الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
10. بَابُ: مَعِيشَةِ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
10. باب: آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی معیشت (گزر بسر) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4144
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , وَأَبُو أُسَامَةَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نُوقِدُ فِيهِ بِنَارٍ , مَا هُوَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَاءُ" , إِلَّا أَنَّ ابْنَ نُمَيْرٍ قَالَ: نَلْبَثُ شَهْرًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مہینہ ایسے گزارتے تھے کہ ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، سوائے کھجور اور پانی کے کچھ نہیں ہوتا تھا۔ ابن نمیر نے «نمكث شهرا» کے بجائے «نلبث شهرا» کہا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4144]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 28 (2972)، (تحفةالأشراف: 16823، 1689)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الھبة 1 (2567)، الرقاق 16 (6458)، سنن الترمذی/صفة القیامة 34 (2471)، مسند احمد (6/182، 337) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4145
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَقَدْ كَانَ يَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , الشَّهْرُ مَا يُرَى فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِهِ الدُّخَانُ" , قُلْتُ: فَمَا كَانَ طَعَامُهُمْ؟ قَالَتْ:" الْأَسْوَدَانِ , التَّمْرُ وَالْمَاءُ , غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ جِيرَانُ صِدْقٍ , وَكَانَتْ لَهُمْ رَبَائِبُ , فَكَانُوا يَبْعَثُونَ إِلَيْهِ أَلْبَانَهَا" , قَالَ مُحَمَّدٌ: وَكَانُوا تِسْعَةَ أَبْيَاتٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کبھی کبھی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر پورا مہینہ ایسا گزر جاتا تھا کہ ان کے گھروں میں سے کسی گھر میں دھواں نہ دیکھا جاتا تھا، ابوسلمہ نے پوچھا: پھر وہ کیا کھاتے تھے؟ کہا: دو کالی چیزیں یعنی کھجور اور پانی، البتہ ہمارے کچھ انصاری پڑوسی تھے، جو صحیح معنوں میں پڑوسی تھے، ان کی کچھ پالتو بکریاں تھیں، وہ آپ کو ان کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نو گھر تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4145]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17763، ومصباح الزجاجة: 1470)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/182، 437) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 4146
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ , يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَلْتَوِي فِي الْيَوْمِ مِنَ الْجُوعِ , مَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ دن میں بھوک سے کروٹیں بدلتے رہتے تھے، آپ کو خراب اور ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے اپنا پیٹ بھر لیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4146]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزھد (2978)، سنن الترمذی/الزھد 39 (2372)، (تحفة الأشراف: 10652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/24، 50) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: نو بیبیوں میں سے سب کا یہی حال تھا کہ ایک ایک مہینے تک ان کے یہاں چولہا ٹھنڈا رہتا، کھجور پانی پر گزر بسر کرتے، کبھی پڑوسی دودھ بھیجتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دودھ پی لیتے، اللہ اللہ جو بادشاہ ہو تمام دنیا کا اور سارے زمانے کے دنیا دار بادشاہ اور رئیس اس کے غلام کے غلام ہوں وہ اس طرح سے گزارا کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 4147
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ مِرَارًا:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ حَبٍّ وَلَا صَاعُ تَمْرٍ" , وَإِنَّ لَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعَ نِسْوَةٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باربار فرماتے سنا ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! آل محمد کے پاس کسی دن ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور نہیں ہوتا، اور ان دنوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4147]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1308، ومصباح الزجاجة: 1471)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 14 (2069)، سنن الترمذی/البیوع 7 (1215)، مسند احمد (3/133، 180، 208، 211، 232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4148
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ , عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ إِلَّا مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ , أَوْ:" مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ سے زیادہ نہیں رہا، یا آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ نہیں رہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4148]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12445، ومصباح الزجاجة: 1472) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں انقطاع ہے، ابو عبیدہ نے اپنے والد عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا نہیں ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2404)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو عبيدة عن أبيه: منقطع¤ والصحيح ما رواه البخاري(2508) ’’ ما أصبح لآل محمد ﷺ إلا صاع‘‘ أو ما رواه الترمذي (1215) وغيره ’’ ما أمسي عند آل محمد ﷺ صاع من تمر ولا صاع حب ‘‘¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 526

حدیث نمبر: 4149
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , أَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَبْدِ الْأَكْرَمِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ , قَالَ:" أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثْنَا ثَلَاثَ لَيَالٍ , لَا نَقْدِرُ أَوْ لَا يَقْدِرُ عَلَى طَعَامٍ".
سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، اور ہم تین دن تک ٹھہرے رہے مگر ہمیں کھانا نہ ملا جو ہم آپ کو کھلاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4149]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4570، ومصباح الزجاجة: 1473) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالاکرم ضعیف راوی ہے، اور ان کے والد تابعی مبہم ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد الأكرم بن أبي حنيفة الكوفي: شيخ مقبول (تقريب: 3740) أي مجهول الحال،وأبوه: مجهول(تقريب: 8067)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 526

حدیث نمبر: 4150
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِطَعَامٍ سُخْنٍ , فَأَكَلَ فَلَمَّا فَرَغَ , قَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا دَخَلَ بَطْنِي طَعَامٌ سُخْنٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تازہ گرم کھانا لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا، جب فارغ ہوئے تو فرمایا: الحمدللہ میرے پیٹ میں اتنے اور اتنے دن سے گرم تازہ کھانا نہیں گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4150]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12445، ومصباح الزجاجة: 1474) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید ضعیف راوی ہے، اور اعمش مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأعمش عنعن¤ وسويد بن سعيد: ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 527