ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سب سے اچھی زندگی والا وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے اس کی پشت پر اڑ رہا ہو، اور جہاں دشمن کی آواز سنے یا مقابلے کا وقت آئے تو فوراً مقابلہ کے لیے اس جانب رخ کرتا ہو، اور موت یا قتل کی جگہیں تلاش کرتا پھرتا ہو اور وہ آدمی ہے جو اپنی بکریوں کو لے کر تنہا کسی پہاڑ کی چوٹی پر رہتا ہو، یا کسی وادی میں جا بسے، نماز قائم کرتا ہو، زکاۃ دیتا ہو، اور اپنے رب کی عبادت کرتا ہو حتیٰ کہ اس حالت میں اسے موت آ جائے کہ وہ لوگوں کا خیرخواہ ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3977]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 34 (1889)، (تحفة الأشراف: 12224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/443) (صحیح)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: لوگوں میں سب سے بہتر اور اچھا کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آدمی جو اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہو“، اس نے پوچھا: پھر کون؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر وہ آدمی جو کسی گھاٹی میں تنہا اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3978]
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے پیدا ہوں گے، جو ان کے بلاوے پر ادھر جائے گا وہ انہیں جہنم میں ڈال دیں گے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سے ان کے کچھ اوصاف بتائیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ ہم ہی میں سے ہوں گے، ہماری زبان بولیں گے“، میں نے عرض کیا: اگر یہ وقت آئے تو آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مسلمانوں کی جماعت اور امام کو لازم پکڑو، اور اگر اس وقت کوئی جماعت اور امام نہ ہو تو ان تمام فرقوں سے علیحدگی اختیار کرو، اگرچہ تمہیں کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے حتیٰ کہ تمہیں اسی حالت میں موت آ جائے“ ا؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3979]
وضاحت: ۱؎: تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے یعنی جنگل میں جا کر عزلت اور گوشہ نشینی اختیار کرنا اور مرنے تک ایک درخت کی جڑ چوسنے پر قناعت کرنا، اور ان سب فرقوں سے الگ رہنا ایسے فتنہ کے زمانے میں جب نہ تو کوئی مسلمانوں کا امام ہو نہ جماعت ہو بہتر اور باعث نجات ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ اس وقت مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑ کی چوٹیوں یا بارش کے مقامات میں چلا جائے گا، وہ اپنا دین فتنوں سے بچاتا پھر رہا ہو گا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3980]
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ ایسے فتنے پیدا ہوں گے کہ ان کے دروازوں پر جہنم کی طرف بلانے والے ہوں گے، لہٰذا اس وقت تمہارے لیے کسی درخت کی جڑ چبا کر جان دے دینا بہتر ہے، بہ نسبت اس کے کہ تم ان بلانے والوں میں سے کسی کی پیروی کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3981]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3982]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3983]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6811، ومصباح الزجاجة: 1396)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/115) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ابوعزہ حجمی نامی شاعرمسلمانوں کی ہجو کرتا تھا، بدر کے موقع پر قیدی ہواا ور آئندہ ہجو نہ کرنے کا عہدکر کے اس نے آزادی حاصل کر لی، مکہ مکرمہ جا کر اس نے دوبارہ مسلمانوں کے خلاف شاعری شروع کر دی پھر وہ غزوہ احد میں دوبارہ قید ہوا، اور اپنی تنگدستی کا بہانہ بنا کر دوبارہ آزادی طلب کی تو اس موقع پر آپ نے یہ حدیث بیان فرمائی۔