الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
حدیث نمبر: 4012
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ قَارِظٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ، وَكَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ "،
اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی، کہا: مجھے ابراہیم بن قارظ نے سائب بن یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی، آپ نے فرمایا: "کتے کی قیمت خبیث (ناپاک اور گندی) ہے۔ زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔"
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتے کی قیمت خبیث (پلید) ہے، زانیہ کی اجرت خبیث ہے اور سینگی لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔
حدیث نمبر: 4013
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
معمر نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4014
وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
ہشام نے ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابراہیم نے عبداللہ نے سائب بن یزید سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4015
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرًا :" عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَالسِّنَّوْرِ؟ قَالَ: زَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ".
ابوزبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سے جھڑک کر روکا ہے۔
ابو زبیر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے کتے اور بلی کی قیمت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے جواب دیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زجر و توبیخ فرمائی ہے۔
10. باب الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ اقْتِنَائِهَا إِلاَّ لِصَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ وَنَحْوِ ذَلِكَ.
10. باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
حدیث نمبر: 4016
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ".
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار دینے کا حکم دیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔
حدیث نمبر: 4017
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، فَأَرْسَلَ فِي أَقْطَارِ الْمَدِينَةِ: أَنْ تُقْتَلَ.
عبیداللہ نے ہمیں نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔ آپ نے انہیں مارنے کے لیے مدینہ کی اطراف میں آدمی روانہ کیے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور اس کے لیے مدینہ منورہ کے اطراف میں قتل کرنے کے لیے آدمی روانہ فرمائے۔
حدیث نمبر: 4018
وحَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، فَنَنْبَعِثُ فِي الْمَدِينَةِ، وَأَطْرَافِهَا، فَلَا نَدَعُ كَلْبًا، إِلَّا قَتَلْنَاهُ، حَتَّى إِنَّا لَنَقْتُلُ كَلْبَ الْمُرَيَّةِ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ يَتْبَعُهَا.
اسماعیل بن امیہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔ میں مدینہ اور اس کی اطراف میں تلاش کرتا، ہم کوئی کتا نہ چھوڑتے مگر اسے مار ڈالتے، حتی کہ ہم دیہات سے آنے والی عورت کے کتے کو بھی، جو اس کے پیچھے آ جاتا تھا، قتل کر دیتے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے تھے، تو ہم مدینہ کے اندر اور اس کے اطراف میں آدمی بھیجتے اور ہم کوئی کتا قتل کیے بغیر نہ چھوڑتے، حتی کہ ہم کسی جنگلی عورت کے پیچھے آنے والا کتا بھی قتل کر دیتے۔
حدیث نمبر: 4019
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ غَنَمٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ "، فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَوْ كَلْبَ زَرْعٍ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنَّ لِأَبِي هُرَيْرَةَ زَرْعًا.
عمرو بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے، بکریوں یا مویشیوں (کی حفاظت) کے کتے کے سوا (باقی) تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یا کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کے۔ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شبہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کھیت بھی ہے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے، بکریوں یا مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتے کے سوا کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا گیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کو مستثنیٰ قرار دیتے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کھیت کا مالک ہے۔
حدیث نمبر: 4020
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ . ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى إِنَّ الْمَرْأَةَ تَقْدَمُ مِنَ الْبَادِيَةِ بِكَلْبِهَا فَنَقْتُلُهُ، ثُمَّ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِهَا "، وَقَالَ: " عَلَيْكُمْ بِالْأَسْوَدِ الْبَهِيمِ ذِي النُّقْطَتَيْنِ، فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ ".
ابوزبیر نےخبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا حتی کہ کوئی عورت بادیہ سے اپنے کتے کے ساتھ آتی تو ہم اس کتے کو بھی مار ڈالتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو مارنے سے منع کر دیا اور فرمایا: "تم (آنکھوں کے اوپر) دو (سفید) نقطوں والے کالے سیاہ کتے کو نہ چھوڑو، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، حتی کہ کوئی عورت جنگل سے اپنے کتے کو ساتھ لے کر آتی تو ہم اسے بھی قتل کر دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قتل کرنے سے روک دیا، اور فرمایا: تم سیاہ کالے کتے کو جس کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں، اسے قتل کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔
حدیث نمبر: 4021
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، سَمِعَ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ الْمُغَفَّلِ ، قَالَ: " أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ "، ثُمَّ قَالَ: " مَا بَالُهُمْ وَبَالُ الْكِلَابِ "، ثُمَّ " رَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ، وَكَلْبِ الْغَنَمِ ".
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی، انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے سنا اور انہوں نے حضرت (عبداللہ) بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا، پھر فرمایا: "ان لوگوں کا کتوں سے کیا واسطہ ہے؟" بعد میں آپ نے شکاری کتے اور بکریوں (کی حفاظت) والے کتے کی اجازت دے دی۔
حضرت ابن المغفل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کر ڈالنے کا حکم دیا، پھر فرمایا: لوگوں کو کتوں سے کیا غرض ہے، ان کا پیچھا کیوں کرتے ہیں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے اور بکریوں کے محافظ کتے کی اجازت دے دی۔

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next