الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
حدیث نمبر: 16852
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ، فَغَضِبَ مُعَاوِيَةُ ، فَقَامَ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَا تُؤْثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ، لَا يُنَازِعُهُمْ أَحَدٌ إِلَّا أَكَبَّهُ اللَّهُ عَلَى وَجْهِهِ، مَا أَقَامُوا الدِّينَ"
محمد بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو جبکہ محمد قریش کے ایک وفد میں ان کے پاس ہی تھے۔ یہ اطلاع ملی کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قحطان میں ایک بادشاہ ہو گا تو وہ غضب ناک ہو کر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثناء جو اس کے شان شایاں ہے، بیان کی اور «اما بعد» کہہ کر فرمایا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی احادیث بیان کر رہے ہیں جو کتاب اللہ میں ہیں اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، یہ لوگ نادان ہیں، تم ایسی امیدوں اور خواہشات سے اپنے آپ کو بچاؤ جو انسان کو گمراہ کر دیتی ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے، یہ حکومت قریش میں ہی رہے گی، اس معاملے میں ان سے جو بھی جھگڑا کرے گا، اللہ اسے اوندھے منہ گرا دے گا، جب تک قریش کے لوگ دین پر قائم رہیں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16852]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3500
حدیث نمبر: 16853
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ مَا بَقِيَ مِنَ الدُّنْيَا بَلَاءٌ وَفِتْنَةٌ، وَإِنَّمَا مَثَلُ عَمَلِ أَحَدِكُمْ كَمَثَلِ الْوِعَاءِ، إِذَا طَابَ أَعْلَاهُ، طَابَ أَسْفَلُهُ، وَإِذَا خَبُثَ أَعْلَاهُ خَبُثَ أَسْفَلُهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک دن منبر پر ارشاد فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، دنیا میں صرف امتحانات اور آزمائشیں ہی رہ گئی ہیں اور تمہارے اعمال کی مثال برتن کی سی ہے کہ اگر اس کا اوپر والا حصہ عمدہ ہو تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کا نچلا حصہ بھی عمدہ ہے اور اگر اوپر والا حصہ خراب ہو تو اس کا نچلا حصہ بھی خراب ہو گا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16853]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16854
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِي الْأَزْهَرِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنَّهُ ذَكَرَ لَهُمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ مَسَحَ رَأْسَهُ بِغَرْفَةٍ مِنْ مَاءٍ حَتَّى يَقْطُرَ الْمَاءُ مِنْ رَأْسِهِ أَوْ كَادَ يَقْطُرُ، وَأَنَّهُ أَرَاهُمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَلَمَّا بَلَغَ مَسْحَ رَأْسِهِ، وَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى مُقَدَّمِ رَأْسِهِ، ثُمَّ مَرَّ بِهِمَا حَتَّى بَلَغَ الْقَفَا، ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى بَلَغَ الْمَكَانَ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے دکھایا، سر کا مسح کرتے ہوئے انہوں نے پانی کا ایک چلو لے کر مسح کیا یہاں تک کہ ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپکنے لگے، انہوں نے اپنی ہتھیلیاں سر کے اگلے حصے پر رکھیں اور مسح کرتے ہوئے ان کو گدی تک کھینچ لائے، پھر واپس اس جگہ پر لے گئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16854]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الوليد بن مسلم يدلس ويسوي، ولم يصرح بسماع أبى الأزهر من معاوية ، وأبو الأزهر مقبول
حدیث نمبر: 16855
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي مَالِكٍ ، وَأَبَا الْأَزْهَرِ ، يُحَدِّثَانِ عَنْ وُضُوءِ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: يُرِيهِمْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ بِغَيْرِ عَدَدٍ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے دکھایا اور عضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا، اور پاؤں کو تعداد کا لحاظ کیے بغیر دھو لیا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16855]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 16856
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، وَسَعْدٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ ، أَنَّ الْعَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنْكَحَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ ابْنَتَهُ، وَأَنْكَحَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنَتَهُ، وَقَدْ كَانَا جَعَلَا صَدَاقًا، فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ خَلِيفَةٌ إِلَى مَرْوَانَ يَأْمُرُهُ بِالتَّفْرِيقِ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ فِي كِتَابِهِ: هَذَا الشِّغَارُ الَّذِي نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اعرج کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عباس بن عبداللہ نے اپنی بیٹی کا نکاح عبدالرحمن بن حکم سے اور عبدالرحمن نے اپنی بیٹی کا نکاح عباس سے کر دیا اور اس تبادلے ہی کو مہر قرار دے دیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے معلوم ہونے پر مروان کی طرف خلیفہ ہونے کی وجہ سے خط لکھا اور حکم دیا کہ ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دے اور فرمایا کہ یہ وہی نکاح شغار ہے، جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا تھا۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16856]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16857
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ابْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِيهِ عَبَّادٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ حَاجًّا قَدِمْنَا مَعَهُ مَكَّةَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى دَارِ النَّدْوَةِ، قَالَ: وَكَانَ عُثْمَانُ حِينَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ إِذَا قَدِمَ مَكَّةَ صَلَّى بِهَا الظُّهْرَ، وَالْعَصْرَ، وَالْعِشَاءَ الْآخِرَةَ أَرْبَعًا أَرْبَعًا، فَإِذَا خَرَجَ إِلَى مِنًى، وَعَرَفَاتٍ قَصَرَ الصَّلَاةَ، فَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْحَجِّ، وَأَقَامَ بِمِنًى أَتَمَّ الصَّلَاةَ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ مَكَّةَ، فَلَمَّا صَلَّى بِنَا مُعَاويةُ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ نَهَضَ إِلَيْهِ مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ، وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، فَقَالَا لَهُ: مَا عَابَ أَحَدٌ ابْنَ عَمِّكَ بِأَقْبَحِ مَا عِبْتَهُ بِهِ، فَقَالَ لَهُمَا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: فَقَالَا لَهُ: أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّهُ أَتَمَّ الصَّلَاةَ بِمَكَّةَ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمَا: وَيْحَكُمَا، وَهَلْ كَانَ غَيْرُ مَا صَنَعْتُ؟! قَدْ صَلَّيْتُهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَا: فَإِنَّ ابْنَ عَمِّكَ قَدْ كَانَ أَتَمَّهَا، وَإِنَّ خِلَافَكَ إِيَّاهُ لَهُ عَيْبٌ، قَالَ: فَخَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْعَصْرِ فَصَلَّاهَا بِنَا أَرْبَعًا
عباد کہتے ہیں جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں حج کے لیے آئے تو ہم بھی ان کے ساتھ مکہ مکرمہ آ گئے، انہوں نے ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں اور دارالندوہ میں چلے گئے، جبکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جس وقت سے نماز میں اتمام شروع کیا تھا، وہ جب بھی مکہ مکرمہ آتے تو ظہر، عصر اور عشاء کی چار چار رکعتیں ہی پڑھتے تھے، منیٰ اور عرفات میں قصر پڑھتے اور جب حج سے فارغ ہو کر منٰی میں ٹھہر جاتے تو مکہ سے روانگی تک پوری نماز پڑھتے تھے۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے (اس کے برعکس) ہمیں ظہر کی دو رکعتیں پڑھائیں تو مروان بن حکم اور عمرو بن عثمان کھڑے ہو کر کہنے لگے کہ آپ نے اپنے ابن عم پر جیسا عیب لگایا، کسی نے اس سے بدترین عیب نہیں لگایا، انہوں نے پوچھا: وہ کیسے؟ تو دونوں نے کہا: کیا آپ کے علم میں نہیں ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ میں مکمل نماز پڑھتے تھے؟ سیدنا ماویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: افسوس! میں سمجھا کہ پتہ نہیں میں نے ایسا کون سا کام کر دیا ہے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات شیخین کے ساتھ دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں، ان دونوں نے کہا کہ آپ کے ابن عم نے تو مکمل چار رکعتیں پڑھیں ہیں، آپ کا ان کی خلاف ورزی کرنا معیوب بات ہے چنانچہ جب وہ عصر کی نماز پڑھانے کے لیے آئے تو چار رکعتیں ہی پڑھائیں۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16857]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 16858
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ، قَالَ: قَدِمَ مُعَاوِيَةُ، وَابْنُ عَبَّاسٍ، فَطَافَ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَاسْتَلَمَ الْأَرْكَانَ كُلَّهَا، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ : إِنَّمَا اسْتَلَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّكْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَيْسَ مِنْ أَرْكَانِهِ شَيْءٌ مَهْجُورٌ ، قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: النَّاسُ يَخْتَلِفُونَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، يَقُولُونَ: مُعَاوِيَةُ هُوَ الَّذِي قَالَ: لَيْسَ مِنَ الْبَيْتِ شَيْءٌ مَهْجُورٌ، وَلَكِنَّهُ حَفِظَهُ مِنْ قَتَادَةَ هَكَذَا
ابوالطفیل رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما حرم مکی میں آئے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے طواف کیا تو خانہ کعبہ کے سارے کونوں کا استلام کیا، سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف دو کونوں کا استلام کیا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ خانہ کعبہ کا کوئی کونا بھی متروک نہیں ہے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ یہ حدیث مختلف انداز سے بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ آخری جملہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16858]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات على قلب فى متنه، فالمحفوظ أن القائل: ليس من البيت شيئ مهجورة هو معاوية، وأن ابن عباس هوالذي أنكر عليه
حدیث نمبر: 16859
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَاصِمَ بْنَ بَهْدَلَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا شَرِبُوا الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوا فَاجْلِدُوهُمْ، ثُمَّ إِذَا شَرِبُوهَا الرَّابِعَةَ، فَاقْتُلُوهُمْ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شراب پیے تو اسے کوڑے مارے جائیں، اگر دبارہ پیے تو دبارہ کوڑے مارو، حتی کہ اگر چوتھی مرتبہ پیے تو اسے قتل کر دو۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16859]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف
حدیث نمبر: 16860
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ . وَأَبُو بَدْرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ يَعْلَى فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى هَذِهِ الْأَعْوَادِ: " اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُّ فِي الدِّينِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اس منبر پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ اے اللّٰہ! جسے آپ دیں، اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے آپ روک لیں، اسے کوئی دے نہیں سکتا اور ذی عزت کو آپ کے سامنے اس کی عزت نفع نہیں پہنچا سکتی، اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ فرما لیتا ہے، اسے دین کی سمجھ عطاء فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16860]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 16861
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ يَعْنِي ابْنَ يَحْيَى ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْمُؤَذِّنِينَ أَطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَاقًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن موذنین سب سے لمبی گردن والے ہوں گے۔ [مسند احمد/مسنَد الشَّامِیِّینَ/حدیث: 16861]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next