الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
14. بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى غَنِيٍّ وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ:
14. باب: اگر لاعلمی میں کسی نے مالدار کو صدقہ دے دیا (تو اس کو ثواب مل جائے گا)۔
حدیث نمبر: 1421
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" قَالَ رَجُلٌ: لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ زَانِيَةٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ، فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ غَنِيٍّ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ، وَعَلَى زَانِيَةٍ، وَعَلَى غَنِيٍّ، فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ: أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ، وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا، وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص نے (بنی اسرائیل میں سے) کہا کہ مجھے ضرور صدقہ (آج رات) دینا ہے۔ چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا اور (ناواقفی سے) ایک چور کے ہاتھ میں رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کیا کہ آج رات کسی نے چور کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے۔ (آج رات) میں پھر ضرور صدقہ کروں گا۔ چنانچہ وہ دوبارہ صدقہ لے کر نکلا اور اس مرتبہ ایک فاحشہ کے ہاتھ میں دے آیا۔ جب صبح ہوئی تو پھر لوگوں میں چرچا ہوا کہ آج رات کسی نے فاحشہ عورت کو صدقہ دے دیا۔ اس شخص نے کہا اے اللہ! تمام تعریف تیرے ہی لیے ہے ‘ میں زانیہ کو اپنا صدقہ دے آیا۔ اچھا آج رات پھر ضرور صدقہ نکالوں گا۔ چنانچہ اپنا صدقہ لیے ہوئے وہ پھر نکلا اور اس مرتبہ ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح ہوئی تو لوگوں کی زبان پر ذکر تھا کہ ایک مالدار کو کسی نے صدقہ دے دیا ہے۔ اس شخص نے کہا کہ اے اللہ! حمد تیرے ہی لیے ہے۔ میں اپنا صدقہ (لاعلمی سے) چور ‘ فاحشہ اور مالدار کو دے آیا۔ (اللہ تعالیٰ کی طرف سے) بتایا گیا کہ جہاں تک چور کے ہاتھ میں صدقہ چلے جانے کا سوال ہے۔ تو اس میں اس کا امکان ہے کہ وہ چوری سے رک جائے۔ اسی طرح فاحشہ کو صدقہ کا مال مل جانے پر اس کا امکان ہے کہ وہ زنا سے رک جائے اور مالدار کے ہاتھ میں پڑ جانے کا یہ فائدہ ہے کہ اسے عبرت ہو اور پھر جو اللہ عزوجل نے اسے دیا ہے ‘ وہ خرچ کرے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة/حدیث: 1421]