الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2871
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عُمَرَ مَا يَقْتُلُ الرَّجُلُ مِنَ الدَّوَابِّ وَهُوَ مُحْرِمٌ؟، قَالَ: حَدَّثَتْنِي إِحْدَى نِسْوَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ" يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الْعَقُورِ، وَالْفَأْرَةِ، وَالْعَقْرَبِ، وَالْحُدَيَّا، وَالْغُرَابِ، وَالْحَيَّةِ، قَالَ: وَفِي الصَّلَاةِ أَيْضًا".
ابو عوانہ نے زید بن جبیر سے حدیث سنا ئی کہا ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پو چھا: ایک آدمی احرا م کی حا لت میں کو ن سے جا نور کو قتل کر سکتا ہے؟انھوں نے کہا: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اہلیہ نے بتا یا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (احرا م کی ھا لت میں) باولے کتے، چوہے، بچھو، چیل، کوے اور سانپ کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔ (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: اور نماز میں بھی۔
زید بن جبیر  بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر ؓ سے سوال کیا، انسان احرام کی حالت میں کون سے جانور قتل کر سکتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا، مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درندے، چوہے، چیل، کوے اور سانپ کو قتل کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرمایا نماز میں بھی۔
حدیث نمبر: 2872
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ".
مالک نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (موذی جا نور ایسے) ہیں کہ احرا م باندھنے والے پر انھیں قتل کر دینے میں کوئی گنا ہ نہیں ہے کہ کوا، چیل، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور ہیں، محرم پر ان کے قتل کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے، کوا، چیل، بچھو، چوہا اور درندہ۔
حدیث نمبر: 2873
وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَاذَا سَمِعْتَ ابْنَ عُمَرَ يُحِلُّ لِلْحَرَامِ قَتْلَهُ مِنَ الدَّوَابِّ؟، فَقَالَ لِي نَافِعٌ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ فِي قَتْلِهِنَّ: الْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ"،
ابن جریج نے کہا: میں نے نافع سے پو چھا: آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کیا سنا وہ احرا م والے شخص کے لیے کن جا نوروں کو مارنا حلال قرار دیتے تھے؟نافع نے مجھ سے کہا: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: " پانچ (موذی) جا نور ہیں انھیں مارنے میں ان کے مارنے والے پر کوئی گنا ہ نہیں۔کوا، چیل بچھو، چوہا اور کا ٹنے والا کتا
ابن جریج بیان کرتے ہیں، میں نے نافع سے پوچھا، آپ نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کن جانوروں کو محرم کے لیے قتل کرنے کا حلال ہونا سنا ہے؟ مجھے نافع نے جواب دیا، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: پانچ جاندار ہیں، ان کے قتل کرنے والے پر، ان کے قتل کرنے میں کوئی تنگی (گناہ) نہیں ہے، کوا، چیل، بچھو، چوہا اور کاٹنے والا کتا۔
حدیث نمبر: 2874
وحَدَّثَنَاه قُتَيْبَةُ ، وَابْنُ رُمْحٍ ، عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ جَمِيعًا، عَنْ نَافِعٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي جَمِيعًا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ كُلُّ هَؤُلَاءِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ، وَابْنِ جُرَيْجٍ، وَلَمْ يَقُلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ، عَنْ نَافعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا ابْنُ جُرَيْجٍ وَحْدَهُ، وَقَدْ تَابَعَ ابْنَ جُرَيْجٍ عَلَى ذَلِكَ ابْنُ إِسْحَاق،
لیث بن سعد اور جریر یعنی ابن حا زم نے نا فع سے اسی طرح عبید اللہ ایوب اور یحییٰ بن سعید ان تینوں نے بھی نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح مالک اور ابن جریج کی طرح ہی حدیث بیان کی ان میں سے کسی ایک نے بھی نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کے الفا ظ نہیں کہے۔ سوائے اکیلےابن جریج کے (البتہ) ابن اسھاق نے ان الفا ظ میں ابن جریج کی متا بعت کی ہے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے بہت سے اساتذہ سے بیان کرتے ہیں، جو سب کے سب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلي الله عليه وسلم کہتے ہیں، صرف ابن جريج، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه سمعت النبي صلي الله عليه وسلم کہتے ہیں اور ابن اسحاق، بھی ابن جریج کی متابعت کرتے ہیں گویا سمعت النبي صلي الله عليه وسلم کی تصریح صرف ابن جریج اور ابن اسحاق کرتے ہیں، باقی سب عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2875
وحَدَّثَنِيهِ فَضْلُ بْنُ سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ نَافِعٍ ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَمْسٌ لَا جُنَاحَ فِي قَتْلِ مَا قُتِلَ مِنْهُنَّ فِي الْحَرَمِ"، فَذَكَرَ بِمِثْلِهِ.
محمد بن اسحا ق نے نافع اور عبید اللہ بن عبد اللہ سے خبر دی انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں ان میں سے جو بھی حرم میں قتل کر دیا جا ئے اس کے قتل پر کوئی گنا ہ نہیں۔پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: پانچ جاندار ہیں، ان میں سے کسی کے حرم میں قتل کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ پھر مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حدیث نمبر: 2876
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَيَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا، قَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مَنْ قَتَلَهُنَّ وَهُوَ حَرَامٌ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ فِيهِنَّ: الْعَقْرَبُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحُدَيَّا"، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى بْنِ يَحْيَى.
یحییٰ بن یحییٰ، یحییٰ بن ایو ب قتیبہ اور ابن حجر نے اسما عیل بن جعفر سے حدیث بیان کی کہا: عبد اللہ بن دینا ر سے روایت ہے کہ انھوں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہہ رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " پانچ (موذی جا نور) ہیں جو انھیں احرا م کی حالت میں مار دے اس پر کوئی گناہ نہیں۔ چو ہا، بچھو، کوا چیل اور کا ٹنے والا کتا۔الفاظ یحییٰ بن یحییٰ کے ہیں
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ جانور، جو ان کو محرم ہونے کی صورت میں قتل کر دے گا تو اس پر ان کے بارے میں کوئی گناہ نہیں ہے، بچھو، چوہا، کاٹنے والا کتا، کوا اور چیل۔
10. باب جَوَازِ حَلْقِ الرَّأْسِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا كَانَ بِهِ أَذًى وَوُجُوبِ الْفِدْيَةِ لِحَلْقِهِ وَبَيَانِ قَدْرِهَا:
10. باب: تکلیف لاحق ہونے کی صورت میں محرم کو سر منڈانے کی اجازت اور اس پر فدیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 2877
وحَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَنَا أُوقِدُ تَحْتَ، قَالَ الْقَوَارِيرِيُّ: قِدْرٍ لِي، وقَالَ أَبُو الرَّبِيعِ: بُرْمَةٍ لِي وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّ رَأْسِكَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْلِقْ وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ أَوِ انْسُكْ نَسِيكَةً"، قَالَ أَيُّوبُ: فَلَا أَدْرِي بِأَيِّ ذَلِكَ بَدَأَ،
مجھے عبید اللہ بن عمر قواریری اور ابو ربیع نے حدیث بیان کی (دونوں نے کہا) ہمیں حما د بن زید نے حدیث سنائی (حماد بن زید نے کہا) ہمیں ایو ب نے حدیث بیا ن کی، کہا: میں نے مجا ہد سے سنا، وہ عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے حدیث بیان کر رہے تھے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حدیبیہ کے د نوں میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشر یف لا ئے میں۔۔۔قواریری کے بقول اپنی ہنڈیا کے نیچے اور ابو ربیع کے بقول۔۔۔اپنی پتھر کی دیگ کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور (میرے سر کی) جو ئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فرمایا: " کیا تمھا رے سر کی مخلوق (جوئیں رضی اللہ عنہ تمھا رے لیے با عث اذیت ہیں؟کہا: میں نے جواب دیا جی ہاں، آپ نے فرمایا: " تو اپنا سر منڈوادو (اور فدیے کے طور پر) تین دن کے روزےرکھو۔یا چھ مسکینوں کو کھا نا کھلا ؤ یا (ایک) قربا نی دے دو۔ایو ب نے کہا: مجھے علم نہیں ان (فدیے کی صورتوں میں) سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا پہلے ذکر کیا۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صلح حدیبیہ کے دوران حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، جبکہ میں ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہا تھا اور جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تیرے سر کی جوئیں تجھے تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ میں نے کہا، ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرمنڈوا لیجئے اور تین دن روزہ رکھ لیجئے، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دیں، یا ایک قربانی کر دیجئے۔ ایوب رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، مجھے معلوم نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تین چیزوں میں سے پہلے کس کا نام لیا، یعنی آغاز کس سے کیا۔
حدیث نمبر: 2878
ابن علیہ نے ایوب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2879
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" ادْنُهْ فَدَنَوْتُ"، فَقَالَ:" ادْنُهْ فَدَنَوْتُ"، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟"، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَأَظُنُّهُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَمَرَنِي بِفِدْيَةٍ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ مَا تَيَسَّرَ".
ابن عون نے مجا ہد سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے انھوں نے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: یہ آیت میرے بارے میں نا زل ہوئی: پھر اگر تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو (اور وہ سر منڈوالے) تو فدیے میں روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے۔کہا میں آپ کی خدمت میں حا ضر ہوا آپ نے فرمایا: " ذرا قریب آؤ۔میں آپ کے (کچھ) قیریب ہو گیا آپ نے فرمایا: " اور قریب آؤ۔تو میں آپ کے اور قریب ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پو چھا: کیا تمھا ری جو ئیں تمھیں ایذا دیتی ہیں؟ ابن عون نے کہا: میرا خیال ہے کہ انھوں (کعب رضی اللہ عنہ) نے کہا جی ہاں (کعب رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو آپ نے مجھے حکم دیا کے روزے صدقے یا قر بانی میں سے جو آسان ہو بطور فدیہ دوں۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت مبارکہ: میرے بارے میں اتری ہے تو تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو اور وہ سر منڈا لے تو وہ فدیہ کے طور پر روزہ رکھے یا صدقہ کرے، یا قربانی کرے۔ (آیت نمبر 196، سورۃ البقرۃ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہو جا۔ میں قریب ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہو جا، میں قریب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا جوئیں تجھے تکلیف پہنچا رہی ہیں؟ ابن عون کہتے ہیں، میرے خیال میں کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا، ہاں۔ کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بطور فدیہ حکم دیا کہ روزے، صدقہ اور قربانی میں سے جو آسان ہو اس پر عمل کرو۔
حدیث نمبر: 2880
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَيْهِ، وَرَأْسُهُ يَتَهَافَتُ قَمْلًا، فَقَالَ:" أَيُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْلِقْ رَأْسَكَ، قَالَ: فَفِيَّ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ أَوْ صَدَقَةٍ أَوْ نُسُكٍ سورة البقرة آية 196، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ أَوْ تَصَدَّقْ بِفَرَقٍ بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ أَوِ انْسُكْ مَا تَيَسَّرَ".
سیف (بن سلیمان) نے کہا: میں نے مجا ہد سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے عبد الرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے حدیث سنا ئی کہا مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اوپر (کی طرف) کھڑے ہو ئے اور ان کےسر سے جو ئیں گر رہی تھیں آپ نے فرمایا "کیا تمھا ری جو ئیں تمھیں اذیت دیتی ہیں؟ میں نے کہا جی ہاں، آپ نے فرمایا: "تو اپنا سر منڈوا لو۔ (کعب رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو میرے بارے میں یہ آیت نازل ہو ئی پھر اگر کوئی شخص بیما رہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو (اور وہ سر منڈوا لے) تو فدیے میں رو زے رکھے یا صدقہ دے یا قر بانی کرے۔اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: " تین دن کے روزے رکھویا (کسی بھی جنس کا) ایک فرق (تین صاع) چھ مسکینوں میں صدقہ کر و یا قر بانی میسر ہو کرو۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ کر اس کے پاس رکے درآں حالیکہ اس کے سر سے جوئیں جھڑ رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تیری جوئیں تیرے لیے تکلیف کا باعث بن رہی ہیں؟ میں نے کہا، ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا سر منڈوالو۔ کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، یہ آیت مبارکہ: تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو جس کی بنا پر وہ سر منڈوا لے تو اس پر فدیہ ہے، روزے رکھے یا صدقہ کرے یا قربانی کرے۔ (سورۃ البقرۃ، آیت 196) میرے بارے میں اتری ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: تین روزے رکھ لو، یا ایک فَرَق (تین صاع) چھ مسکینوں پر صدقہ کر دو، یا جو قربانی میسر ہو کر ڈالو۔

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next