الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
51. بَابُ: مَنْ كَانَ مَعَهُ سِهَامٌ فَلْيَأْخُذْ بِنِصَالِهَا
51. باب: تیر کا پیکان ہاتھ میں لے کر نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3777
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ : أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: مَرَّ رَجُلٌ بِسِهَامٍ فِي الْمَسْجِدِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا" , قَالَ: نَعَمْ.
سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے کہا: کیا آپ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ ایک شخص مسجد میں تیر لے کر گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی پیکان (نوک و پھل) تھام لو، انہوں نے کہا: ہاں (سنا ہے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3777]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 66 (451)، الفتن 7 (7073)، صحیح مسلم/البر والصلة 34 (2614)، سنن ابی داود/الجہاد 72 (2586)، سنن النسائی/المساجد 26 (719)، (تحفة الأشراف: 2527)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/308، 350)، سنن الدارمی/المقدمة 53 (657) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حکم اس لیے ہے کہ کسی کو اس کی نوک نہ لگے کہ وہ زخمی ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3778
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ بُرَيْدٍ , عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ , عَنْ أَبِي مُوسَى , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا أَوْ فِي سُوقِنَا وَمَعَهُ نَبْلٌ , فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا بِكَفِّهِ , أَنْ تُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِشَيْءٍ , أَوْ فَلْيَقْبِضْ عَلَى نِصَالِهَا".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص ہماری مسجد یا بازار میں سے ہو کر گزرے، اور اس کے ساتھ تیر ہو تو اس کی پیکان اپنی ہتھیلی سے پکڑے رہے تاکہ ایسا نہ ہو کہ کسی مسلمان کو اس کی نوک لگ جائے، (اور وہ زخمی ہو)، یا چاہیئے کہ وہ تیر کی پیکان اپنی مٹھی میں دبائے رہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3778]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 67 (452)، الفتن 7 (7075)، صحیح مسلم/البر والصلة 34 (2615)، سنن ابی داود/الجہاد 72 (2587)، (تحفة الأشراف: 9039)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/391، 392، 397، 410، 413) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه