1145 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،
1145-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1145]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6609، 6694، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1640، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4376، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7933، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3813، 3814، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4727، 4728، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3288، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1538، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2123، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20162، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7328، 7417، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6355»
1146 - وَحَدَّثَنَاهُ عَمْرٌو، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَي الْفِطْرَةِ، فَأَبَواهُ يُهَوِّدَانِهِ، أَوْ يُنَصِّرَانِهِ، وَزَادَ أَبُو الزِّنَادِ: وَيْمَجِّسَانِهِ وَيْشَرِّكَانِهِ"، قَالَ: وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ مَنْ يَمُوتُ مِنْهُمْ صِغَارًا، فَقَالَ: «اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ»
1146- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے لیکن اس کے ماں باپ اسے یہودی یا عیسائی بنا دیتے ہیں“۔
ابو زناد نامی راوی نے یہ الفاظ مزید نقل کیے ہیں۔ ”اسے مجوسی یا مشرک بنا دیتے ہیں“۔
راوی بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اس اولاد کے بارے میں دریافت کیا گیا: جو کم سنی میں فوت ہوجاتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ زیادہ بہتر جانتا ہے انہوں نے جو عمل کرنے تھے“۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1146]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1358، 1359، 1384، 1385، 4775، 6598، 6599، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2658، 2659، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 128، 129، 130، 131، 133، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1948، 1949، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2087، 2088، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4714، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2138، 2138 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12264، 12265، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7302، 7443، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6120، 6306، 6394، 6593»
1147 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ وَأَحَبُّ إِلَي اللَّهِ تَعَالَي مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ، احْرِصْ عَلَي مَا يَنْفَعُكَ، وَلَا تَعْجَزْ، فَإِنْ غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ: قَدَّرَ اللَّهُ وَمَا شَاءَ، وَإِيَّاكَ وَاللَّوْ؛ فَإِنَّهُ يَفْتَحُ عَمَلَ الشَّيْطَانِ"
1147- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”طاقتور مومن کمزور مومن کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ بہتر اور پسندیدہ ہوتا ہے ویسے دونوں میں بہتری موجود ہے۔ تم اس چیز کی خواہش کرو جو تمہیں نفع دے اور تم عاجز نہ ہوجانا اور اگر کوئی معاملہ تم پر غالب آجائے، توتم یہ کہو: اللہ تعالیٰ نے تقدیر میں یہی لکھا تھا جواس نے چاہا ویسا ہوگیا اور ”اگر“ کہنے سے بچنا کیونکہ یہ شیطان کے کام کا دروازہ کھولتا ہے“۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1147]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2664، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5721، 5722، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10382، 10383، 10384، 10385، 10386، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 79، 4168، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20230، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8913، 8951، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6251، 6346»
1148 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَي، فَقَالَ مُوسَي لِآدَمَ: يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُونَا، خَيَّبْتَنَا وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّةِ، فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ، وَخَطَّ لَكَ فِي الْأَلْوَاحِ بِيَدِهِ، أَتَلُومُنِي عَلَي أَمْرٍ قَدْ قَضَاهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ عَامًا؟" فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَحَجَّ آدَمُ مُوسَي»
1148- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: سیدنا آدم علیہ السلام اور سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے درمیان بحث ہوئی، تو سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے سیدنا آدم علیہ السلام سے کہا: اے سیدنا آدم علیہ السلام سے کہا: اے سیدنا آدم علیہ السلام آپ ہمارے جدامجد ہیں۔ آپ نے ہمیں رسوا کردیا اور ہمیں جنت سے نکلوادیا۔
تو سیدنا آدم علیہ السلام نے کہا: آپ سیدنا موسیٰ علیہ السلام ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کے لیے منتخب کیا اور آپ کے لیے اپنے دست قدرت کے ذریعے لوح میں (تورات) تحریر کی۔ کیا آپ مجھے ایک ایسے معاملے کے بارے میں ملامت کررہے ہیں؟ جس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ نے میری تخلیق سے چالیس سال پہلے کرلیا تھا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں، تو سیدنا آدم علیہ السلام سیدنا موسیٰ سے جیت گئے۔ سیدنا آدم علیہ السلام سیدنا موسیٰ علیہ السلام سے جیت گئے۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1148]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3409، 4736، 4738، 6614، 7515، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2652، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6179، 6180، 6210، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10918، 10919، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4701، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2134، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 80، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7504، 7703، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1528، 6245، 6642»
1149 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ
1149-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1149]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح،وانظر الحديث السابق»
1150 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا عَدْوَي، وَلَا طَيْرَةَ، جَرِبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةً، وَمَنْ أَعْدَي الْأَوَّلَ»
1150- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”عدویٰ، تیرہ کی کوئی حقیقت نہیں ہے ایک اونٹ خارش کا شکار ہوتا ہے اور وہ ایک سواونٹوں کو خارش کا شکار کردیتا ہے لیکن پہلے کو بیماری کاشکار کس نے کیا؟“
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5717، 5754، 5755، 5757، 5770، 5771، 5773، 5774، 5775، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2220، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5826، 6114، 6115، 6116، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 7547، 7548، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3911، 3912، 3913، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2143، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3536، 3541، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14347، 14348، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4283، 7733، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5182، 6112، 6297، 6508، 6632»
1151 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ أَوْلَي النَّاسِ بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ مِنِّي؟ قَالَ: «أُمُّكَ» ، قَالَ: «أُمُّكَ» ، ثُمْ مَنْ؟ قَالَ: «أَبُوكَ» قَالَ سُفْيَانُ: «فَيَرَوْنَ أَنَّ لِلْأُمِّ الثُّلُثَيْنِ مِنَ الْبِرِّ وَلِلْأَبِّ الثُّلُثَ»
1151- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: میری طرف سے اچھے سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ت ”مہاری والدہ“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔
اس نے دریافت کیا: پھر کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا والد“۔
سفیان کہتے ہیں: علماء اس بات کے قائل ہیں کہ اچھے سلوک میں سے دوتہائی حصہ والدہ کے لیے ہوگا، اور ایک تہائی والد کے لیے ہوگا۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1151]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1419، 2748، 5971، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1032، 2548، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2454، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 433، 434، 3312، 3335، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2541، 3613، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2334، 6405، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2865، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2706، 3658، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7926، 15856، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7280، 7525، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6080، 6082، 6092، 6094»
1152 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا الْفُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ: «لِلْأُمِّ الثُّلُثَانِ مِنَ الْبِرِّ وَلِلْأَبِّ الثُّلُثُ»
1152-حسن بصری فرماتے ہیں دوتہائی حصہ والدہ کا ہوگا، اور ایک تہائی حصہ والد کا ہوگا۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1152]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحسن وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25910، وأخرجه وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2544، وأخرجه الطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 370/4»
1153 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: قَبَّحَ اللَّهُ وَجْهَكَ، وَوَجْهَ مَنْ أَشْبَهَ وَجْهَكَ، فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَي صُورَتِهِ"
1153- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: کوئی بھی شخص یہ نہ کہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے چہرے کو قبیح کرے اور اس شخص کے چہرے کو قبیح کرے جو تمہارے چہرے کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1153]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3326، 6227، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2841، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5710، 6162، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8287، 8407، 9499، 11067، وعبد بن حميد فى «المنتخب من مسنده» برقم: 1427، والبزار فى «مسنده» برقم: 7844، 8511، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 19435»
1154 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ؛ فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَي صُورَتِهِ»
1154- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص کسی کو مارے، تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سیدنا آدم علیہ السلام کواپنی صورت پر پیدا کیا ہے“۔
[مسند الحميدي/بَابٌ جَامِعٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ/حدیث: 1154]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2559، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2612، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5604، 5605، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7310، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4493، 4493، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17658، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7441، 7538، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6274، 6311»