الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
8. بَابٌ في الْمُكْثِرِينَ
8. باب: مالداروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4129
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَأَبُو كُرَيْبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" وَيْلٌ لِلْمُكْثِرِينَ , إِلَّا مَنْ قَالَ: بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا , وَهَكَذَا وَهَكَذَا" أَرْبَعٌ عَنْ يَمِينِهِ , وَعَنْ شِمَالِهِ , وَمِنْ قُدَّامِهِ , وَمِنْ وَرَائِهِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تباہی ہے زیادہ مال والوں کے لیے سوائے اس کے جو مال اپنے اس طرف، اس طرف، اس طرف اور اس طرف خرچ کرے، دائیں، بائیں، اور اپنے آگے اور پیچھے چاروں طرف خرچ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4129]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4242، ومصباح الزجاجة: 1463)، وقد أخرجہ: (حم3/31، 52) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن ابن ابی لیلیٰ دونوں ضعیف ہیں، شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2412)

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ محمد بن أبي ليلي و عطية العوفي ضعيفان¤ و روي أحمد (428/2 ح 9526) عن النبي ﷺ قال: ((المكثرون ھم الأسفلون إلا من قال بالمال ھكذا و ھكذا و ھكذا،أمامه و عن يمينه وعن شماله و عن خلفه۔)) و سنده حسن وھو يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 526

حدیث نمبر: 4130
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ , حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ هُوَ سِمَاكٌ , عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَكْثَرُونَ هُمُ الْأَسْفَلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ: هَكَذَا وَهَكَذَا , وَكَسَبَهُ مِنْ طَيِّبٍ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ والے ہوں گے، مگر جو مال کو اس طرح اور اس طرح کرے اور اسے حلال طریقے سے کمائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4130]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 11978، ومصباح الزجاجة: 1464)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 13 (6443)، مسند احمد (5/152، 157) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ «وكسبه من طيب» کا جملہ شاذ ہے، تراجع الألبانی: رقم: 169)

وضاحت: ۱؎: یعنی کثرت سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 4131
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَكْثَرُونَ هُمُ الْأَسْفَلُونَ , إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" , ثَلَاثًا.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ مال والے ہی سب سے نیچے درجے والے ہوں گے مگر جو اس طرح کرے، اس طرح کرے اور اس طرح کرے، (یعنی کثرت سے صدقہ و خیرات کرے) تین بار اشارہ فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4131]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14150، ومصباح الزجاجة: 1465)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/340، 428) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 4132
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا عِنْدِي ذَهَبًا , فَتَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ , وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ , إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي قَضَاءِ دَيْنٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4132]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14343، ومصباح الزجاجة: 1466)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستقراض 3 (2389)، صحیح مسلم/الزکاة 8 (991)، مسند احمد (2/419، 454، 506) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: باقی سب فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دوں، مال کا جوڑ رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہایت ناپسند تھا چنانچہ دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر پڑھتے ہی لوگوں کی گردنوں پر سے پھاندتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے پاس تشریف لے گئے، جب آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ مال میرے پاس بھول کر رہ گیا تھا، وہ یاد آیا تو میں نے اس کے تقسیم کر دینے کے لیے اس قدر جلدی کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر سخاوت بھی عمدہ دلیل ہے کیونکہ غیر نبی میں ایسے سارے عمدہ اخلاق ہرگز جمع نہیں ہو سکتے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4133
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ مُسْلِمِ بْنِ مِشْكَمٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ غَيْلَانَ الثَّقَفِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ مَنْ آمَنَ بِي وَصَدَّقَنِي , وَعَلِمَ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ , فَأَقْلِلْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ , وَحَبِّبْ إِلَيْهِ لِقَاءَكَ , وَعَجِّلْ لَهُ الْقَضَاءَ , وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِي وَلَمْ يُصَدِّقْنِي , وَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ , فَأَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ , وَأَطِلْ عُمُرَهُ".
عمرو بن غیلان ثقفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! جو مجھ پر ایمان لائے، میری تصدیق کرے، اور اس بات پر یقین رکھے کہ جو کچھ میں لایا ہوں وہی حق ہے، اور وہ تیری جانب سے ہے تو اس کے مال اور اولاد میں کمی کر، اپنی ملاقات کو اس کے لیے محبوب بنا دے، اس کی موت میں جلدی کر، اور جو مجھ پر ایمان نہ لائے، میری تصدیق نہ کرے، اور نہ اس بات پر یقین رکھے کہ جو میں لے کر آیا ہوں وہی حق ہے، تیری جانب سے اترا ہے، تو اس کے مال اور اولاد میں اضافہ کر دے، اور اس کی عمر لمبی کر۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4133]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10785، ومصباح الزجاجة: 1467) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ عمرو بن غیلان کی صحبت ثابت نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عمرو بن غيلان مختلف في صحبته وقال ابن البرقي: لا تصح له صحبة (الإصابة 10/3 ت 5928) وھذا ھو الصواب فالخبر مرسل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 526

حدیث نمبر: 4134
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ , حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ , حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ , عَنْ الْبَرَاءِ السَّلِيطِيِّ , عَنْ نُقَادَةَ الْأَسَدِيِّ , قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ يَسْتَمْنِحُهُ نَاقَةً , فَرَدَّهُ , ثُمَّ بَعَثَنِي إِلَى رَجُلٍ آخَرَ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِنَاقَةٍ , فَلَمَّا أَبْصَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهَا وَفِيمَنْ بَعَثَ بِهَا" , قَالَ نُقَادَةُ: فَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا؟ قَالَ:" وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا" , ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُلِبَتْ فَدَرَّتْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَ فُلَانٍ" , لِلْمَانِعِ الْأَوَّلِ ," وَاجْعَلْ رِزْقَ فُلَانٍ يَوْمًا بِيَوْمٍ" لِلَّذِي بَعَثَ بِالنَّاقَةِ.
نقادہ اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک شخص کے پاس اونٹنی مانگنے کے لیے بھیجا، لیکن اس نے انکار کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیجا تو اس نے ایک اونٹنی بھیج دی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے اور جس نے اس کو بھیجا ہے اس میں بھی برکت عطا کرے۔ نقادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: یہ بھی دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بھی برکت دے جو اسے لے آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں جو اسے لایا ہے اس کو بھی برکت دے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کا دودھ دوہا گیا، اس نے بہت دودھ دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! (پہلے اونٹنی نہ دینے والا شخص) کا مال زیادہ کر دے، اور جس نے اونٹنی بھیجی ہے اس کو رزق یومیہ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4134]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11709، ومصباح الزجاجة: 1468)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/77) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں براء سلیطی مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ البراء السليطي لم يوثقه غير ابن حبان وقال الذھبي: لا يعرف (ميزان الإعتدال: 302/1)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 526

حدیث نمبر: 4135
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ أَبِي حَصِينٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ , وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ , وَعَبْدُ الْقَطِيفَةِ , وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ , إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ , وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَفِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہلاک ہوا دینار و درہم کا بندہ اور چادر اور شال کا بندہ، اگر اس کو یہ چیزیں دے دی جائیں تو خوش رہے، اور اگر نہ دی جائیں تو (اپنا عہد) پورا نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4135]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 70 (2886)، (تحفة الأشراف: 12848) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 4136
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ , وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ , وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ , تَعِسَ وَانْتَكَسَ , وَإِذَا شِيكَ فَلَا انْتَقَشَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہلاک ہوا دینار کا بندہ، درہم کا بندہ اور شال کا بندہ، وہ ہلاک ہو اور (جہنم میں) اوندھے منہ گرے، اگر اس کو کوئی کانٹا چبھ جائے تو کبھی نہ نکلے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4136]
تخریج الحدیث: «أنظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف: 12822) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري