الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
حدیث نمبر: 801
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قَالَ: قُلْنَا لِخَبَّابٍ" هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْنَا: بِمَ كُنْتُمْ تَعْرِفُونَ ذَاكَ؟ قَالَ: بِاضْطِرَابِ لِحْيَتِهِ".
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم نے خباب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر میں قرآت کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں (قرآت کرتے تھے)، ہم نے کہا: آپ لوگوں کو یہ بات کیسے معلوم ہوتی تھی؟ انہوں نے کہا: آپ کی داڑھی کے ہلنے سے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 91 (746)، 96 (760)، 97، 108 (777)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 7 (826)، (تحفة الأشراف: 3517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109،110، 112، 6/395) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 802
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَقُومُ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ حَتَّى لَا يُسْمَعَ وَقْعُ قَدَمٍ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی رکعت میں اتنی دیر تک قیام کرتے تھے کسی قدم کی آہٹ نہیں سنی جاتی ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 802]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداو، (تحفة الأشراف: 5185)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/356) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں رجل مبہم راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

132. باب تَخْفِيفِ الأُخْرَيَيْنِ
132. باب: بعد کی دونوں رکعتیں ہلکی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 803
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَبِي عَوْنٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِسَعْدٍ: قَدْ شَكَاكَ النَّاسُ فِي كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى فِي الصَّلَاةِ، قَالَ:" أَمَّا أَنَا فَأَمُدُّ فِي الْأُولَيَيْنِ، وَأَحْذِفُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ، وَلَا آلُو مَا اقْتَدَيْتُ بِهِ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ذَاكَ الظَّنُّ بِكَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: لوگوں (یعنی اہل کوفہ) نے آپ کی ہر چیز میں شکایت کی ہے حتیٰ کہ نماز کے بارے میں بھی، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں پہلی دونوں رکعتیں لمبی کرتا ہوں اور پچھلی دونوں رکعتیں مختصر پڑھتا ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے طریقہ نماز کی) پیروی کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے آپ سے یہی توقع تھی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 803]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 95 (755)، 103 (770)، صحیح مسلم/الصلاة 34 (453)، سنن النسائی/الافتتاح 74 (1003)، (تحفة الأشراف: 3847)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/175، 176، 179، 180) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 804
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ يَعْنِي النُّفَيْلِيَّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" حَزَرْنَا قِيَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ قَدْرَ ثَلَاثِينَ آيَةً قَدْرَ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى قَدْرِ الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَحَزَرْنَا قِيَامَهُ فِي الْأُخْرَيَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ظہر اور عصر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کا اندازہ لگایا تو ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ ظہر کی پہلی دونوں رکعتوں میں تیس آیات کے بقدر یعنی سورۃ الم تنزیل السجدہ کے بقدر قیام فرماتے ہیں، اور پچھلی دونوں رکعتوں میں اس کے آدھے کا اندازہ لگایا، اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں ہم نے اندازہ کیا تو ان میں آپ کی قرآت ظہر کی آخری دونوں رکعتوں کے بقدر ہوتی اور آخری دونوں رکعتوں میں ہم نے اس کے آدھے کا اندازہ لگایا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 804]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصلاة 34 (452)، سنن النسائی/الصلاة 16 (416)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 7 (828)، (تحفة الأشراف: 3974)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/2)، سنن الدارمی/الصلاة 62 (1325) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

133. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ
133. باب: ظہر اور عصر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 805
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ، وَالسَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ وَنَحْوِهِمَا مِنَ السُّوَرِ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں «والسماء والطارق»، «والسماء ذات البروج» اور ان دونوں جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 805]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 117 (307)، سنن النسائی/الافتتاح 60 (980)، (تحفة الأشراف: 2147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/101، 103، 106، 108) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 806
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا دَحَضَتِ الشَّمْسُ صَلَّى الظُّهْرَ، وَقَرَأَ بِنَحْوٍ مِنْ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، وَالْعَصْرِ كَذَلِكَ، وَالصَّلَوَاتِ كَذَلِكَ إِلَّا الصُّبْحَ فَإِنَّهُ كَانَ يُطِيلُهَا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر پڑھتے اور اس میں «والليل إذا يغشى» جیسی سورت پڑھتے تھے، اسی طرح عصر میں اور اسی طرح بقیہ نمازوں میں پڑھتے سوائے فجر کے کہ اسے لمبی کرتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 806]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 33 (618)، سنن النسائی/الإفتتاح 60 (981)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 3(673)، (تحفة الأشراف: 2179)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 88، 101، 106، 108) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 807
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَهُشَيْمٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَجَدَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ، فَرَأَيْنَا أَنَّهُ قَرَأَ تَنْزِيلَ السَّجْدَةِ". قَالَ ابْنُ عِيسَى: لَمْ يَذْكُرْ أُمَيَّةَ أَحَدٌ إِلَّا مُعْتَمِرٌ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر میں سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے اور رکوع کیا تو ہم نے جانا کہ آپ نے الم تنزیل السجدہ پڑھی ہے۔ ابن عیسیٰ کہتے ہیں: معتمر کے علاوہ کسی نے بھی (سند میں) امیہ کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 807]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8559)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/83) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی أمیہ مجہول ہیں، نیز سند میں ان کا ہونا نہ ہونا مختلف فیہ ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 808
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَالِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي شَبَابٍ مِنْ بَنِي هَاشِمٍ، فَقُلْنَا لِشَابٍّ مِنَّا: سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ" أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ؟ فَقَالَ: لَا، لَا. فَقِيلَ لَهُ: فَلَعَلَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي نَفْسِهِ، فَقَالَ: خَمْشًا هَذِهِ شَرٌّ مِنَ الْأُولَى كَانَ عَبْدًا مَأْمُورًا، بَلَّغَ مَا أُرْسِلَ بِهِ، وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْءٍ إِلَّا بِثَلَاثِ خِصَالٍ:" أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَأَنْ لَا نُنْزِيَ الْحِمَارَ عَلَى الْفَرَسِ".
عبداللہ بن عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں بنی ہاشم کے کچھ نوجوانوں کے ہمراہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا تو ہم نے اپنے میں سے ایک نوجوان سے کہا: تم ابن عباس سے پوچھو کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآت کرتے تھے؟ ابن عباس نے کہا: نہیں، نہیں، تو ان سے کہا گیا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جی میں قرآت کرتے رہے ہوں، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تمہارے چہرے یا چمڑے میں خراش کرے! یہ پہلی سے بھی بری ہے ۱؎، آپ ایک مامور (حکم کے پابند) بندے تھے، آپ کو جو حکم ملتا وہی لوگوں کو پہنچاتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم (بنی ہاشم) کو کوئی مخصوص حکم نہیں دیا سوائے تین باتوں کے: ایک یہ کہ ہم کامل وضو کریں دوسرے یہ کہ صدقہ نہ کھائیں، تیسرے یہ کہ گدھے کو گھوڑی پر نہ چڑھائیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 808]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجہاد 23 (1701)، سنن النسائی/الطھارة 106 (141)، والخیل 9 (3611)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 49 (426)، (تحفة الأشراف: 5791)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 235، 249) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 809
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" لَا أَدْرِي أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَمْ لَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر میں قرآت کرتے تھے یا نہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 809]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6035)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/249، 257) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

134. باب قَدْرِ الْقِرَاءَةِ فِي الْمَغْرِبِ
134. باب: مغرب میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 810
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ" أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ سَمِعَتْهُ وَهُوَ يَقْرَأُ وَالْمُرْسَلَاتِ عُرْفًا، فَقَالَتْ: يَا بُنَيَّ، لَقَدْ ذَكَّرْتَنِي بِقِرَاءَتِكَ هَذِهِ السُّورَةِ، إِنَّهَا لَآخِرُ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فِي الْمَغْرِبِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں: میرے بیٹے! تم نے اس سورۃ کو پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا، یہی آخری سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں پڑھتے ہوئے سنا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 810]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 98 (763)، والمغازي 83 (4429)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (462)، سنن الترمذی/الصلاة 118 (308)، سنن النسائی/الافتتاح 64 (986)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 9 (831)، (تحفة الأشراف: 18052)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (24)، مسند احمد (6/338، 340)، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1331) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next