الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
حدیث نمبر: 771
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ، أَنْتَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ، أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ولك الحمد أنت قيام السموات والأرض ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ومن فيهن أنت الحق وقولك الحق ووعدك الحق ولقاؤك حق والجنة حق والنار حق والساعة حق اللهم لك أسلمت وبك آمنت وعليك توكلت وإليك أنبت وبك خاصمت وإليك حاكمت فاغفر لي ما قدمت وأخرت وأسررت وأعلنت أنت إلهي لا إله إلا أنت» اے اللہ! تیرے لیے حمد و ثنا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا نور ہے، تیرے لیے حمد و ثنا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کو قائم رکھنے والا ہے، تیرے لیے حمد و ثنا ہے، تو آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے، سب کا رب ہے، تو حق ہے، تیرا قول حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تجھ سے ملاقات حق ہے، جنت حق ہے، جہنم حق ہے اور قیامت حق ہے، اے اللہ! میں تیرا فرماں بردار ہوا، تجھ پر ایمان لایا، صرف تجھ پر بھروسہ کیا، تیری ہی طرف توبہ کی، تیرے ہی لیے جھگڑا کیا، اور تیری ہی طرف فیصلہ کے لیے آیا، تو میرے اگلے اور پچھلے، چھپے اور کھلے سارے گناہ معاف فرما، تو ہی میرا معبود ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المسافرین 26 (769)، سنن الترمذی/الدعوات 29 (3418)، سنن النسائی/قیام اللیل 9 (1620)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 180 (1355)، (تحفة الأشراف: 5751)، موطا امام مالک/القرآن 8 (34)، مسند احمد (1/298، 358، 366)، سنن الدارمی/الصلاة 169 (1527)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التھجد 1 (1120)، والدعوات 10 (6317)، والتوحید 8 (7385)، 24 (7442)، 35 (7499) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 772
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ،حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُسْلِمٍ، أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا طَاوُسٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي التَّهَجُّدِ يَقُولُ بَعْدَ مَا يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَاهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد میں «الله اكبر» کہنے کے بعد دعا فرماتے تھے پھر انہوں نے اسی معنی کی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 772]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5702، 5744) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 773
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، نحوه، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَمِّ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسَ رِفَاعَةُ لَمْ يَقُلْ قُتَيْبَةُ رِفَاعَةُ، فَقُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ، فَقَالَ: مَنِ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ؟" ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ وَأَتَمَّ مِنْهُ.
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، مجھ کو (رفاعہ) کو چھینک آئی۔ اور قتیبہ نے اپنی روایت میں «رفاعة» کا لفظ ذکر نہیں کیا - تو میں نے یہ دعا پڑھی: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه مباركا عليه كما يحب ربنا ويرضى» اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں، ایسی تعریف جو پاکیزہ، بابرکت اور پائیدار ہو، جیسا ہمارا رب چاہتا اور پسند کرتا ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو مڑے اور پوچھا: نماز میں کون بول رہا تھا؟، پھر راوی نے مالک کی حدیث کے ہم مثل اور اس سے زیادہ کامل روایت ذکر کی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 773]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 180 (404)، سنن النسائی/الافتتاح 36 (932)، (تحفة الأشراف: 980، 3606) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 774
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" عَطَسَ شَابٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ حَتَّى يَرْضَى رَبُّنَا وَبَعْدَ مَا يَرْضَى مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنِ الْقَائِلُ الْكَلِمَةَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ الشَّابُّ، ثُمَّ قَالَ: مَنِ الْقَائِلُ الْكَلِمَةَ؟ فَإِنَّهُ لَمْ يَقُلْ بَأْسًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَا قُلْتُهَا لَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا خَيْرًا، قَالَ: مَا تَنَاهَتْ دُونَ عَرْشِ الرَّحْمَنِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حالت نماز میں ایک انصاری نوجوان کو چھینک آ گئی، تو اس نے کہا: «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه حتى يرضى ربنا وبعد ما يرضى من أمر الدنيا والآخرة» اللہ کے لیے بہت بہت تعریف ہے، ایسی تعریف جو پاکیزہ اور بابرکت ہو، یہاں تک کہ ہمارا رب خوش و راضی ہو جائے اور دنیا اور آخرت کے معاملہ میں اس کے خوش ہو جانے کے بعد بھی یہ حمد و ثنا برقرار رہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: یہ کلمات کس نے کہے؟، عامر بن ربیعہ کہتے ہیں: نوجوان انصاری خاموش رہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: یہ کلمات کس نے کہے؟ جس نے بھی کہا ہے اس نے برا نہیں کہا، تب اس نوجوان نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کلمات میں نے کہے ہیں، میری نیت خیر ہی کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کلمات عرش الٰہی کے نیچے نہیں رکے (بلکہ رحمن کے پاس پہنچ گئے)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 774]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5038) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی شریک اور عاصم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

124. باب مَنْ رَأَى الاِسْتِفْتَاحَ بِسُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ
124. باب: «سبحانك اللهم وبحمدك» سے نماز شروع کرنے والوں کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 775
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ، ثُمَّ يَقُولُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ، ثُمَّ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثَلَاثًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا، ثَلَاثًا، أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ، ثُمَّ يَقْرَأُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ يَقُولُونَ هُوَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ الْحَسَنِ، مُرْسَلًا الْوَهْمُ مِنْ جَعْفَرٍ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو (نماز کے لیے) کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے پھر یہ دعا پڑھتے: «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» یعنی اے اللہ! تیری ذات پاک ہے، ہم تیری حمد و ثنا بیان کرتے ہیں، تیرا نام بابرکت اور تیری ذات بلند و بالا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں پھر تین بار «لا إله إلا الله» کہتے، پھر تین بار «الله أكبر كبيرا» کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے «أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه» پھر قرآن کی تلاوت کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لوگوں کا خیال ہے کہ یہ حدیث علی بن علی سے بواسطہ حسن مرسلاً مروی ہے اور یہ وہم جعفر کا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 775]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 65 (242)، سنن النسائی/الافتتاح 18 (901)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 1 (804)، (تحفة الأشراف: 4252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/50، 69)، سنن الدارمی/الصلاة 33 (1275) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث اور اگلی حدیث متابعات وشواہد سے تقویت پاکر صحیح ہیں، ورنہ خود ان کی سندوں میں کچھ کلام ہے جسے مؤلف نے بیان کر دیا ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 776
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ الْمُلَائِيُّ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ، قَالَ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرَكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا الْحَدِيثُ لَيْسَ بِالْمَشْهُورِ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ حَرْبٍ، لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ، وَقَدْ رَوَى قِصَّةَ الصَّلَاةِ عَنْ بُدَيْلٍ جَمَاعَةٌ لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ شَيْئًا مِنْ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالسلام بن حرب سے مروی یہ حدیث مشہور نہیں ہے کیونکہ اسے عبدالسلام سے طلق بن غنام کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور نماز کا قصہ بدیل سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے مگر ان لوگوں نے اس میں سے کچھ بھی ذکر نہیں کیا (یعنی: افتتاح کے وقت اس دعا کے پڑھنے کی بابت)۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 776]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 67 (263)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 1 (804)، (تحفة الأشراف: 16041) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح وهذا الحديث ليس بالمشهور عن عبد السلام بن حرب لم يروه إلا طلق بن غنام وقد روى قصة الصلاة عن بديل جماعة لم يذكروا فيه شيئا من هذا

125. باب السَّكْتَةِ عِنْدَ الاِفْتِتَاحِ
125. باب: نماز شروع کرنے کے وقت (تکبیر تحریمہ کے بعد) سکتہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 777
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: قَالَ سَمُرَةُ" حَفِظْتُ سَكْتَتَيْنِ فِي الصَّلَاةِ: سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ حَتَّى يَقْرَأَ، وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ عِنْدَ الرُّكُوعِ"، قَالَ: فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، قَالَ: فَكَتَبُوا فِي ذَلِكَ إِلَى الْمَدِينَةِ إِلَى أُبَيٍّ، فَصَدَّقَ سَمُرَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَذَا قَالَ حُمَيْدٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نماز میں دو سکتے یاد ہیں: ایک امام کے تکبیر تحریمہ کہنے سے، قرأت شروع کرنے اور دوسرا جب فاتحہ اور سورت کی قرأت سے فارغ ہو کر رکوع میں جانے کے قریب ہوا، اس پر عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس کا انکار کیا، تو لوگوں نے اس سلسلے میں مدینہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا، تو انہوں نے سمرہ کی تصدیق کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حمید نے بھی اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے کہ دوسرا سکتہ اس وقت کرتے جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 777]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 74 (251)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 12 (845)، (تحفة الأشراف: 4609)، مسند احمد (5/11، 21، 23) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے عقیقہ کی حدیث کے سوا اور کوئی حدیث نہیں سنی ہے، نیز وہ مدلس ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 778
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ،عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَسْكُتُ سَكْتَتَيْنِ إِذَا اسْتَفْتَحَ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ كُلِّهَا، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ يُونُسَ.
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو سکتے کرتے: ایک جب نماز شروع کرتے اور دوسرا جب قرآت سے پورے طور سے فارغ ہو جاتے، پھر راوی نے یونس کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 778]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4576)، مسند احمد (5/15، 20، 21، 22) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (گذشتہ حدیث ملاحظہ فرمائیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 779
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، أَنَّ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ، وَعِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ تَذَاكَرَا، فَحَدَّثَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ" أَنَّهُ حَفِظَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكْتَتَيْنِ: سَكْتَةً إِذَا كَبَّرَ وَسَكْتَةً إِذَا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7"، فَحَفِظَ ذَلِكَ سَمُرَةُ وَأَنْكَرَ عَلَيْهِ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَكَتَبَا فِي ذَلِكَ إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، فَكَانَ فِي كِتَابِهِ إِلَيْهِمَا أَوْ فِي رَدِّهِ عَلَيْهِمَا: أَنَّ سَمُرَةَ قَدْ حَفِظَ.
حسن سے روایت ہے کہ سمرہ بن جندب اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے آپس میں (سکتہ کا) ذکر کیا تو سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں: ایک سکتہ اس وقت جب آپ تکبیر تحریمہ کہتے اور دوسرا سکتہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» ۱؎ کی قرآت سے فارغ ہوتے، ان دونوں سکتوں کو سمرہ نے یاد رکھا، لیکن عمران بن حصین نے اس کا انکار کیا تو دونوں نے اس کے متعلق ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو خط لکھا تو انہوں نے ان دونوں کے خط کے جواب میں لکھا کہ سمرہ رضی اللہ عنہ نے (ٹھیک) یاد رکھا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 779]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (777)، (تحفة الأشراف: 4589، 4609) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 780
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ بِهَذَا، قَالَ: عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" سَكْتَتَانِ حَفِظْتُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِيهِ: قَالَ سَعِيدٌ: قُلْنَا لِقَتَادَةَ: مَا هَاتَانِ السَّكْتَتَانِ؟ قَالَ: إِذَا دَخَلَ فِي صَلَاتِهِ وَإِذَا فَرَغَ مِنَ الْقِرَاءَةِ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سکتے یاد رکھے ہیں، سعید کہتے ہیں: ہم نے قتادہ سے پوچھا: یہ دو سکتے کون کون سے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں داخل ہوتے اور جب آپ قرآت سے فارغ ہوتے، پھر اس کے بعد انہوں نے یہ بھی کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہہ لیتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 780]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (777)، (تحفة الأشراف: 4589، 4609) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (گذشتہ حدیث ملاحظہ فرمائیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next