الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب تعبير الرؤيا
کتاب: خواب کی تعبیر سے متعلق احکام و مسائل
2. بَابُ: رُؤْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنَامِ
2. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3900
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَقَدْ رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ , فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ عَلَى صُورَتِي".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا، تو اس نے مجھے بیداری میں دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3900]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الرؤیا 4 (2276)، (تحفة الأشراف: 9509)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/375، 400، 440، 450)، سنن الدارمی/الرؤیا 4 (1285) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: پس جب کوئی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے حلیہ اور صورت پر دیکھے جیسا کہ صحیح حدیث میں آ رہا ہے تو اس کا خواب سچ ہے اور اس نے بیشک آپ کو دیکھا، کیونکہ شیطان کی یہ طاقت نہیں کہ آپ کی شکل اختیار کرے، لیکن خواب میں دیکھنا ہر بات میں بیداری میں دیکھنے کے برابر نہیں ہے، مثلاً خواب میں آپ کو دیکھنے سے آدمی صحابی نہیں ہو سکتا، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ آپ کو شرع کے خلاف کسی بات کا حکم دیتے خواب میں دیکھے تو یہ حجت نہ ہو گا، شرع کی پیروی ضروری ہے، جیسے منقول ہے کہ ایک شخص نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ شراب پینے کا حکم دے رہے ہیں، وہ بیدار ہوکر حیران ہوا، ایک عالم نے اس کو بتلایا کہ یہ تیرا سہو ہے، آپ نے شراب پینے سے منع فرمایا ہے، اسی طرح علماء کہتے ہیں کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی اور شکل پر دیکھے مثلاً داڑ ھی منڈے آدمی کی شکل پر تو گویا اس نے آپ کو نہیں دیکھا، اور یہ خواب صحیح نہیں ہو گا، اور یہ امر متفق علیہ ہے کہ خواب میں آپ کا کوئی حکم ظاہری شرع کے خلاف ہو تو اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے، یہ کہا جائے گا کہ دیکھنے والے کو دھوکا ہوا جب بیداری میں شیطان آدمی کو اس قدر دھوکہ دیتا ہے تو خواب میں اس کی مداخلت بدرجہ اولیٰ ہو سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3901
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَقَدْ رَآنِي , فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے یقیناً مجھے دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3901]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14042)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 39 (110)، الأدب 109 (6197)، صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2266)، سنن ابی داود/الأدب 96 (5023) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3902
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَقَدْ رَآنِي , إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ فِي صُورَتِي".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے دیکھا، کیونکہ شیطان کے لیے جائز نہیں کہ وہ میری صورت اپنائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3902]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرؤیا 1 (2265)، (تحفة الأشراف: 2914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/350) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 3903
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَأَبُو كُرَيْبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ , عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَقَدْ رَآنِي , فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت نہیں اپنا سکتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3903]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4243، ومصباح الزجاجة: 1363)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 10 (6997)، مسند احمد (3/55) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ اور عطیہ العوفی دونوں ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3904
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَى بْنِ صَالِحٍ اللَّخْمِيُّ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ أَبِي عِمْرَانَ , عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَكَأَنَّمَا رَآنِي فِي الْيَقَظَةِ , إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَتَمَثَّلَ بِي".
ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا گویا اس نے مجھے بیداری میں دیکھا، کیونکہ شیطان میری صورت میں آنے پر قادر نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3904]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11813، ومصباح الزجاجة: 1364) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3905
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ , قَالَ: أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا , عَنْ جَابِرٍ , عَنْ عَمَّارٍ هُوَ الدُّهْنِيُّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ , فَقَدْ رَآنِي , فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے خواب میں دیکھا، یقیناً اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3905]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5581، ومصباح الزجاجة: 1365)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/279، 361) (صحیح) (سند میں جابر جعفی ضعیف راوی ہے، لیکن دوسرے طرق و شواہد سے یہ صحیح ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن