الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ
زہد اور رقت انگیز باتیں
حدیث نمبر: 7497
وحَدَّثَنِي أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " الْفَأْرَةُ مَسْخٌ وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُ يُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْغَنَمِ، فَتَشْرَبُهُ وَيُوضَعُ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ الْإِبِلِ، فَلَا تَذُوقُهُ، فَقَالَ لَهُ كَعْبٌ: أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: أَفَأُنْزِلَتْ عَلَيَّ التَّوْرَاةُ.
ہشام نے محمد (بن سیرین) سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: چوہیا مسخ شدہ ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کے سامنے بکری کا دودھ رکھا جائے تو یہ پی لیتی ہے اور اس کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تو یہ اس کو منہ تک نہیں لگاتی۔"تو کعب (احبار) نے ان سے کہا: آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو کیا مجھ پرتورات نازل ہوئی تھی؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،چوہیا مسخ شدہ جاندارہے،اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کے سامنے بکری کا دودھ رکھا جائے تو یہ پی لیتی ہے اور اس کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تو یہ اس کو منہ تک نہیں لگاتی۔"تو کعب(احبار) نے ان سے کہا:آپ نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی؟حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:تو کیا مجھ پرتورات نازل ہوئی تھی؟
12. باب لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ مَرَّتَيْنِ:
12. باب: اس بات کے بیان میں کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جا سکتا۔
حدیث نمبر: 7498
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ "،
عقیل نے زہری سے، انھوں نے ابن مسیب سے، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"مومن ایک بل(سوراخ) سے دو دفعہ نہیں ڈساجاتا۔"
حدیث نمبر: 7499
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
ابن شہاب کے بھتیجے نے اپنے چچاسے، انھوں نے ابن مسیب سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
یہی روایت امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
13. باب الْمُؤْمِنُ أَمْرُهُ كُلُّهُ خَيْرٌ:
13. باب: مومن کا معاملہ سارے کا سارا خیر ہے۔
حدیث نمبر: 7500
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْدِيُّ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ جَمِيعًا، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ صُهَيْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَهُ كُلَّهُ خَيْرٌ، وَلَيْسَ ذَاكَ لِأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ ".
حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن کا معاملہ عجیب ہے۔اس کا ہرمعاملہ اس کے لیے بھلائی کا ہے۔اور یہ بات مومن کے سوا کسی اور کومیسر نہیں۔اسے خوشی اور خوشحالی ملے توشکر کرتا ہے۔اور یہ اس کے لیے اچھا ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچے تو (اللہ کی رضا کے لیے) صبر کر تا ہے، یہ (ابھی) اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے۔"
حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کامعاملہ تعجب خیز ہے،اس کی ہرحالت،ہرمعاملہ خیر ہے،مومن کے سوا یہ شرف کسی کو حاصل نہیں ہے،اگر اسے مسرت وشادمانی حاصل ہوتی ہے،وہ شکر ادا کرتاہے،جو اس کے لیے خیر وخوبی کا باعث ہے اوراگراسے تنگی وترشی لاحق ہوتی ہے،صبرکرتا ہے،جو اسکے لیے خیر(اجروثواب) کا سبب بنتا ہے،"
14. باب النَّهْيِ عَنِ الْمَدْحِ إِذَا كَانَ فِيهِ إِفْرَاطٌ وَخِيفَ مِنْهُ فِتْنَةٌ عَلَى الْمَمْدُوحِ:
14. باب: بہت تعریف کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 7501
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ: " وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ، قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا، إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ: أَحْسِبُ فُلَانًا وَاللَّهُ حَسِيبُهُ، وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا أَحْسِبُهُ، إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَاكَ كَذَا وَكَذَا ".
یزید بن زریع نے خالد حذاء سے، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی تعریف کی، کہا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم پر افسوس ہے!تم نے اپنے ساتھ کی گردن کاٹ دی، اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی۔"کئی بار کہا: (پھر فرمایا:) تم میں سے کسی شخص نے لامحالہ اپنے ساتھی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے: میں فلاں کو ایسا سمجھتا ہوں، اصلیت کو جاننے والا اللہ ہے۔اورمیں اللہ (کے علم) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کررہا، میں اسے (ایسا) سمجھتا ہوں۔اگر وہ واقعی اس خوبی کو جانتا ہے (تو کہے!)۔وہ اس طرح (کی خوبی رکھتا) ہے۔"
حضرت ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی تعریف کی،کہا:تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم پر افسوس ہے!تم نے اپنے ساتھ کی گردن کاٹ دی،اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی۔"کئی بار کہا:(پھر فرمایا:)تم میں سے کسی شخص نے لامحالہ اپنے ساتھی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے:میں فلاں کو ایسا سمجھتا ہوں،اصلیت کو جاننے والا اللہ ہے۔اورمیں اللہ(کے علم) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کررہا،میں اسے(ایسا) سمجھتا ہوں۔اگر وہ واقعی اس خوبی کو جانتا ہے(تو کہے!)۔وہ اس طرح(کی خوبی رکھتا) ہے۔"
حدیث نمبر: 7502
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ ، أَخْبَرَنَا غُنْدَرٌ ، قَالَ: شُعْبَةُ حَدَّثَنَا، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ فِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا، يَقُولُ ذَلِكَ: ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا أَخَاهُ لَا مَحَالَةَ، فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا، إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا " ,
محمد بن جعفر غندر نے کہا: ہمیں شعبہ نے خالد حذاء سے، حدیث بیان کی، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے، انھوں نے ا پنے والد سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر ہوا تو ایک شخص کہنے لگا؛اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فلاں فلاں بات میں اس (آدمی) سے افضل نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "تم پر افسوس!تم نے اپنے ساتھی کی گر دن کاٹ دی۔"آپ بار بار یہ کہتے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم میں سے کسی نے لا محالہ اپنے بھائی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے: میں سمجھتا ہوں فلاں (اس طرح ہے) اگر وہ واقعی اس کو ایسا سمجھتا ہو (پھر کہے) اور میں اللہ (کے علم) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کرتا (جس سے یہ ثابت ہوکہ میں نعوذباللہ، اللہ کے علم کو جھٹلارہا ہوں۔)
حضرت ابی بکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی کا ذکر ہوا تو ایک شخص کہنے لگا؛اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فلاں فلاں بات میں اس(آدمی) سے افضل نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"تم پر افسوس!تم نے اپنے ساتھی کی گر دن کاٹ دی۔"آپ بار بار یہ کہتے رہے،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر تم میں سے کسی نے لا محالہ اپنے بھائی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے:میں فلاں کو یوں خیال کرتا ہوں،اگر وہ واقعی اس کو اس طرح سمجھتا ہو اور میں اللہ کے نزدیک کسی کی صفائی نہیں دیتا کہ وہ اللہ کے نزدیک بھی ایسا ہی ہے۔
حدیث نمبر: 7503
وحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ . ح وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ كِلَاهُمَا، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ مِنْهُ.
ہاشم بن قاسم اور شبابہ بن سوار دونوں نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ یزید بن زریع کی حدیث کے مانند بیان کیا، ان دونوں کی روایتوں میں یہ نہیں کہ ا س شخص نے کہا: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی شخص اس (آدمی) سے افضل نہیں۔"
امام صاحب اپنے دو اوراساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں،لیکن اس میں یہ لفظ نہیں ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد،اس سے کوئی شخص بڑھا ہوا نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 7504
حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ، فَقَالَ: " لَقَدْ أَهْلَكْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ ".
حضرت ابو موسیٰ علیہ السلام سے روایت ہے، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا، وہ کسی آدمی کی تعریف کررہا تھا، تعریف میں اسے بہت بڑھا چڑھا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگوں نے اس کو ہلاک کرڈالا یا (فرمایا:) تم لوگوں نے اس آدمی کی کمرتوڑ دی۔"
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی تعریف کررہاہے اور تعریف میں بھی اس کو حد سے بڑھارہا ہے،تو آپ نے فرمایا:"تم نے ہلاک کرڈالا یا یہ اس آدمی کی پشت کاٹ ڈالی۔
حدیث نمبر: 7505
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ مَهْدِيٍّ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ يُثْنِي عَلَى أَمِيرٍ مِنَ الْأُمَرَاءِ، فَجَعَلَ الْمِقْدَادُيَحْثِي عَلَيْهِ التُّرَابَ، وَقَالَ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَحْثِيَ فِي وُجُوهِ الْمَدَّاحِينَ التُّرَابَ ".
ابو معمر سے روایت ہے کہ ایک شخص کھڑاہوا امراء میں سے کسی امیر کی تعریف کرنے لگا توحضرت مقداد رضی اللہ عنہ اس شخص پر مٹی ڈالنے لگے، اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیاتھا کہ ہم مدح سراؤں کے منہ میں مٹی ڈالیں۔
حضرت ابو معمر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، کہ ایک شخص کھڑاہوا امراء میں سے کسی امیر کی تعریف کرنے لگا توحضرت مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس شخص پر مٹی ڈالنے لگے،اور کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیاتھا کہ ہم مدح سراؤں کے منہ میں مٹی ڈالیں۔
حدیث نمبر: 7506
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ رَجُلًا جَعَلَ يَمْدَحُ عُثْمَانَ، فَعَمِدَ الْمِقْدَادُ ، فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَكَانَ رَجُلًا ضَخْمًا، فَجَعَلَ يَحْثُو فِي وَجْهِهِ الْحَصْبَاءَ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: مَا شَأْنُكَ؟، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمُ الْمَدَّاحِينَ فَاحْثُوا فِي وُجُوهِهِمُ التُّرَابَ "،
شعبہ نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم (بن یزید نخعی) سے، انھوں نے ہمام بن حارث سے روایت کی کہ ایک شخص حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقدار رضی اللہ عنہ نے اس کا رخ کیا، اپنے گھٹنوں پر بیٹھے، وہ بھاری بھرکم (جسم کے مالک) تھے اور اس آدمی کے چہرے پر کنکریاں پھینکنے لگے۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: آپ کیا کررہے ہیں؟انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "جب تم مدح سراؤں کو دیکھو تو ان کے چہروں میں مٹی ڈالو۔"
ہمام بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،کہ ایک شخص حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعریف کرنے لگا تو حضرت مقدار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کا رخ کیا،اپنے گھٹنوں پر بیٹھے،وہ بھاری بھرکم تھے اور اس آدمی کے چہرے پر کنکریاں پھینکنے لگے۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا:آپ کیا کررہے ہیں؟انھوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:"جب تم مدح سراؤں کو دیکھو تو ان کے چہروں میں مٹی ڈالو۔"

Previous    5    6    7    8    9    10    11    Next