الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنْ الْحَيَوَانِ
شکار کرنے، ذبح کیے جانے والے اور ان جانوروں کا بیان جن کا گوشت کھایا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 5032
وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، سَمِعَ الشَّعْبِيَّ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ سَعْدٌ وَأُتُوا بِلَحْمِ ضَبٍّ، فَنَادَتِ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے تو بہ عنبری سے حدیث بیان کی، انھوں نے شعبی سے سنا، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کچھ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین تھے۔ان میں حضرت سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ اتنے میں سانڈے کا گو شت لا یا گیا: اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ نے یہ آواز دی کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کھاؤ، بلا شبہ حلال ہے لیکن یہ میرے کھانے میں (شامل) نہیں۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے کچھ ساتھی تھے، جن میں حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے، ان کے پاس ضب کا گوشت لایا گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں سے، ایک بیوی نے آواز دی، یہ ضب کا گوشت ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کھاؤ کیونکہ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے۔"
حدیث نمبر: 5033
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ : أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَاعَدْتُ ابْنَ عُمَر قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ رَوَى عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا، قَالَ: كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذ.
محمدبن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے تو بہ عنبری سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: شعبی نے مجھ سے کہا: تم حسن (بصری) کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کردہ (مرسل) حدیث دیکھی (سنی اور لکھی ہو ئی دیکھی، اور اس کے مرسل ہونے پر غور کیا؟) میں تو حضرت ابن معر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ڈیڑھ یا دوسال تک (اٹھتا) بیٹھتا رہا لیکن میں نے انھیں اس حدیث کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اور حدیث روایت کرتے ہو ئے نہیں سنا۔ انھوں نے (اس طرح) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بہت سے لو گ (مو جودتھے) ان میں سعد رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔معاذ کی حدیث کے مانند۔
توبہ عنبری کہتے ہیں کہ مجھے شعبی نے کہا، کیا آپ حسن کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات سے آگاہ ہیں، حالانکہ میں ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے ساتھ دو سال یا ڈیڑھ سال بیٹھا ہوں، اتنے عرصہ میں، میں نے ان سے صرف یہ حدیث سنی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی تھے، ان میں حضرت سعد بھی تھے، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
حدیث نمبر: 5034
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيد مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ مَيْمُونَةَ، فَأُتِيَ بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، فَقَالَ: بَعْضُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ أَخْبِرُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُرِيدُ أَنْ يَأْكُلَ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقُلْتُ: أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ "، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ.
امام مالک نے ابن شہاب سے انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، اتنے میں ایک بھنا ہوا سانڈا لا یا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف ہاتھ بڑھانے کا قصد کیا، حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر جو عورتیں تھیں۔ان میں سے کسی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو چیز کھانے لگے ہیں وہ آپ کو بتا دو، (یہ سنتے ہی) آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ حرا م ہے؟ آپ نے فرمایا: " نہیں لیکن یہ (جا نور) میری قوم کی سر زمین میں نہیں ہو تا، اس لیے میں خود کو اس سے کرا ہت کرتے ہو ئے پاتا ہوں۔" حضرت خالد (بن ولید) رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے اس کو (اپنی طرف) کھینچا اور کھا لیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں اور خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اپنی خالہ) حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر گئے، تو آپ کے پاس بھنی ہوئی ضب لائی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا، تو حضرت میمونہ کے گھر موجود بعض عورتوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دو، آپ کیا کھانا چاہ رہے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھالیا، میں نے پوچھا، کیا وہ حرام ہے؟ اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: نہیں، لیکن وہ میری قوم کی سرزمین (کی خوراک) نہیں، اس لیے میں اس سے کراہت محسوس کرتا ہوں۔ حضرت خالد رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، تو میں نے اس کو کھینچ کر کھالیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے رہے۔
حدیث نمبر: 5035
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ جميعا، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ ، قَالَ حَرْمَلَةُ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ الَّذِي يُقَالُ لَهُ سَيْفُ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَوَجَدَ عِنْدَهَا ضَبًّا مَحْنُوذًا قَدِمَتْ بِهِ أُخْتُهَا حُفَيْدَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، فَقَدَّمَتِ الضَّبَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ قَلَّمَا يُقَدَّمُ إِلَيْهِ طَعَامٌ حَتَّى يُحَدَّثَ بِهِ وَيُسَمَّى لَهُ، فَأَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ إِلَى الضَّبِّ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنَ النِّسْوَةِ الْحُضُورِ: أَخْبِرْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا قَدَّمْتُنَّ لَهُ قُلْنَ هُوَ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ: أَحَرَامٌ الضَّبُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " لَا، وَلَكِنَّهُ لَمْ يَكُنْ بِأَرْضِ قَوْمِي فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ "، قَالَ خَالِدٌ: فَاجْتَرَرْتُهُ فَأَكَلْتُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ يَنْظُرُ فَلَمْ يَنْهَنِي.
یو نس نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف انصاری سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے جنھیں سیف اللہ کہا جا تا ہے، انھیں خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا ہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئے وہ ان (حضرت خالد) اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی خالہ تھیں۔ان کے ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بھنا ہوا سانڈا دیکھا جو ان کی بہن حفیدہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نجد سے لا ئی تھیں۔انھوں نے وہ سانڈا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا، ایسا کم ہو تا کہ آپ کسی کھانے کی طرف ہاتھ بڑھا تے یہاں تک کہ آپ کو اس کے بارے میں بتا یا جا تا اور آپ کے سامنے اس کا نام لیا جا تا۔ (اس روز) آپ نے سانڈے کی طرف ہاتھ بڑھانا چا ہا تو وہاں مو جود خواتین میں سے ایک خاتون نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤ کہ آپ لوگوں نے انھیں کیا پیش کیا ہے۔ تو انھوں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ سانڈا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہا تھ اوپر کر لیا تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے پو چھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا سانڈا حرام ہے؟ آپ نے فرمایا: " نہیں لیکن یہ میری قوم کے علاقے میں نہیں ہو تا، میں خود کو اس سے کرا ہت کرتے ہو ئے پا تا ہوں۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں نے اس کو (اپنی طرف) کھینچا اور کھا لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے لیکن آپ نے مجھے منع نہیں فرمایا۔"
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت خالد بن ولید جن کو سیف اللہ کا لقب دیا جاتا ہے، نے مجھے بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا جو حضرت خالد اور ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی خالہ ہیں، کے پاس گیا، تو آپ نے ان کے ہاں بھنی ہوئی ضب پائی، جو ان کی ہمشیرہ حفیدہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہا نجد سے لائی تھی، تو انہوں نے ضب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کی، آپ کو جب کوئی کھانا پیش کیا جاتا تو عموماً آپ کو اس سے آگاہ کر دیا جاتا اور آپ کو اس کا نام بتا دیا جاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضب کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا، موجود عورتوں میں سے ایک عورت نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دو، تم نے انہیں کیا پیش کیا ہے، انہوں نے کہا، وہ ضب ہے، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھالیا، خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم! کیا ضب حرام ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیکن وہ میری قوم کی زمین میں نہیں، اس لیے میں اس سے کراہت محسوس کرتا ہوں۔ خالد کہتے ہیں، میں نے اسے کھینچ لیا اور اسے کھالیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے رہے، آپ نے مجھے نہ روکا۔ حفیدہ کی کنیت ام حفید ہے۔
حدیث نمبر: 5036
وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ عَبْدٌ: أَخْبَرَنِي، وقَالَ أَبُو بَكْر ٍ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِث وَهِيَ خَالَتُهُ، فَقُدِّمَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمُ ضَبٍّ جَاءَتْ بِهِ أُمُّ حُفَيْدٍ بِنْتُ الْحَارِثِ مِنْ نَجْدٍ، وَكَانَتْ تَحْتَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي جَعْفَرٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُ شَيْئًا حَتَّى يَعْلَمَ مَا هُوَ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ يُونُسَ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ وَحَدَّثَهُ ابْنُ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ وَكَانَ فِي حَجْرِهَا.
صالح بن کیسان نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو امامہ بن سہل سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے ان سے بیان کیا کہ انھیں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمرا ہ حضرت میمونہ بنت حا رث رضی اللہ عنہا کے ہا ں گئے، وہ ان کی خالہ تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سانڈے کا گو شت پیش کیا گیا، اسے ام حفید بنت حارث رضی اللہ عنہا نجد سے لا ئی تھیں، یہ نبو جعفر کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک کوئی چیز تناول نہ فرماتے تھے۔ جب تک کہ آپ کو معلوم نہ ہو جائے کہ وہ کیا ہے۔پھر انھوں نے یونس کی حدیث کی طرح بیان کیا اور حدیث کے آخر میں اضا فہ کیا اور انھیں (یزید) ابن اصم نے (بھی) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے (یہی) حدیث سنائی، انھوں نے ان (میمونہ رضی اللہ عنہا) کے ہاں پرورش پا ئی۔ (ان کی والدہ برزہ بنت حارث ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں۔)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ انہیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر داخل ہوئے، تو آپ کو ضب کا گوشت پیش کیا گیا، جو ام حفید بنت حارث نجد سے لائیں تھیں اور وہ بنوجعفر کے ایک آدمی کی بیوی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی چیز اس وقت تک نہیں کھاتے تھے، جب تک یہ جان نہ لیتے، وہ کیا ہے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے، جس کے آخر میں یہ اضافہ ہے، اور اسے ابن اصم نے بھی، حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کیا اور وہ ان کی گود میں تھا۔
حدیث نمبر: 5037
وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ بِضَبَّيْنِ مَشْوِيَّيْنِ بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ وَلَمْ يَذْكُرْ يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ عَنْ مَيْمُونَةَ.
معمر نے زہری سے، انھوں نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبھنے ہو ئے سانڈے پیش کیے گئے جبکہ ہم سب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں مو جو دتھے ان سب کی حدیث کے مانند انھوں نے (معمر) نے حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کردہ یزید بن اصم کی حدیث کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا کے گھر میں تھے، آپ کے پاس دو بھنی ہوئی ضب لائی گئیں، آگے مذکورہ بالا روایت ہے اور اس میں یزید بن الاصم کا میمونہ رضی اللہ تعالی عنہا سے بیان کرنے کا ذکر نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 5038
وحَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ جَدِّي، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ وَعِنْدَهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيد ِ بِلَحْمِ ضَبٍّ فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
ابن منکدر سے روایت ہے کہ ابو امامہ بن سہل نے انھیں بتا یا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سانڈے کا گوشت لا یا گیا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف فرماتے اور ان کے ساتھ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بھی مو جود تھے پھر زہری کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم میمونہ رضی اللہ تعالی عنھا کے گھر میں تھے اور خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ بھی آپ کے پاس موجود تھے، ضب کا گوشت لایا گیا، آگے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت ہے۔
حدیث نمبر: 5039
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ نَافِعٍ: أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: أَهْدَتْ خَالَتِي أَمُّ حُفَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمْنًا وَأَقِطًا وَأَضُبًّا، " فَأَكَلَ مِنَ السَّمْنِ وَالْأَقِطِ وَتَرَكَ الضَّبَّ تَقَذُّرًا وَأُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَوْ كَانَ حَرَامًا، مَا أُكِلَ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
سعید بن جبیر نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میری خالہ ام حفید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی پنیر اور سانڈے ہدیہ کیے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھی اور پنیر میں سے تناول فرمایا اور سانڈے کو کراہت محسوس کرتے ہو ئے چھوڑدیا۔ یہ (سانڈ ا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کھا یا گیا۔ اگر یہ حرام ہو تا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر نہ کھا یا جا تا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، میری خالہ ام حفید رضی اللہ تعالی عنھا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی، پنیر اور ضب پیش کیں، آپ نے گھی اور پنیر کھالیا اور ضب کو کراہت کی بنا پر چھوڑ دیا اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کھایا گیا، اگر وہ حرام ہوتی تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر نہ کھایا جاتا۔
حدیث نمبر: 5040
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، قَالَ: دَعَانَا عَرُوسٌ بِالْمَدِينَةِ، فَقَرَّبَ إِلَيْنَا ثَلَاثَةَ عَشَرَ ضَبًّا، فَآكِلٌ وَتَارِكٌ، فَلَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ مِنَ الْغَدِ فَأَخْبَرْتُهُ فَأَكْثَرَ الْقَوْمُ حَوْلَهُ حَتَّى، قَالَ بَعْضُهُمْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أَنْهَى عَنْهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ "، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : بِئْسَ مَا قُلْتُمْ مَا بُعِثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مُحِلًّا وَمُحَرِّمًا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَعِنْدَهُ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَامْرَأَةٌ أُخْرَى إِذْ قُرِّبَ إِلَيْهِمْ خُوَانٌ عَلَيْهِ لَحْمٌ، فَلَمَّا أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْكُلَ، قَالَتْ لَهُ مَيْمُونَةُ: إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَكَفَّ يَدَهُ، وَقَالَ: " هَذَا لَحْمٌ لَمْ آكُلْهُ قَطُّ "، وَقَالَ لَهُمْ: كُلُوا، فَأَكَلَ مِنْهُ الْفَضْلُ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَالْمَرْأَةُ، وَقَالَتْ مَيْمُونَةُ: لَا آكُلُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَيْءٌ يَأْكُلُ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
شیبانی نے یزید بن اصم سے روایت کی، کہا: مدینہ منورہ میں ایک دلھا نے ہماری دعوت کی اور ہمیں تیرہ عدد (بھنے ہو ئے) سانڈے پیش کیے۔کوئی (اس کو) کھا نے والا تھا کوئی نہ کھا نے والا۔ دوسرے دن میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملا اور میں نے ان کو یہ بات بتا ئی۔ان کے اردگرد مو جود لوگوں نے بہت سی باتیں کیں حتی کہ کسی نے یہ بھی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " میں اسے نہ کھاتا ہوں نہ روکتا ہوں نہ اسے حرام کرتا ہوں۔"اس پر حضرت ابن عباس نے کہا: تم لو گوں نے جو کہا ناروا ہے۔اللہ تعا لیٰ نے جو نبی بھیجا وہ حلال کرنے والا اور حرام کرنے والا تھا (حلت و حرمت کے حکم کو واضح کرنے والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح تم سمجھ رہے ہو۔ غیر واضح بات نہیں کرتے تھے۔) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف فرما تھے اور آپ کے قریب فضل بن عباس رضی اللہ عنہ اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ تھے۔ایک اور خاتون بھی مو جود تھی تو ان کے سامنے دسترخوان لا یا گیا جس پر گوشت تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھانے کا ارادہ کیا تو حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی: یہ سانڈے کا گو شت ہے آپ نے ہاتھ روک لیا اور فرمایا: " یہ ایسا گو شت ہے جو میں نے کبھی نہیں کھا یا۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: " کھاؤ۔سو اس گوشت میں سے فضل خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور اس خاتون نے کھا یا۔حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں تو صرف اس کھا نے میں سے کھا ؤں گی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھا ئیں گے۔
حضرت یزید بن اصم رحمۃ اللہ بیان کرتے ہیں، مدینہ میں ایک دولہا نے ہمیں دعوت دی اور ہمارے سامنے تیرہ ضب رکھے، کسی نے کھا لیا، کسی نے چھوڑ دیا، اگلے دن میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کو ملا اور انہیں بتایا، لوگوں نے اس کے بارے میں بہت باتیں کیں، حتیٰ کہ بعض نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اس کو کھاتا ہوں، نہ میں اس سے روکتا ہوں اور نہ میں اسے حرام قرار دیتا ہوں۔ تو ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا، تم نے بہت بری بات کہی، جو نبی بھی اللہ نے بھیجا ہے، حلال یا حرام کرنے کے لیے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبکہ وہ میمونہ رضی اللہ تعالی عنھا کے ہاں تھے اور آپ کے پاس فضل بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ، خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ اور ایک اور عورت تھی، کہ اچانک آپ کے سامنے دسترخوان لایا گیا، اس پر گوشت تھا، تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کا ارادہ کیا، حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنھا نے آپ سے کہا، یہ ضب کا گوشت ہے، تو آپ نے اپنا ہاتھ روک لیا اور فرمایا: یہ وہ گوشت ہے، جو میں نے کبھی نہیں کھایا۔ اور حاضرین سے کہا: تم کھاؤ۔ تو اس سے فضل رضی اللہ تعالی عنہما، خالد بن ولید اور عورت نے کھایا اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالی عنھا نے کہا، میں تو وہی چیز کھاؤں گی، جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھائیں گے۔
حدیث نمبر: 5041
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ، فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَ مِنْهُ، وَقَالَ: " لَا أَدْرِي لَعَلَّهُ مِنَ الْقُرُونِ الَّتِي مُسِخَتْ ".
ابو زبیر نے حضرت جا بت بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سانڈ الا یا گیا۔آپ نے اسے کھا نے سے انکا ر کیا اور فرما یا: "میں نہیں جا نتا کہ شاید یہ (سانڈا بھی) ان قوموں میں سے ہو جن میں مسخ ہوا تھا۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ضب لائی گئی، تو آپ نے اس کے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: میں نہیں جانتا، شاید یہ ان نسلوں سے ہو، جنہیں مسخ کر دیا گیا۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    Next