الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
39. بَابُ: صِفَةِ الْجَنَّةِ
39. باب: جنت کے احوال و صفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4328
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ , وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ , وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" , قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَمِنْ بَلْهَ مَا قَدْ أَطْلَعَكُمُ اللَّهُ عَلَيْهِ , اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 17 , قَالَ وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْرَؤُهَا مِنْ قُرَّاتِ أَعْيُنٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمت تیار کر رکھی ہے جسے نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، اور نہ کسی آدمی کے دل میں اس کا خیال آیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان نعمتوں کے علاوہ جو تم کو اللہ تعالیٰ نے بتائی ہیں اور بھی نعمتیں ہیں، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون» کوئی نفس نہیں جانتا ہے کہ اس کے لیے کیا آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے، یہ بدلہ ہے اس کے نیک اعمال کا (سورۃ السجدۃ: ۱۷)۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کو «قرآت أعين» (یعنی جمع کا صیغہ) پڑھتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4328]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3244)، صحیح مسلم/الجنة (2824)، (تحفة الأشراف: 12509)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 33 (3197) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله قال وكان أبو هريرة

حدیث نمبر: 4329
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ حَجَّاجٍ , عَنْ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَشِبْرٌ فِي الْجَنَّةِ , خَيْرٌ مِنَ الْأَرْضِ وَمَا عَلَيْهَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک بالشت کی جگہ زمین یا زمین پر موجود تمام چیزوں میں یعنی «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4329]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4192، ومصباح الزجاجة: 1549) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ فيه علل منها ضعف عطية العوفي وتدليسه (تقدم:576)

حدیث نمبر: 4330
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ , حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک کوڑے کی جگہ «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4330]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 4674، ومصباح الزجاجة: 1550)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 73 (2892)، بدء الخلق 8 (3250)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 17 (1648) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زکریا ضعیف ہیں لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، کما فی التخریج)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4331
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ /a> , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْجَنَّةُ مِائَةُ دَرَجَةٍ , كُلُّ دَرَجَةٍ مِنْهَا مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ , وَإِنَّ أَعْلَاهَا الْفِرْدَوْسُ , وَإِنَّ أَوْسَطَهَا الْفِرْدَوْسُ , وَإِنَّ الْعَرْشَ عَلَى الْفِرْدَوْسِ , مِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ , فَإِذَا مَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جنت کے سو درجے ہیں، ہر درجے کا فاصلہ زمین و آسمان کے فاصلے کے برابر ہے، اور اس کا سب سے اونچا درجہ فردوس ہے، اور سب سے عمدہ بھی فردوس ہے اور عرش بھی فردوس پر ہے، اسی میں سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں، تو جب تم اللہ تعالیٰ سے مانگو تو فردوس مانگو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4331]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11350)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/صفة الجنة 4 (2530)، مسند احمد (5/232، 240) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4332
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ الْمَعَافِرِيُّ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى , عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ:" أَلَا مُشَمِّرٌ لِلْجَنَّةِ , فَإِنَّ الْجَنَّةَ لَا خَطَرَ لَهَا , هِيَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ نُورٌ يَتَلَأْلَأُ , وَرَيْحَانَةٌ تَهْتَزُّ , وَقَصْرٌ مَشِيدٌ , وَنَهَرٌ مُطَّرِدٌ , وَفَاكِهَةٌ كَثِيرَةٌ , نَضِيجَةٌ وَزَوْجَةٌ , حَسْنَاءُ جَمِيلَةٌ , وَحُلَلٌ كَثِيرَةٌ فِي مَقَامٍ أَبَدًا , فِي حَبْرَةٍ وَنَضْرَةٍ فِي دُارٍ عَالِيَةٍ سَلِيمَةٍ بَهِيَّةٍ" , قَالُوا: نَحْنُ الْمُشَمِّرُونَ لَهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" قُولُوا: إِنْ شَاءَ اللَّهُ" , ثُمَّ ذَكَرَ الْجِهَادَ وَحَضَّ عَلَيْهِ.
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن اپنے صحابہ سے فرمایا: کیا کوئی جنت کے لیے کمر نہیں باندھتا؟ اس لیے کہ جنت جیسی کوئی اور چیز نہیں ہے، رب کعبہ کی قسم، وہ چمکتا ہوا نور ہے، خوشبودار پھول ہے جو جھوم رہا ہے، مضبوط محل ہے، بہتی نہر ہے، وہاں بہت سارے پکے ہوئے میوے اور تیار پھل ہیں، خوبصورت اور خوش اخلاق بیویاں ہیں، کپڑوں کے بہت سارے جوڑے ہیں، ہمیشگی کا مقام ہے، جہاں سدا بہار اور تازگی ہے، اونچا، محفوظ اور روشن محل ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اس کے لیے کمر باندھتے ہیں، تو آپ نے فرمایا: کہو، ان شاءاللہ، پھر جہاد کا ذکر کیا، اور اس کی رغبت دلائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4332]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 118، ومصباح الزجاجة: 1551) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ضحاک معافری لین الحدیث یعنی ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ الضحاك المعافري وثقه ابن حبان وحده وقال الذهبي : لا يعرف (ميزان الإعتدال:327/2) وللحديث شاهد ضعيف جدًا عند الخطيب (252/4)

حدیث نمبر: 4333
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ , عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى ضَوْءِ أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً , لَا يَبُولُونَ , وَلَا يَتَغَوَّطُونَ , وَلَا يَمْتَخِطُونَ , وَلَا يَتْفُلُونَ , أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ , وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ , وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ , أَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعِينُ , أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خُلُقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ , عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہو گی وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے آسمان میں سب سے زیادہ روشن تارے کی طرح چمکتے ہوں گے، نہ وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ وہ ناک صاف کریں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کا ہو گا، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی، ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سارے جنتیوں کی عادت ایک شخص جیسی ہو گی، سب اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کے لمبے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4333]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 8 (3327)، صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمہا 6 (2834)، (تحفة الأشراف: 14903)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/صفة الجنة 7 (2537) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4333M
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ فُضَيْلٍ , عَنْ عُمَارَةَ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عمارہ کی حدیث کے مثل مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4333M]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنة وصفة نعیمہا 6 (2834)، (تحفة الأشراف: 12525)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/231، 253) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4334
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَوْثَرُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ , حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ , مَجْرَاهُ عَلَى الْيَاقُوتِ وَالدُّرِّ , تُرْبَتُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ , وَمَاؤُهُ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوثر جنت میں ایک نہر ہے، اس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں، اور اس کی پانی بہنے کی نالی یا قوت و موتی پر ہو گی، اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4334]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 89 (3361)، (تحفة الأشراف: 7412) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4335
حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ لَا يَقْطَعُهَا , وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ {30} وَمَاءٍ مَسْكُوبٍ {31} سورة الواقعة آية 30-31.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، اس کے سائے میں سوار سو برس تک چلتا رہے گا لیکن وہ ختم نہ ہو گا، اگر تم چاہتے ہو تو یہ آیت پڑھو: «وظل ممدود» جنت میں دراز اور لمبا سایہ ہے (سورة الواقعة: 3)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4335]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15036)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر القرآن 56 (4881)، صحیح مسلم/الجنة 1 (2826)، سنن الترمذی/صفة الجنة 1 (2523)، سنن الدارمی/الرقاق 114 (2880) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4336
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ , حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ , أَنَّهُ لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ , فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَجْمَعَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ فِي سُوقِ الْجَنَّةِ , قَالَ سَعِيدٌ: أَوَ فِيهَا سُوقٌ , قَالَ: نَعَمْ , أَخْبَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا نَزَلُوا فِيهَا بِفَضْلِ أَعْمَالِهِمْ , فَيُؤْذَنُ لَهُمْ فِي مِقْدَارِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَيَّامِ الدُّنْيَا , فَيَزُورُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , وَيُبْرِزُ لَهُمْ عَرْشَهُ , وَيَتَبَدَّى لَهُمْ فِي رَوْضَةٍ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ , فَتُوضَعُ لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ , وَمَنَابِرُ مِنْ لُؤْلُؤٍ , وَمَنَابِرُ مِنْ يَاقُوتٍ , وَمَنَابِرُ مِنْ زَبَرْجَدٍ , وَمَنَابِرُ مِنْ ذَهَبٍ , وَمَنَابِرُ مِنْ فِضَّةٍ , وَيَجْلِسُ أَدْنَاهُمْ وَمَا فِيهِمْ دَنِيءٌ عَلَى كُثْبَانِ الْمِسْكِ وَالْكَافُورِ , مَا يُرَوْنَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَرَاسِيِّ بِأَفْضَلَ مِنْهُمْ مَجْلِسًا" , قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ نَرَى رَبَّنَا؟ قَالَ:" نَعَمْ , هَلْ تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ" , قُلْنَا: لَا , قَالَ:" كَذَلِكَ لَا تَتَمَارَوْنَ فِي رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ , وَلَا يَبْقَى فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ أَحَدٌ إِلَّا حَاضَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُحَاضَرَةً , حَتَّى إِنَّهُ يَقُولُ لِلرَّجُلِ مِنْكُمْ: أَلَا تَذْكُرُ يَا فُلَانُ يَوْمَ عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا , يُذَكِّرُهُ بَعْضَ غَدَرَاتِهِ فِي الدُّنْيَا , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , أَفَلَمْ تَغْفِرْ لِي , فَيَقُولُ: بَلَى , فَبِسَعَةِ مَغْفِرَتِي بَلَغْتَ مَنْزِلَتَكَ هَذِهِ , فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ , غَشِيَتْهُمْ سَحَابَةٌ مِنْ فَوْقِهِمْ , فَأَمْطَرَتْ عَلَيْهِمْ طِيبًا لَمْ يَجِدُوا مِثْلَ رِيحِهِ شَيْئًا قَطُّ , ثُمَّ يَقُولُ: قُومُوا إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لَكُمْ مِنَ الْكَرَامَةِ , فَخُذُوا مَا اشْتَهَيْتُمْ , قَالَ: فَنَأْتِي سُوقًا قَدْ حُفَّتْ بِهِ الْمَلَائِكَةُ , فِيهِ مَا لَمْ تَنْظُرِ الْعُيُونُ إِلَى مِثْلِهِ , وَلَمْ تَسْمَعِ الْأَذَانُ , وَلَمْ يَخْطُرْ عَلَى الْقُلُوبِ , قَالَ: فَيُحْمَلُ لَنَا مَا اشْتَهَيْنَا , لَيْسَ يُبَاعُ فِيهِ شَيْءٌ , وَلَا يُشْتَرَى , وَفِي ذَلِكَ السُّوقِ يَلْقَى أَهْلُ الْجَنَّةِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا , فَيُقْبِلُ الرَّجُلُ ذُو الْمَنْزِلَةِ الْمُرْتَفِعَةِ فَيَلْقَى مَنْ هُوَ دُونَهُ , وَمَا فِيهِمْ دَنِيءٌ , فَيَرُوعُهُ مَا يَرَى عَلَيْهِ مِنَ اللِّبَاسِ , فَمَا يَنْقَضِي آخِرُ حَدِيثِهِ حَتَّى يَتَمَثَّلَ لَهُ عَلَيْهِ أَحْسَنُ مِنْهُ , وَذَلِكَ أَنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَحْزَنَ فِيهَا , قَالَ: ثُمَّ نَنْصَرِفُ إِلَى مَنَازِلِنَا , فَتَلْقَانَا أَزْوَاجُنَا فَيَقُلْنَ مَرْحَبًا وَأَهْلًا , لَقَدْ جِئْتَ وَإِنَّ بِكَ مِنَ الْجَمَالِ وَالطِّيبِ أَفْضَلَ مِمَّا فَارَقْتَنَا عَلَيْهِ , فَنَقُولُ: إِنَّا جَالَسْنَا الْيَوْمَ رَبَّنَا الْجَبَّارَ عَزَّ وَجَلَّ , وَيَحِقُّنَا أَنْ نَنْقَلِبَ بِمِثْلِ مَا انْقَلَبْنَا".
سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملے تو انہوں نے کہا: میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے اور تمہیں جنت کے بازار میں ملا دے، سعید بن مسیب نے کہا: کیا وہاں بازار بھی ہو گا؟ فرمایا: ہاں، مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ اہل جنت جب جنت میں داخل ہوں گے تو ان کے مراتب اعمال کے مطابق ان کو جگہ ملے گی، پھر ان کو دنیا کے دنوں میں سے جمعہ کے دن کے برابر اجازت دی جائے گی، وہ اللہ عزوجل کی زیارت کریں گے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے اپنا عرش ظاہر کرے گا، اور ان کے سامنے جنت کے باغات میں سے ایک باغ میں جلوہ افروز ہو گا، ان کے لیے منبر رکھے جائیں گے، نور کے منبر، موتی کے منبر، یاقوت کے منبر، زبرجد کے منبر، سونے اور چاندی کے منبر اور ان میں سے کم تر درجے والا (حالانکہ ان میں کم تر کوئی نہ ہو گا) مشک و کافور کے ٹیلوں پر بیٹھے گا، اور ان کو یہ خیال نہ ہو گا کہ کرسیوں والے ان سے زیادہ اچھی جگہ بیٹھے ہیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ فرمایا: ہاں، کیا تم سورج اور چودھویں کے چاند کو دیکھنے میں جھگڑتے ہو؟ ہم نے کہا: نہیں، فرمایا: اسی طرح تم اپنے رب عزوجل کو دیکھنے میں جھگڑا نہیں کرو گے اور اس مجلس میں کوئی شخص نہیں بچے گا مگر اللہ تعالیٰ ہر شخص سے گفتگو کرے گا، یہاں تک کہ وہ ان میں سے ایک شخص سے کہے گا: اے فلاں! کیا تمہیں یاد نہیں کہ ایک دن تم نے ایسا ایسا کیا تھا؟ (اس کو دنیا کی بعض غلطیاں یاد دلائے گا) تو وہ کہے گا: اے میرے رب! کیا تم نے مجھے معاف نہیں کیا؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیوں نہیں، میری وسیع مغفرت ہی کی وجہ سے تو اس درجے کو پہنچا ہے، وہ سب اسی حالت میں ہوں گے کہ ان کو اوپر سے ایک بادل ڈھانپ لے گا، اور ایسی خوشبو برسائے گا جو انہوں نے کبھی نہ سونگھی ہو گی، پھر فرمائے گا: اب اٹھو اور جو کچھ تمہاری مہمان نوازی کے لیے میں نے تیار کیا ہے اس میں سے جو چاہو لے لو، فرمایا: پھر ہم ایک بازار میں آئیں گے جس کو فرشتوں نے گھیر رکھا ہو گا، اس میں وہ چیزیں ہوں گی جن کے مثل نہ آنکھوں نے دیکھا، نہ کانوں نے سنا، اور نہ دلوں نے سوچا، (فرمایا) ہم جو چاہیں گے ہمارے لیے پیش کر دیا جائے گا، اس میں کسی چیز کی خرید و فروخت نہ ہو گی، اس بازار میں اہل جنت ایک دوسرے سے ملیں گے، ایک اونچے مرتبے والا شخص آگے بڑھے گا اور اپنے سے نیچے درجے والے سے ملے گا (حالانکہ ان میں کوئی کم درجے کا نہ ہو گا) وہ اس کے لباس کو دیکھ کر مرعوب ہو گا، لیکن یہ دوسرا شخص اپنی گفتگو پوری نہ کر پائے گا کہ اس پر اس سے بہتر لباس آ جائے گا، ایسا اس لیے ہے کہ جنت میں کسی کو کسی چیز کا غم نہ رہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: پھر ہم اپنے گھروں کو لوٹیں گے، تو ہماری بیویاں ہم سے ملیں گی، اور خوش آمدید کہیں گی، اور کہیں گی کہ تم آ گئے اور تمہاری خوبصورتی اور خوشبو اس سے کہیں عمدہ ہے جس میں تم ہمیں چھوڑ کر گئے تھے، تو ہم کہیں گے: آج ہم اپنے رب کے پاس بیٹھے، اور یہ ضروری تھا کہ ہم اسی حال میں لوٹتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4336]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة الجنة 15 (2549)، (تحفة الأشراف: 13091) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الحمید ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1722)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / ت+2549

حدیث نمبر: 4337
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ أَبُو مَرْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ , إِلَّا زَوَّجَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً , ثِنْتَيْنِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ , وَسَبْعِينَ مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ , مَا مِنْهُنَّ وَاحِدَةٌ إِلَّا وَلَهَا قُبُلٌ شَهِيٌّ , وَلَهُ ذَكَرٌ لَا يَنْثَنِي" , قَالَ هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ:" مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ" يَعْنِي: رِجَالًا دَخَلُوا النَّارَ فَوَرِثَ أَهْلُ الْجَنَّةِ نِسَاءَهُمْ , كَمَا وُرِثَتِ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی جنت میں جائے گا اللہ تعالیٰ بہتر (۷۲) بیویوں سے اس کی شادی کر دے گا، دو بڑی آنکھوں والی حوریں اور ستر (۷۰) اہل جہنم کی میراث میں سے ہوں گی، ان میں سے ہر ایک کی شرمگاہ خوب شہوت والی ہو گی، اور اس کا ذکر ایسا ہو گا جس میں کبھی کجی نہیں ہو گی، ہشام بن خالد نے کہا: اہل جہنم کی میراث سے مراد یہ ہے کہ جو لوگ جہنم میں جائیں گے اہل جنت ان کی بیویوں کے وارث ہو جائیں گے مثلا ً فرعون کی بیوی کے وارث جنتی ہوں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4337]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4859، ومصباح الزجاجة: 1552) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں خالد بن یزید ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ خالد بن يزيد بن أبي مالك : ضعيف (تقدم:487)

حدیث نمبر: 4338
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ , عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ إِذَا اشْتَهَى الْوَلَدَ فِي الْجَنَّةِ , كَانَ حَمْلُهُ وَوَضْعُهُ فِي سَاعَةٍ وَاحِدَةٍ كَمَا يَشْتَهِي".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن جب جنت میں اولاد کی خواہش کرے گا، تو حمل اور وضع حمل اس کی خواہش کے موافق سب ایک گھڑی میں ہو جائے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4338]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة الجنة 23 (2563)، (تحفة الأشراف: 3977)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/8009)، سنن الدارمی/الرقاق 110 (2876) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4339
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَبِيدَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا , وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ , رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ حَبْوًا , فَيُقَالُ لَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى , فَيَرْجِعُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , وَجَدْتُهَا مَلْأَى , فَيَقُولُ اللَّهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَيَأْتِيهَا , فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى , فَيَرْجِعُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , وَجَدْتُهَا مَلْأَى , فَيَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى , فَيَرْجِعُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ إِنَّهَا مَلْأَى , فَيَقُولُ اللَّهُ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ , فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا , أَوْ إِنَّ لَكَ مِثْلَ عَشَرَةِ أَمْثَالِ الدُّنْيَا , فَيَقُولُ: أَتَسْخَرُ بِي أَوْ أَتَضْحَكُ بِي وَأَنْتَ الْمَلِكُ؟" , قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ , فَكَانَ يُقَالُ: هَذَا أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جانتا ہوں اس کو جو سب سے آخر میں جہنم سے نکلے گا، اور جنت میں سب سے آخر میں داخل ہو گا، وہ شخص جہنم سے گھسٹتا ہوا نکلے گا، اس سے کہا جائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ وہ جنت تک آئے گا تو اس کو لگے گا کہ وہ بھری ہوئی ہے، وہ لوٹ جائے گا اس پر کہے گا: اے میرے رب! میں نے اس کو بھری ہوئی پایا، اللہ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ جنت تک آئے گا تو اس کو بھری ہوئی سمجھ کر پھر واپس چلا جائے گا، لوٹ کر کہے گا: اے میرے رب! وہ تو بھری ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ، تمہارے لیے دنیا اور اس کے مثل دس دنیاؤں کی جگہ (جنت میں) ہے، وہ کہے گا: کیا تو مجھ سے مذاق کر رہا ہے حالانکہ تو بادشاہ ہے؟، یہ حدیث بیان کرتے ہوئے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اتنا ہنسے کہ آپ کے اخیر کے دانت ظاہر ہو گئے، (یعنی کھل کھلا کر ہنس پڑے) کہا جاتا ہے کہ یہ شخص جنتیوں میں سب سے کم درجے والا ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4339]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 51 (6571)، التوحید 36 (7511)، صحیح مسلم/الإیمان 83 (186)، سنن الترمذی/صفة جھنم 10 (2595)، (تحفة الأشراف: 9405)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/170، 376، 378، 460) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4340
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ الْجَنَّةَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , قَالَتِ الْجَنَّةُ: اللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ , وَمَنِ اسْتَجَارَ مِنَ النَّارِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , قَالَتِ النَّارُ: اللَّهُمَّ أَجِرْهُ مِنَ النَّارِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے تین بار جنت مانگی تو جنت نے کہا: اے اللہ! اسے جنت میں داخل فرما، اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم نے کہا: اے اللہ! اس کو جہنم سے پناہ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4340]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/صفة الجنة 27 (2572)، سنن النسائی/ الاستعاذة 55 (5523)، (تحفة الأشراف: 243) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4341
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا لَهُ مَنْزِلَانِ , مَنْزِلٌ فِي الْجَنَّةِ , وَمَنْزِلٌ فِي النَّارِ , فَإِذَا مَاتَ فَدَخَلَ النَّارَ , وَرِثَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْزِلَهُ , فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ سورة المؤمنون آية 10".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر ایک کے دو ٹھکانے ہیں: ایک ٹھکانا جنت میں اور ایک ٹھکانا جہنم میں، جب وہ مرتا ہے اور جہنم میں چلا جاتا ہے تو جنت والے اس کے حصے کو لاوارث سمجھ کر لے لیتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے قول: «أولئك هم الوارثون» یہی لوگ وارث ہوں گے (سورة المومنون: 1) کا یہی مطلب ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4341]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12545، ومصباح الزجاجة: 1553) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف ¤ سليمان الأعمش عنعن (تقدم:94) و حديث البخاري (6569 ، 1379) مسلم (2866) يغني عنه ?