الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ
کتاب: استسقاء یعنی پانی مانگنے کا بیان
7. بَابُ الاِسْتِسْقَاءِ فِي خُطْبَةِ الْجُمُعَةِ غَيْرَ مُسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةِ:
7. باب: جمعہ کا خطبہ پڑھتے وقت جب منہ قبلہ کی طرف نہ ہو پانی کے لیے دعا کرنا۔
حدیث نمبر: 1014
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ جُمُعَةٍ مِنْ بَابٍ كَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَاءِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعْتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُغِيثُنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، قَالَ أَنَسٌ: وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ وَلَا قَزَعَةً، وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ، قَالَ: فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ، فَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سِتًّا، ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا عَنَّا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ"، قَالَ: فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ، قَالَ شَرِيكٌ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ؟ فَقَالَ: مَا أَدْرِي.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شریک نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہوا۔ اب جہاں دار القضاء ہے اسی طرف کے دروازے سے وہ آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے خطبہ دے رہے تھے، اس نے بھی کھڑے کھڑے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا کہا کہ یا رسول اللہ! جانور مر گئے اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہم پر پانی برسائے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی «اللهم أغثنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم أغثنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم أغثنا» اے اللہ! ہم پر پانی برسا۔ اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم! آسمان پر بادل کا کہیں نشان بھی نہ تھا اور ہمارے اور سلع پہاڑ کے بیچ میں مکانات بھی نہیں تھے، اتنے میں پہاڑ کے پیچھے سے بادل نمودار ہوا ڈھال کی طرح اور آسمان کے بیچ میں پہنچ کر چاروں طرف پھیل گیا اور برسنے لگا۔ اللہ کی قسم! ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا۔ پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص اسی دروازے سے داخل ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، اس لیے اس نے کھڑے کھڑے کہا کہ یا رسول اللہ! (کثرت بارش سے) جانور تباہ ہو گئے اور راستے بند ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ بارش بند ہو جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ اللهم على الآكام والظراب وبطون الأودية ومنابت الشجر» اے اللہ! ہمارے اطراف میں بارش برسا (جہاں ضرورت ہے) ہم پر نہ برسا۔ اے اللہ! ٹیلوں پہاڑیوں وادیوں اور باغوں کو سیراب کر۔ چنانچہ بارش کا سلسلہ بند ہو گیا اور ہم باہر آئے تو دھوپ نکل چکی تھی۔ شریک نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ کیا یہ پہلا ہی شخص تھا؟ انہوں نے جواب دیا مجھے معلوم نہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1014]
8. بَابُ الاِسْتِسْقَاءِ عَلَى الْمِنْبَرِ:
8. باب: منبر پر پانی کے لیے دعا کرنا۔
حدیث نمبر: 1015
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، فَدَعَا فَمُطِرْنَا فَمَا كِدْنَا أَنْ نَصِلَ إِلَى مَنَازِلِنَا فَمَا زِلْنَا نُمْطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ، قَالَ: فَقَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَصْرِفَهُ عَنَّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ السَّحَابَ يَتَقَطَّعُ يَمِينًا وَشِمَالًا يُمْطَرُونَ وَلَا يُمْطَرُ أَهْلُ الْمَدِينَةِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! پانی کا قحط پڑ گیا ہے، اللہ سے دعا کیجئے کہ ہمیں سیراب کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور بارش اس طرح شروع ہوئی کہ گھروں تک پہنچنا مشکل ہو گیا، دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر (دوسرے جمعہ میں) وہی شخص یا کوئی اور کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ بارش کا رخ کسی اور طرف موڑ دے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ «اللهم حوالينا ولا علينا» اے اللہ ہمارے اردگرد بارش برسا ہم پر نہ برسا۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ بادل ٹکڑے ٹکڑے ہو کر دائیں بائیں طرف چلے گئے پھر وہاں بارش شروع ہو گئی اور مدینہ میں اس کا سلسلہ بند ہوا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1015]
9. بَابُ مَنِ اكْتَفَى بِصَلاَةِ الْجُمُعَةِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ:
9. باب: پانی کی دعا کرنے میں جمعہ کی نماز کو کافی سمجھنا (یعنی علیحدہ استسقاء کی نماز نہ پڑھنا اور اس کی نیت کرنا یہ بھی استسقاء کی ایک شکل ہے)۔
حدیث نمبر: 1016
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، فَدَعَا فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ: تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي فَادْعُ اللَّهَ يُمْسِكْهَا، فَقَامَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَالْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے، ان کو انس رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جانور ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہی پھر ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ (بارش کی کثرت سے) گھر گر گئے راستے بند ہو گئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر کھڑے ہو کر دعا کی «اللهم على الآكام والظراب والأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ! بارش ٹیلوں، پہاڑوں، وادیوں اور باغوں میں برسا (دعا کے نتیجہ میں) بادل مدینہ سے اس طرح پھٹ گئے جیسے کپڑا پھٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1016]
10. بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا تَقَطَّعَتِ السُّبُلُ مِنْ كَثْرَةِ الْمَطَرِ:
10. باب: اگر بارش کی کثرت سے راستے بند ہو جائیں تو پانی تھمنے کی دعا کر سکتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1017
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمُطِرُوا مِنْ جُمُعَةٍ إِلَى جُمُعَةٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ عَلَى رُءُوسِ الْجِبَالِ وَالْآكَامِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی ایوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر کے واسطے سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مویشی ہلاک ہو گئے اور راستے بند ہو گئے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی تو ایک جمعہ سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی پھر دوسرے جمعہ کو ایک شخص حاضر خدمت ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! (کثرت باراں سے بہت سے) مکانات گر گئے، راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی «اللهم على رءوس الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ! پہاڑوں ٹیلوں وادیوں اور باغات کی طرف بارش کا رخ کر دے۔ (جہاں بارش کی کمی ہے) چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے بادل کپڑے کی طرح پھٹ گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1017]
11. بَابُ مَا قِيلَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُحَوِّلْ رِدَاءَهُ فِي الاِسْتِسْقَاءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ:
11. باب: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن مسجد ہی میں پانی کی دعا کی تو چادر نہیں الٹائی۔
حدیث نمبر: 1018
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَافَى بْنُ عِمْرَانَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلَاكَ الْمَالِ وَجَهْدَ الْعِيَالِ،" فَدَعَا اللَّهَ يَسْتَسْقِي وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ حَوَّلَ رِدَاءَهُ وَلَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ".
ہم سے حسن بن بشر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے معافی بن عمران نے بیان کیا کہ ان سے امام اوزاعی نے، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (قحط سے) مال کی بربادی اور اہل و عیال کی بھوک کی شکایت کی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے استسقاء کی۔ راوی نے اس موقع پر نہ چادر پلٹنے کا ذکر کیا اور نہ قبلہ کی طرف منہ کرنے کا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1018]
12. بَابُ إِذَا اسْتَشْفَعُوا إِلَى الإِمَامِ لِيَسْتَسْقِيَ لَهُمْ لَمْ يَرُدُّهُمْ:
12. باب: جب لوگ امام سے دعائے استسقاء کی درخواست کریں تو رد نہ کرئے۔
حدیث نمبر: 1019
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الْمَوَاشِي وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ، فَدَعَا اللَّهَ فَمُطِرْنَا مِنَ الْجُمُعَةِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْمَوَاشِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ عَلَى ظُهُورِ الْجِبَالِ وَالْآكَامِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ فَانْجَابَتْ عَنْ الْمَدِينَةِ انْجِيَابَ الثَّوْبِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر کے واسطے سے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ عرض کیا یا رسول اللہ! (قحط سے) جانور ہلاک ہو گئے اور راستے بند، اللہ سے دعا کیجئے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی اور ایک جمعہ سے اگلے جمعہ تک ایک ہفتہ بارش ہوتی رہی۔ پھر ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! (بارش کی کثرت سے) راستے بند ہو گئے اور مویشی ہلاک ہو گئے۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی «اللهم على ظهور الجبال والآكام وبطون الأودية ومنابت الشجر» کہ اے اللہ! بارش کا رخ پہاڑوں، ٹیلوں، وادیوں اور باغات کی طرف موڑ دے، چنانچہ بادل مدینہ سے اس طرح چھٹ گیا جیسے کپڑا پھٹ جایا کرتا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1019]
13. بَابُ إِذَا اسْتَشْفَعَ الْمُشْرِكُونَ بِالْمُسْلِمِينَ عِنْدَ الْقَحْطِ:
13. باب: اس بارے میں کہ اگر قحط میں مشرکین مسلمانوں سے دعا کی درخواست کریں؟
حدیث نمبر: 1020
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، وَالْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ: إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنِ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ، فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ، فَقَرَأَ: فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10 ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى سورة الدخان آية 16 يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ وَزَادَ أَسْبَاطٌ: عَنْ مَنْصُورٍ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسُقُوا الْغَيْثَ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ سَبْعًا وَشَكَا النَّاسُ كَثْرَةَ الْمَطَرِ قَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَانْحَدَرَتِ السَّحَابَةُ عَنْ رَأْسِهِ فَسُقُوا النَّاسُ حَوْلَهُمْ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحی نے، ان سے مسروق نے، آپ نے کہا کہ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ نے فرمایا کہ قریش کا اسلام سے اعراض بڑھتا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں بددعا کی۔ اس بددعا کے نتیجے میں ایسا قحط پڑا کہ کفار مرنے لگے اور مردار اور ہڈیاں کھانے لگے۔ آخر ابوسفیان آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم مر رہی ہے۔ اللہ عزوجل سے دعا کیجئے۔ آپ نے اس آیت کی تلاوت کی (ترجمہ) اس دن کا انتظار کر جب آسمان پر صاف کھلا ہوا دھواں نمودار ہو گا الآیہ (خیر آپ نے دعا کی بارش ہوئی قحط جاتا رہا) لیکن وہ پھر کفر کرنے لگے اس پر اللہ پاک کا یہ فرمان نازل ہوا (ترجمہ) جس دن ہم انہیں سختی کے ساتھ پکڑ کریں گے اور یہ پکڑ بدر کی لڑائی میں ہوئی اور اسباط بن محمد نے منصور سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعائے استسقاء کی (مدینہ میں) جس کے نتیجہ میں خوب بارش ہوئی کہ سات دن تک وہ برابر جاری رہی۔ آخر لوگوں نے بارش کی زیادتی کی شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم حوالينا ولا علينا» کہ اے اللہ! ہمارے اطراف و جوانب میں بارش برسا، مدینہ میں بارش کا سلسلہ ختم کر۔ چنانچہ بادل آسمان سے چھٹ گیا اور مدینہ کے اردگرد خوب بارش ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1020]
14. بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا كَثُرَ الْمَطَرُ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا:
14. باب: جب بارش حد سے زیادہ ہو تو اس بات کی دعا کہ ہمارے یہاں بارش بند ہو جائے اور اردگرد برسے۔
حدیث نمبر: 1021
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ جُمُعَةٍ، فَقَامَ النَّاسُ فَصَاحُوا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَحَطَ الْمَطَرُ وَاحْمَرَّتِ الشَّجَرُ وَهَلَكَتِ الْبَهَائِمُ فَادْعُ اللَّهَ يَسْقِينَا، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اسْقِنَا مَرَّتَيْنِ وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ فَنَشَأَتْ سَحَابَةٌ وَأَمْطَرَتْ وَنَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ فَصَلَّى فَلَمَّا انْصَرَفَ لَمْ تَزَلْ تُمْطِرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي تَلِيهَا، فَلَمَّا قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ فَادْعُ اللَّهَ يَحْبِسْهَا عَنَّا، فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَكَشَطَتِ الْمَدِينَةُ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَلَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ".
مجھ سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے عبیداللہ عمری سے بیان کیا، ان سے ثابت نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن خطبہ دے رہے تھے کہ اتنے میں لوگوں نے کھڑے ہو کر غل مچایا، کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! بارش کے نام بوند بھی نہیں درخت سرخ ہو چکے (یعنی تمام پتے خشک ہو گئے) اور جانور تباہ ہو رہے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ ہمیں سیراب کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی «اللهم اسقنا» اے اللہ! ہمیں سیراب کر۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کہا، قسم اللہ کی اس وقت آسمان پر بادل کہیں دور دور نظر نہیں آتا تھا لیکن دعا کے بعد اچانک ایک بادل آیا اور بارش شروع ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر ے اور نماز پڑھائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو بارش ہو رہی تھی اور دوسرے جمعہ تک بارش برابر ہوتی رہی پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے جمعہ میں خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو لوگوں نے بتایا کہ مکانات منہدم ہو گئے اور راستے بند ہو گئے، اللہ سے دعا کیجئے کہ بارش بند کر دے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور دعا کی «االلهم حوالينا ولا علينا» اے اللہ! ہمارے اطراف میں اب بارش برسا، مدینہ میں اس کا سلسلہ بند کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے مدینہ سے بادل چھٹ گئے اور بارش ہمارے ارد گرد ہونے لگی۔ اس شان سے کہ اب مدینہ میں ایک بوند بھی نہ پڑتی تھی میں نے مدینہ کو دیکھا ابر تاج کی طرح گردا گرد تھا اور مدینہ اس کے بیچ میں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1021]
15. بَابُ الدُّعَاءِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ قَائِمًا:
15. باب: استسقاء میں کھڑے ہو کر خطبہ میں دعا مانگنا۔
حدیث نمبر: 1022
وَقَالَ لَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ زُهَيْرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ،" خَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيُّ، وَخَرَجَ مَعَهُ الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ، وَزَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَاسْتَسْقَى فَقَامَ بِهِمْ عَلَى رِجْلَيْهِ عَلَى غَيْرِ مِنْبَرٍ، فَاسْتَغْفَرَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ يَجْهَرُ بِالْقِرَاءَةِ وَلَمْ يُؤَذِّنْ وَلَمْ يُقِمْ"، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَرَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، ان سے زہیر نے، ان سے ابواسحاق نے کہ عبداللہ بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ استسقاء کے لیے باہر نکلے۔ ان کے ساتھ براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما بھی تھے۔ انہوں نے پانی کے لیے دعا کی تو پاؤں پر کھڑے رہے، منبر نہ تھا۔ اسی طرح آپ نے دعا کی پھر دو رکعت نماز پڑھی جس میں قرآت بلند آواز سے کی، نہ اذان کہی اور نہ اقامت ابواسحاق نے کہا عبداللہ بن یزید نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1022]
حدیث نمبر: 1023
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، أَنَّ عَمَّهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي لَهُمْ فَقَامَ فَدَعَا اللَّهَ قَائِمًا، ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَأُسْقُوا".
ہم سے ابوالیمان حکیم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عباد بن تمیم نے بیان کیا کہ ان کے چچا عبداللہ بن زید نے جو صحابی تھے، انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر استسقاء کے لیے نکلے اور آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھڑے اللہ تعالیٰ سے دعا کی، پھر قبلہ کی طرف منہ کر کے اپنی چادر پلٹی چنانچہ بارش خوب ہوئی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِسْقَاءِ/حدیث: 1023]

Previous    1    2    3    4    Next