الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
1. بَابُ وُجُوبِ الْحَجِّ وَفَضْلِهِ:
1. باب: حج کی فرضیت اور اس کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: Q1513
وَقَوْلِ اللَّهِ: وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ سورة آل عمران آية 97.
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے (سورۃ آل عمران میں) فرمایا لوگوں پر فرض ہے کہ اللہ کے لیے خانہ کعبہ کا حج کریں جس کو وہاں تک راہ مل سکے۔ اور جو نہ مانے (اور باوجود قدرت کے حج کو نہ جائے) تو اللہ سارے جہاں سے بےنیاز ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: Q1513]
حدیث نمبر: 1513
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" كَانَ الْفَضْلُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الْآخَرِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ، أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَثْبُتُ عَلَى الرَّاحِلَةِ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ، قَالَ: نَعَمْ وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہیں ابن شہاب نے، انہیں سلیمان بن یسار نے، اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ فضل بن عباس (حجۃ الوداع میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورت عورت آئی۔ فضل اس کو دیکھنے لگے وہ بھی انہیں دیکھ رہی تھی۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل رضی اللہ عنہ کا چہرہ بار بار دوسری طرف موڑ دینا چاہتے تھے۔ اس عورت نے کہا یا رسول اللہ! اللہ کا فریضہ حج میرے والد کے لیے ادا کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ لیکن وہ بہت بوڑھے ہیں اونٹنی پر بیٹھ نہیں سکتے۔ کیا میں ان کی طرف سے حج (بدل) کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ یہ حجتہ الوداع کا واقعہ تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1513]