عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے، اور ہر آدمی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ہے، تو جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہوئی تو اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہی ہو گی، اور جس کی ہجرت کسی دنیاوی مفاد کے لیے یا کسی عورت سے شادی کے لیے ہو تو اس کی ہجرت اسی کے لیے مانی جائے گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4227]
وضاحت: ۱؎: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کرنے کا اس کو ثواب حاصل نہ ہو گا، یہ حدیث صحیح اور مشہور ہے، اور فقہائے نے اس سے سیکڑوں مسائل نکالے ہیں، اور یہ حدیث ایک بڑی اصل ہے دین کے اصول میں سے۔
ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کی مثال چار لوگوں جیسی ہے: ایک وہ شخص جس کو اللہ نے مال اور علم عطا کیا، تو وہ اپنے علم کے مطابق اپنے مال میں تصرف کرتا ہے، اور اس کو حق کے راستے میں خرچ کرتا ہے، ایک وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے علم دیا اور مال نہ دیا، تو وہ کہتا ہے کہ اگر میرے پاس اس شخص کی طرح مال ہوتا تو میں بھی ایسے ہی کرتا جیسے یہ کرتا ہے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ دونوں اجر میں برابر ہیں، اور ایک شخص ایسا ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا لیکن علم نہیں، دیا وہ اپنے مال میں غلط روش اختیار کرتا ہے، ناحق خرچ کرتا ہے، اور ایک شخص ایسا ہے جس کو اللہ نے نہ علم دیا اور نہ مال، تو وہ کہتا ہے: کاش میرے پاس اس آدمی کے جیسا مال ہوتا تو میں اس (تیسرے) شخص کی طرح کرتا یعنی ناحق خرچ کرتا“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو یہ دونوں گناہ میں برابر ہیں“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4228]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12146)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 17 (2325)، مسند احمد (4/230) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4229]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13533، ومصباح الزجاجة: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/392) (صحیح)» (سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی آنے والی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اگرچہ بری اور فاسق جماعت کے ساتھ اس پر بھی دنیا کا عذاب آ جائے لیکن آخرت میں ہر شخص اپنی نیت پر اٹھے گا جیسے اوپر ایک طویل حدیث میں گزرا۔
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اپنی اپنی نیت کے مطابق اٹھائے جائیں گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4230]