الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْعِلْمِ
کتاب: علم کے بیان میں
49. بَابُ مَنْ خَصَّ بِالْعِلْمِ قَوْمًا دُونَ قَوْمٍ كَرَاهِيَةَ أَنْ لاَ يَفْهَمُوا:
49. باب: اس بارے میں کہ علم کی باتیں کچھ لوگوں کو بتانا اور کچھ لوگوں کو نہ بتانا اس خیال سے کہ ان کی سمجھ میں نہ آئیں گی (یہ عین مناسب ہے)۔
حدیث نمبر: Q127
وَقَالَ عَلِيٌّ:" حَدِّثُوا النَّاسَ بِمَا يَعْرِفُونَ، أَتُحِبُّونَ أَنْ يُكَذَّبَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ".
‏‏‏‏ علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ لوگوں سے وہ باتیں کرو جنھیں وہ پہچانتے ہوں۔ کیا تمہیں یہ پسند ہے کہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلا دیں؟ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: Q127]
حدیث نمبر: 127
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے معروف کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے ابوالطفیل سے نقل کیا، انہوں نے علی سے مضمون حدیث «حدثوا الناس بما يعرفون» الخ بیان کیا، (ترجمہ گذر چکا ہے۔) [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 127]
حدیث نمبر: 128
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنَ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمُعاذٌ رَدِيفُهُ عَلَى الرَّحْلِ، قَالَ: يَا مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: يَا مُعَاذُ، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ثَلَاثًا، قَالَ:" مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ، إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهِ النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا، قَالَ: إِذًا يَتَّكِلُوا"، وَأَخْبَرَ بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا.
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، اس نے کہا کہ میرے باپ نے قتادہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) معاذ بن جبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے معاذ! میں نے عرض کیا، حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوبارہ) فرمایا، اے معاذ! میں نے عرض کیا، حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سہ بارہ) فرمایا، اے معاذ! میں نے عرض کیا، حاضر ہوں، اے اللہ کے رسول، تین بار ایسا ہوا۔ (اس کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص سچے دل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو (دوزخ کی) آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! کیا اس بات سے لوگوں کو باخبر نہ کر دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اگر تم یہ خبر سناؤ گے) تو لوگ اس پر بھروسہ کر بیٹھیں گے (اور عمل چھوڑ دیں گے) معاذ رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت یہ حدیث اس خیال سے بیان فرما دی کہ کہیں حدیث رسول چھپانے کے گناہ پر ان سے آخرت میں مواخذہ نہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 128]
حدیث نمبر: 129
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ: ذُكِرَ لِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِمُعَاذِ:"مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُ النَّاسَ، قَالَ: لَا إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَّكِلُوا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے معتمر نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے بیان کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روز معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ جو شخص اللہ سے اس کیفیت کے ساتھ ملاقات کرے کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو، وہ (یقیناً) جنت میں داخل ہو گا، معاذ بولے، یا رسول اللہ! کیا میں اس بات کی لوگوں کو بشارت نہ سنا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، مجھے خوف ہے کہ لوگ اس پر بھروسہ کر بیٹھیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 129]