الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
36. بَابُ: التُّرْكِ
36. باب: ترکوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4096
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ , وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے، قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4096]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 95 (2929)، صحیح مسلم/الفتن 18 (2912)، سنن ابی داود/الملاحم 9 (4304)، سنن الترمذی/الفتن 40 (2215)، (تحفة الأشراف: 13125)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/239، 271، 398) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4097
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ , ذُلْفَ الْأُنُوفِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناکیں چپٹی ہوں گی اور ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال کی طرح ہوں گے، اور قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4097]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 13677) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4098
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ تَغْلِبَ , قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ: أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , وَإِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ".
عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے چہرے چوڑے ہوں گے، گویا وہ چپٹی ڈھال ہیں، اور قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4098]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 95 (2927)، (تحفة الأشراف: 10710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/70) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 4099
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ , عِرَاضَ الْوُجُوهِ , كَأَنَّ أَعْيُنَهُمْ حَدَقُ الْجَرَادِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ , يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ , وَيَتَّخِذُونَ الدَّرَقَ , يَرْبُطُونَ خَيْلَهُمْ بِالنَّخْلِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک تم ایک ایسی قوم سے جنگ نہ کرو گے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چوڑے ہوں گے، گویا کہ ان کی آنکھیں ٹڈی کی آنکھیں ہیں، اور ان کے چہرے چپٹی ڈھالیں ہیں، وہ بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں بنائیں گے اور کھجور کے درختوں کی جڑوں سے اپنے گھوڑے باندھیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4099]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4023، ومصباح الزجاجة: 1450)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/31) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سليمان الأعمش عنعن¤ وحديث البخاري (2927۔2928) و مسلم (2929) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 523