الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
2. بَابُ: الْهَمِّ بِالدُّنْيَا
2. باب: دنیا کے غم و فکر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4105
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عُمَرَ بْنِ سُلَيْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ بِنِصْفِ النَّهَارِ , قُلْتُ: مَا بَعَثَ إِلَيْهِ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا لِشَيْءٍ سَأَلَ عَنْهُ , فَسَأَلْتُهُ , فَقَالَ: سَأَلَنَا عَنْ أَشْيَاءَ سَمِعْنَاهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ كَانَتِ الدُّنْيَا هَمَّهُ , فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ أَمْرَهُ , وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ , وَلَمْ يَأْتِهِ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا مَا كُتِبَ لَهُ , وَمَنْ كَانَتِ الْآخِرَةُ نِيَّتَهُ , جَمَعَ اللَّهُ لَهُ أَمْرَهُ , وَجَعَلَ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ , وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ".
ابان بن عثمان بن عفان کہتے ہیں کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ مروان کے پاس سے ٹھیک دوپہر کے وقت نکلے، میں نے کہا: اس وقت مروان نے ان کو ضرور کچھ پوچھنے کے لیے بلایا ہو گا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مروان نے ہم سے کچھ ایسی چیزوں کے متعلق پوچھا جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: جس کو دنیا کی فکر لگی ہو تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے معاملات کو پراگندہ کر دے گا، اور محتاجی کو اس کی نگاہوں کے سامنے کر دے گا، جب اس کو دنیا سے صرف وہی ملے گا جو اس کے حصے میں لکھ دیا گیا ہے، اور جس کا مقصود آخرت ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملات کو ٹھیک کر دے گا، اس کے دل کو بے نیازی عطا کرے گا، اور دنیا اس کے پاس ناک رگڑتی ہوئی آئے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4105]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3695، ومصباح الزجاجة: 1454) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 4106
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَالْحُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ مُعَاوِيَةَ النَّصْرِيِّ , عَنْ نَهْشَلٍ , عَنْ الضَّحَّاكِ , عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ , قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ جَعَلَ الْهُمُومَ هَمًّا وَاحِدًا هَمَّ الْمَعَادِ , كَفَاهُ اللَّهُ هَمَّ دُنْيَاهُ , وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِهِ الْهُمُومُ فِي أَحْوَالِ الدُّنْيَا , لَمْ يُبَالِ اللَّهُ فِي أَيِّ أَوْدِيَتِهِ هَلَكَ".
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے تمہارے محترم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے اپنے سارے غموں کو آخرت کا غم بنا لیا تو اللہ تعالیٰ اس کی دنیا کے غم کے لیے کافی ہے، اور جو دنیاوی معاملات کے غموں اور پریشانیوں میں الجھا رہا، تو اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پروا نہیں کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہوا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4106]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9169، ومصباح الزجاجة: 1455) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں نہشل متروک راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف جدًا¤ انظر الحديث السابق (257)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 524

حدیث نمبر: 4107
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي خَالِدٍ الْوَالِبِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ رَفَعَهُ , قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ , تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَكَ غِنًى , وَأَسُدَّ فَقْرَكَ , وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ , مَلَأْتُ صَدْرَكَ شُغْلًا , وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم! تو میری عبادت کے لیے یک سو ہو جا تو میں تیرا سینہ بے نیازی سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور کر دوں گا، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرا دل مشغولیتوں سے بھر دوں گا، اور تیری محتاجی دور نہ کروں گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4107]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 30 (2466)، (تحفة الأشراف: 14881)، وقد أخرجہ: (حم 2/358) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن