الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
36. بَابُ: ذِكْرِ الْحَوْضِ
36. باب: حوض کوثر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4301
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا , حَدَّثَنَا عَطِيَّةُ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ لِي حَوْضًا مَا بَيْنَ الْكَعْبَةِ , وَبَيْتِ الْمَقْدِسِ , أَبْيَضَ مِثْلَ اللَّبَنِ , آنِيَتُهُ عَدَدُ النُّجُومِ , وَإِنِّي لَأَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا ایک حوض ہے، کعبہ سے لے کر بیت المقدس تک، دودھ جیسا سفید ہے، اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہیں، اور قیامت کے دن میرے پیروکار اور متبعین تمام انبیاء کے پیروکاروں اور متبعین سے زیادہ ہوں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4301]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4199، ومصباح الزجاجة: 1541) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہیں، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3949، تراجع الألبانی: رقم: 489)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4302
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ أَبِي مَالِكٍ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ , عَنْ رِبْعِيٍّ , عَنْ حُذَيْفَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ حَوْضِي لَأَبْعَدُ مِنْ أَيْلَةَ إِلَى عَدَنَ , وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَآنِيَتُهُ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ النُّجُومِ , وَلَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ , وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الْإِبِلَ الْغَرِيبَةَ عَنْ حَوْضِهِ" , قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا؟ قَالَ:" نَعَمْ , تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ , لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض ایلہ سے عدن تک کے فاصلے سے بھی زیادہ بڑا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کے برتن ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں اس حوض سے کچھ لوگوں کو ایسے ہی دھتکاروں اور بھگاؤں گا جیسے کوئی آدمی اجنبی اونٹ کو اپنے حوض سے دھتکارتا اور بھگاتا ہے، سوال کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا آپ ہمیں پہچان لیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم میرے پاس اس حالت میں آؤ گے کہ تمہارے ہاتھ اور منہ وضو کے نشان سے روشن ہوں گے، اور یہ نشان تمہارے علاوہ اور کسی کا نہیں ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4302]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 12 (248)، (تحفة الأشراف: 3315)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/383، 406) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4303
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ , حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سَالِمٍ الدِّمَشْقِيُّ , نُبِّئْتُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْحَبَشِيِّ , قَالَ: بَعَثَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَأَتَيْتُهُ عَلَى بَرِيدٍ , فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَيْهِ , قَالَ: لَقَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ يَا أَبَا سَلَّامٍ فِي مَرْكَبِكَ , قَالَ: أَجَلْ وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَرَدْتُ الْمَشَقَّةَ عَلَيْكَ , وَلَكِنْ حَدِيثٌ بَلَغَنِي أَنَّكَ تُحَدِّثُ بِهِ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَوْضِ , فَأَحْبَبْتُ أَنْ تُشَافِهَنِي بِهِ , قَالَ: فَقُلْتُ: حَدَّثَنِي ثَوْبَانُ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ حَوْضِي مَا بَيْنَ عَدَنَ إِلَى أَيْلَةَ , أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ , وَأَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , أَوانيِهُ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ , مَنْ شَرِبَ مِنْهُ شَرْبَةً لَمْ يَظْمَأْ بَعْدَهَا أَبَدًا , وَأَوَّلُ مَنْ يَرِدُهُ عَلَيَّ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ , الدُّنْسُ ثِيَابًا وَالشُّعْثُ رُءُوسًا , الَّذِينَ لَا يَنْكِحُونَ الْمُنَعَّمَاتِ , وَلَا يُفْتَحُ لَهُمُ السُّدَدُ" , قَالَ: فَبَكَى عُمَرُ حَتَّى اخْضَلَّتْ لِحْيَتُهُ , ثُمَّ قَالَ: لَكِنِّي قَدْ نَكَحْتُ الْمُنَعَّمَاتِ , وَفُتِحَتْ لِي السُّدَدُ , لَا جَرَمَ أَنِّي لَا أَغْسِلُ ثَوْبِي الَّذِي عَلَى جَسَدِي حَتَّى يَتَّسِخَ , وَلَا أَدْهُنُ رَأْسِي حَتَّى يَشْعَثَ.
ابوسلام حبشی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے مجھ کو بلا بھیجا، میں ان کے پاس ڈاک کے گھوڑے پر بیٹھ کر آیا، جب میں پہنچا تو انہوں نے کہا: اے ابو سلام! ہم نے آپ کو زحمت دی کہ آپ کو تیز سواری سے آنا پڑا، میں نے کہا: بیشک، اللہ کی قسم! اے امیر المؤمنین! (ہاں واقعی تکلیف ہوئی ہے)، انہوں نے کہا، اللہ کی قسم، میں آپ کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ آپ ثوبان رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام) سے حوض کوثر کے بارے میں ایک حدیث روایت کرتے ہیں تو میں نے چاہا کہ یہ حدیث براہ راست آپ سے سن لوں، تو میں نے کہا کہ مجھ سے ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض اتنا بڑا ہے جتنا عدن سے ایلہ تک کا فاصلہ، دودھ سے زیادہ سفید، اور شہد سے زیادہ میٹھا، اس کی پیالیاں آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہیں، جو شخص اس میں سے ایک گھونٹ پی لے گا کبھی پیاسا نہ ہو گا، اور سب سے پہلے جو لوگ میرے پاس آئیں گے (پانی پینے) وہ میلے کچیلے کپڑوں اور پراگندہ بالوں والے فقراء مہاجرین ہوں گے، جو ناز و نعم میں پلی عورتوں سے نکاح نہیں کر سکتے اور نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے۔ ابو سلام کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز رونے لگے یہاں تک کہ ان کی داڑھی تر ہو گئی، پھر بولے: میں نے تو ناز و نعم والی عورتوں سے نکاح بھی کیا، اور میرے لیے دروازے بھی کھلے، اب میں جو کپڑا پہنوں گا، اس کو ہرگز نہ دھووں گا، جب تک وہ میلا نہ ہو جائے، اور اپنے سر میں تیل نہ ڈالوں گا جب تک کہ وہ پراگندہ نہ ہو جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4303]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة القیامة 15 (2444)، (تحفة الأشراف: 2120)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/275) (صحیح)» ‏‏‏‏ (عباس بن سالم اور ابو سلام کے مابین انقطاع کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن مرفوع حدیث دوسرے طریق سے ثابت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1082، السنة لابن ابی عاصم: 707 - 708)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / ت+2444

حدیث نمبر: 4304
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَيْنَ نَاحِيَتَيْ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَالْمَدِينَةِ , أَوْ كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ وَعُمَانَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے حوض کے دونوں کناروں کا فاصلہ اتنا ہے جتنا صنعاء اور مدینہ میں یا مدینہ و عمان میں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4304]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 10 (2303)، (تحفة الأشراف: 1370)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 53 (6591)، مسند احمد (3/133، 216، 219) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4305
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , قَالَ: قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ : قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُرَى فِيهِ أَبَارِيقُ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حوض کوثر پر چاندی اور سونے کے جگ آسمان کے تاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4305]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 9 (2303)، (تحفة الأشراف: 1193)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/238) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4306
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَسَلَّمَ عَلَى الْمَقْبَرَةِ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ , وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى بِكُمْ لَاحِقُونَ" , ثُمَّ قَالَ:" لَوَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا" , قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ؟ قَالَ:" أَنْتُمْ أَصْحَابِي , وَإِخْوَانِي , الَّذِينَ يَأْتُونَ مِنْ بَعْدِي , وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ مِنْ أُمَّتِكَ , قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ , بَيْنَ ظَهْرَانَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ , أَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُهَا" , قَالُوا: بَلَى , قَالَ:" فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا , مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَارِ الْوُضُوءِ" , قَالَ:" أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْض" , ثُمَّ قَالَ:" لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ , فَأُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمُّوا" , فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ وَلَمْ يَزَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ , فَأَقُولُ:" أَلَا سُحْقًا سُحْقًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں آئے، اور قبر والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله تعالى بكم لاحقون» اے مومن قوم کے گھر والو! آپ پر سلامتی ہو، ان شاءاللہ ہم آپ لوگوں سے جلد ہی ملنے والے ہیں، پھر فرمایا: میری آرزو ہے کہ میں اپنے بھائیوں کو دیکھوں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ فرمایا: تم سب میرے اصحاب ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے، اور میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کی امت میں سے جو لوگ ابھی نہیں آئے ہیں آپ ان کو کیسے پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا وہ آدمی جس کے گھوڑے سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں والے ہوں خالص کالے گھوڑوں کے بیچ میں ان کو نہیں پہچانے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اخوان قیامت کے دن وضو کے نشانات سے (اسی طرح) سفید پیشانی، اور سفید ہاتھ پاؤں ہو کر آئیں گے، پھر فرمایا: میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا کچھ لوگ میرے حوض سے بھولے بھٹکے اونٹ کی طرح ہانک دئیے جائیں گے، میں انہیں پکاروں گا کہ ادھر آؤ، تو کہا جائے گا کہ انہوں نے تمہارے بعد دین کو بدل دیا، اور وہ الٹے پاؤں لوٹ جائیں گے، میں کہوں گا: خبردار! دور ہٹو، دور ہٹو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4306]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14034)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/300، 375) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح