاتی، تو وہ کبھی رات میں تنہا نہ چلتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3768]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 135 (2998)، سنن الترمذی/الجہاد 4 (1673)، (تحفة الأشراف: 7419)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/23، 24، 60، 86، 112، 120)، سنن الدارمی/الاسئذان 47 (2721) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: غزوہ خندق کے موقع پر زبیر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاسوسی کے لیے تنہا بھیجا تھا، اس سے معلوم ہوا کہ کسی جنگی ضرورت کے پیش نظر اکیلے سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري