ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے، قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4096]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناکیں چپٹی ہوں گی اور ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے، اور قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4097]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13677) (صحیح)»
عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے چہرے چوڑے ہوں گے، گویا وہ چپٹی ڈھال ہیں، اور قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4098]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 95 (2927)، (تحفة الأشراف: 10710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/70) (صحیح)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چوڑے ہوں گے، گویا کہ ان کی آنکھیں ٹڈی کی آنکھیں ہیں، اور ان کے چہرے چپٹی ڈھالیں ہیں، وہ بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں بنائیں گے اور کھجور کے درختوں کی جڑوں سے اپنے گھوڑے باندھیں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4099]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4023، ومصباح الزجاجة: 1450)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سليمان الأعمش عنعن¤ وحديث البخاري (2927۔2928) و مسلم (2929) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523