الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
11. بَابُ: إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا
11. باب: جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم بھڑ جائیں تو ان کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3963
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سُحَيْمٍ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ الْتَقَيَا بِأَسْيَافِهِمَا , إِلَّا كَانَ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم لڑ پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3963]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1061، ومصباح الزجاجة: 1393) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مبارک بن سحیم متروک راوی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر اصل حدیث صحیح ہے، کما سیاتی)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3964
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , وَسَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ , قَالَ:" إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم لڑ پڑیں، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوں گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (قتل کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گا) مگر مقتول کا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی تو اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ رکھتا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3964]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/تحریم الدم 25 (4123)، (تحفة الأشراف: 8984، ومصباح الزجاجة: 1394)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/401، 403، 410، 418) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3965
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ , عَنْ أَبِي بَكْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا الْمُسْلِمَانِ حَمَلَ أَحَدُهُمَا عَلَى أَخِيهِ السِّلَاحَ فَهُمَا عَلَى جُرُفِ جَهَنَّمَ , فَإِذَا قَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ دَخَلَاهَا جَمِيعًا".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان ایک دوسرے پر ہتھیار اٹھاتے ہیں تو وہ جہنم کے کنارے پر ہوتے ہیں، پھر جب ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں ایک ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3965]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الفتن (7083تعلیقاً)، صحیح مسلم/الفتن 4 (2888)، سنن النسائی/تحریم الدم 25 (4121)، (تحفة الأشراف: 11672) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ صورت اس وقت ہے جب دونوں ایک ساتھ ہتھیار لے کر ایک دوسرے کو قتل کرنے کے لئے اٹھیں گے لیکن اگر کوئی شخص ہتھیار لے کر قتل کرنے آئے تو اپنی حفاظت صحیح ہے اور اگر مدافعت میں حملہ کرنے والا مارا جائے تو وہی جہنم میں جائے گا مدافعت کرنے والے کا کوئی قصور نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3966
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ , عَنْ عَبْدِ الْحَكَمِ السُّدُوسِيِّ , حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , عَبْدٌ أَذْهَبَ آخِرَتَهُ بِدُنْيَا غَيْرِهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے برباد اور خراب مقام اس شخص کا ہو گا جس نے اپنی آخرت دوسرے کی دنیا کے لیے برباد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3966]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4891، ومصباح الزجاجة: 1395) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید اور شہر بن حوشب مختلف فیہ راوی ہیں، اور عبدالحکم بن ذکوان مجہول، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1915)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبدالحكيم السدوسي: مقبول (تقريب: 3748) أ ي مجهول الحال،لم يوثقه غير ابن حبان وروي عنه جماعة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 518