الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
21. حدیث نمبر 488
حدیث نمبر: 488
488 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي خَالَتِي مَيْمُونَةَ وَمَعَنَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَقَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: أَلَا نُقَدِّمُ إِلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَيْئًا أَهْدَتْهُ لَنَا أُمُّ غُفَيْقٍ فَأَتَتْهُ بِضِبَابٍ مَشْوِيَّةٍ «فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَفَلَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا، وَأَمَرَنَا أَنْ نَأْكُلَ» ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ وَأَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَنْ يَسَارِهِ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّرْبَةُ لَكَ يَا غُلَامُ وَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا» فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِسُؤْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ طَعَامًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَبْدِلِنَا مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ؛ فَإِنِّي لَا أَعْلَمُ يُجْزِئُ مِنَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُهُ"
488- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گیا، ہمارے ساتھ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارش کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وہ چیز کھانے کے لئے پیش نہ کریں جو ام عفیق نے ہمیں تحفے کے طور پر دی ہے، وہ کچھ بھونی ہوئی گوہ لے آئیں۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ملاحظہ کیا، تو تین مرتبہ تھوک پھینکا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کھایا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہدایت کی کہ ہم اسے کھا لیں۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا گیا، جس میں دودھ موجود تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں طرف موجود تھا، اور سیدنا خالد رضی اللہ عنہ بائیں جانب بیٹھے ہوئے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: لڑکے پینے کا حق تو تمہارا بنتا ہے، اگر تم چاہو تو خالد کے لئے ایثار کردو۔
میں نے عرض کی: میں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بچائے ہوئے کے بارے میں کسی کے لئے ایثار نہیں کروں گا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی کو کھانے کے لئے کچھ عطا کرے، تو وہ یہ پڑھے: اے اللہ تو ہمارے لئے اس میں برکت دے اور ہمیں اس کے بدلے میں اس سے زیادہ بہتر عطا کر۔ اور جس شخص کو اللہ تعالیٰ پینے کے لئے دودوھ عطا کرے، تو وہ یہ پڑھے: اے اللہ تو ہمارے لئے اس میں برکت عطا کر اور ہمیں یہ مزید عطا کر۔(نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) میرے علم کے مطابق اس (دودھ) کے علاوہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے، جو کھانے اور پینے (یعنی بھوک اور پیاس) دونوں کے لئے کافی ہو۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 488]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان ولكن الحديث صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2575، 5389، 5391، 5400، 5402، 5537، 7358، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1945، 1946، 1947، 1948، ومالك فى «الموطأ» برقم:، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5221، 5223، 5263، 5267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4327، 4328، 4329، 4330، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4809، 4810، 4811، 4812، 6593، 6619، 6667، 10045، 10046، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3730، 3793، 3794، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3455، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2060، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3241، 3322، 3426، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1929، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2335، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24834»

22. حدیث نمبر 489
حدیث نمبر: 489
489 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو: قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَي الْمِنْبَرِ يَقُولُ: «إِنَّكُمْ مُلَاقُوا اللَّهَ مُشَاةً حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا»
489- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر خطبہ دیتے ہوئے یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: تم لوگ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیدل، برہنہ پاؤن، برہنہ جسم اور ختنے کے بغیر حاضر ہو گے۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 489]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3349، 3447، 4625، 4626، 4740، 6524، 6525، 6526، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2860، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7318، 7321، 7322، 7347، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2423، 3167، 3332، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2844، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1938، 1975، 2055، 2127، 2317، 2318، 2364، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2760، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2396، 2578»

23. حدیث نمبر 490
حدیث نمبر: 490
490 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: «مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ يَوْمًا يَتَحَرَّي فَضْلَهُ عَلَي الْأَيَّامِ إِلَّا هَذَا الْيَوْمِ يَعْنِي عَاشُورَاءَ وَهَذَا الشَّهْرَ يَعْنِي شَهْرَ رَمَضَانَ»
490- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میرے علم کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی مخصوص دن کی فضیلت کو اہتمام سے حاصل کرنے کے لئے اس دن روزہ نہیں رکھا صرف یہ ایسا دن ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد عاشورہ کا دن تھا، یا یہ مہینہ ہے، سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کی مراد رمضان کا مہینہ تھا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 490]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2006، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1132، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2086، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2372، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2691، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8487، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1963، 2901، 3544، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7837، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9470»

24. حدیث نمبر 491
حدیث نمبر: 491
491 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَي، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَإِنْ بَقِيتُ لَآمُرَنَّ بِصِيَامِ يَوْمٍ قَبْلَهُ أَوْ يَوْمٍ بَعْدَهُ» يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ
491-داؤد بن علی اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: اگر میں زندہ رہ گیا، تو میں اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھنے کا حکم ضرور دوں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عاشورہ کا دن تھا۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 491]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2095، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8494، 8495، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2188، والبزار فى «مسنده» برقم: 5238، والطحاوي فى "شرح معاني الآثار" برقم: 3303، 3304»

25. حدیث نمبر 492
حدیث نمبر: 492
492 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانَ قَالَ: ثنا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ وَعْلَةَ الْمِصْرِيَّ يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَيُّمَا إِهَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَهُرَ»
492- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جس چمڑے کی دباغت کرلی جائے وہ پاک ہوجاتا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 492]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 366 ومالك فى «الموطأ» برقم: 1830، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1287، 1288، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7246، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4252، 4253، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4553، 4554، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4123، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1728، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2028، 2029، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3609، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1920، 2474، 2563، 2579، 3259، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2385، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 190، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25266»

26. حدیث نمبر 493
حدیث نمبر: 493
493 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الشَّيْبَانِيُّ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ الشَّعْبِيِّ الْمَسْجِدَ فَقَالَ هَلْ تَرَي أَحَدَا مِنْ أَصْحَابِنَا نَجْلِسُ إِلَيْهِ؟ هَلْ تَرَي أَبَا حُصَيْنٍ؟ قُلْتُ: لَا ثُمَّ نَظَرَ فَرَأَي يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ فَقَالَ هَلْ لَكَ أَنْ تَجْلِسَ إِلَيْهِ؛ فَإِنَّ خَالَتَهُ مَيْمُونَةُ فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الضَّبِّ «لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ» فَغَضِبَ فَقَالَ: مَا بُعِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُحِلًّا أَوْ مُحَرِّمًا وَقَدْ أُكِلَ عِنْدَهُ
493- شیبانی بیان کرتے ہیں: میں شعمی کے ہمراہ مسجد میں داخل ہوا تو وہ بولے: کیا تمہارے علم میں کوئی ایسا صاحب علم ہے، جس کے پاس جا کر ہم بیٹھیں۔ کا تم ابوحصین کے پاس جانا چاہو گے، میں نے جواب دیا: جی نہیں۔ پھر انہوں نے جائزہ لیا تو ان کی نظر یزید بن اصم پر پڑی تو وہ بولے: کیا تم ان کے پاس جا کر بیٹھنا چاہو گے، کیونکہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا ان کی خالہ ہیں، تو ہم ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے، تو یزید بن اصم نے بتایا: سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے گوہ کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذکر کیا گیا۔ کہ میں اسے کھاتا بھی نہیں ہوں اور اسے حرام بھی قرار نہیں دیتا۔ تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما غضبناک ہوئے اور بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف حلال چیزیں بیان کرنے کے لئے اور حرام چیزیں بیان کرنے کے لئے معبوث کیا تھا، اور یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کھائی گئی ہے۔ (اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ حلال ہے)۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 493]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2575، 5389، 5391، 5400، 5402، 5537، 7358، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1945، 1946، 1947، 1948، ومالك فى «الموطأ» برقم: 781، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5221، 5223، 5263، 5267، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4327، 4328، 4329، 4330، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4809، 4810، 4811، 4812، 6593، 6619، 6667، 10045، 10046، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3730، 3793، 3794، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3455، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2060، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3241، 3322، 3426»

27. حدیث نمبر 494
حدیث نمبر: 494
494 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا عَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ، وَيَحْيَي بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجَابِرُ أَنَّهُمَا سَمِعَا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلَهُ عَنْ رَجُلٍ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا ثُمَّ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَي فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَنَّي لَهُ الْهُدَي سَمِعْتُ نَبِيَّكُمْ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُؤْتَي بِالْمَقْتُولِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُتَعَلِّقًا بِالْقَاتِلِ يَشْخَبُ أَوْدَاجُهُ دَمًا حَتَّي يَنْتَهِيَ بِهِ إِلَي الْعَرْشِ فَيَقُولُ: رَبَّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟" قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاللَّهِ لَقَدْ أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَلَي نَبِيِّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مَا نَسَخَهَا مُنْذُ أَنْزَلَهَا
494- سالم بن ابوجعد بیان کرتے ہیں: ایک شخص سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا، جو کسی مؤمن کو جان بوجھ کر قتل کردیتا ہے، پھر وہ توبہ کرکے ایمان لے آتا ہے، وہ نیک عمل کرتا ہے، پھر وہ ہدایت حاصل کرلیتا ہے، تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اسے ہدایت کہاں سے مل سکتی ہے؟ میں نے تمہارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے:
قیامت کے دن مقتول کو ایسی حالت میں لایا جائے گا کہ وہ قاتل کے ساتھ ہوگا، اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا وہ اسے ساتھ لے کر عرش کے پاس آئے گا اور عرض کرے گا: اے میرے پرودگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا؟۔
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! یہ بات اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی تھی پر جب سے یہ آیت نازل ہوئی ہے کسی چیز نے اسے منسوخ نہیں کیا۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 494]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3855، 4590، 4762، 4763، 4764، 4765، 4766، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 3023، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4010، 4011، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3448، 3449، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4273، برقم: 4275، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3029، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2621، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1966، برقم: 2175، برقم: 2727، برقم: 3513»


Previous    1    2    3