صفوان کے والد حضرت یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر پڑھ رہے تھے: وَنَادَوْا یَا مَالِکُ"اور وہ پکاریں گے: اے مالک!" (الزخرف 77: 43)
صفوان بن یعلیٰ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومنبر پر ﴿وَنَادَوْا يَا مَالِكُ﴾ پڑھتے ہوئے سنا۔
سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے روایت کی، انھوں نے عمرہ بنت عبدالرحمان (بن سعد بن زرارہ انصاریہ) سے، انھوں نے کہا: (ماں کی طرف سے) اپنی بہن کی طرف سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کریاد کی۔آپ اسے ہر جمعے منبر پر پڑھ کر سنایا (اور سمجھایا) کرتے تھے۔
عمرہ بنت عبدالرحمان کی بہن بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ ﴿ق والقرآن المجید﴾ جمعہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ہے۔ آپ اسے ہر جمعہ منبر پر پڑھا کرتے تھے۔
یحییٰ بن ایوب نے یحییٰ بن سعید سے، انھوں نے عمرہ سے اور انھوں نے اپنی بہن سے جو عمر میں ان سے بڑی تھیں، روایت کی۔۔۔سلیمان بن بلال کی حدیث کے مانند۔
مصنف نے یہی روایت دوسری سند سے بیان کی ہے اور بتایا ہے کہ عمرہ کی بہن اس سے بڑی تھی۔
عبداللہ بن محمد بن معن نے حارثہ بن نعمان کی بیٹی (ام ہشام) سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے سورہ ق (کسی اور سے نہیں براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے میں اسےپڑھ کر خطاب فرماتے تھے۔انھوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور ایک ہی تھا۔
حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی کی روایت ہے کہ میں نے سورہ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ میں اس کے ذریعہ خطاب فرماتے تھے اور ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور ایک ہی تھا۔
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سعد نے زرارہ نے ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور دو یا ایک سال سے کچھ زیادہ عرصہ ایک ہی رہا اور میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِیدِ (کسی اور سے نہیں بلکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے کے دن جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ ہمارااوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور دو یا ڈیڑھ سال ایک ہی رہا ہے اور میں نے سورہ ﴿ق ۚ وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہی سے سن کر یاد کی ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ میں جب لوگوں کوخطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
عبداللہ بن ادریس نے حصین سے اور انھوں نے حضرت عمارہ بن رویبہ (ثقفی) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: انھوں نے بشر بن مروان (بن حکم، عامل مدینہ) کو منبر پر (تقریر کے دوران) دونوں ہاتھ بلند کرتے دیکھا تو کہا: اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو بگاڑے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے اس سےزیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔
حضرت عمارہ بن رویبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بشر بن مروان کو منبر پر دونوں ہاتھ بلند کرتے دیکھا تو کہا اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو بگاڑے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ اپنے ہاتھ سے اس سے زیادہ اشارہ نہیں کرتے تھے اور اپنی انگشت شہادت سے اشارہ کیا۔
ابو عوانہ نے حصین بن عبدالرحمان سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے جمعے کے دن بشر بن مروان کو دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو اس پر عمارہ بن رویبہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔۔۔اس کے بعد اس (مذکورہ بالا روایت) کے ہم معنی روایت بیان کی۔
حصین بن عبدالرحمان کی روایت ہے کہ میں نے جمعہ کے دن بشر بن مروان کو دونوں ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا۔ تو عمارہ بن رویبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا۔ مذکورہ بالاروایت بیان کی۔
14. باب التَّحِيَّةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ:
14. باب: خطبہ جمعہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھنا۔
حماد بن زید نے عمرو بن دینار سے اور انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: اسی اثناء میں جب جمعے کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے ایک آدمی (مسجد میں) آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: "اے فلاں (نام لیا)!کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے؟"اس نے کہا: نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور اٹھو اور نماز پڑھو۔"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ اس دوران ایک آدمی آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ”اے فلاں! کیاتو نے نماز پڑھ لی ہے؟“ اس نے کہا، نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اٹھو اور دورکعت نماز پڑھو۔“
ایوب نے عمرو (بن دینار) سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حماد کی طرح روایت کی، اور انھوں (ایوب) نے بھی اس میں دو رکعت کا ذکر نہیں کیا (البتہ اگلی روایت میں سفیان نے کیا ہے۔)
مصنف دوسری سند سےیہی روایت لائے ہیں اور اس میں دو رکعت کا ذکر نہیں ہے۔
قتیبہ بن سعید اور اسحاق بن ابراہیم میں سے قتیبہ نے کہا: ہمیں حدیث سنائی اور اسحاق نے کہا: ہمیں خبر دی سفیان نے عمرو سے، انھوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہہ رہے تھے: ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن خطبہ دےرہے تھے۔ تو آپ نے پوچھا: "کیا تم نے نماز پڑھ لی؟"اس نے کہا: نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اٹھو اور دو رکعتیں پڑھ لو۔"قتیبہ کی حدیث میں (فصل رکعتین کے بجائے) صل رکعتین (دو رکعتیں پڑھو) ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تو نے نماز پڑھ لی ہے؟“ اس نے کہا، نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”اٹھو اور دورکعت پڑھو“ قتیبہ کی حدیث میں ”فَصَلِّ“ پس نماز پڑھو کی جگہ ”صَلِّ“ ہے یعنی فا نہیں ہے۔