ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4211]
وضاحت: ۱؎: یعنی امام برحق کی اطاعت نہ کرنا اور اس سے مقابلہ کرنے کے لئے مستعد ہونا، اور بعضوں نے کہا بغی سے یہاں ظلم مراد ہے یعنی لوگوں کو ستانا اور ان کی حق تلفی کرنا۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے جلدی جن نیکیوں کا ثواب ملتا ہے وہ نیکی اور صلہ رحمی ہے، اور سب سے جلدی جن برائیوں پر عذاب آتا ہے وہ بغاوت و سرکشی اور قطع رحمی ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4212]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17882، ومصباح الزجاجة: 1502) (ضعیف جدا)» (سند میں صالح بن موسیٰ متروک راوی ہے، اور اسے ہی سوید میں کلام ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا ¤ صالح بن موسى الطلحي : متروك (ت+3739)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شر سے آدمی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلم بھائی کی تحقیر کرے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4213]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ ”تم تواضع اختیار کرو، اور تم ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4214]