الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1781
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا"، فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ وَدَعِي الْعُمْرَةَ"، قَالَتْ: فَفَعَلْتُ، فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ، أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ:" هَذِهِ مَكَانُ عُمْرَتِكِ"، قَالَتْ: فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ ثُمَّ حَلُّوا ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى لِحَجِّهِمْ، وَأَمَّا الَّذِينَ كَانُوا جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، وَ مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرُوا: طَوَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَطَوَافَ الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حجۃ الوداع میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تو ہم نے عمرے کا احرام باندھا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے ساتھ ہدی ہو تو وہ عمرے کے ساتھ حج کا احرام باندھ لے پھر وہ حلال نہیں ہو گا جب تک کہ ان دونوں سے ایک ساتھ حلال نہ ہو جائے، چنانچہ میں مکہ آئی، میں حائضہ تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، لہٰذا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: اپنا سر کھول لو، کنگھی کر لو، حج کا احرام باندھ لو، اور عمرے کو ترک کر دو، میں نے ایسا ہی کیا، جب میں نے حج ادا کر لیا تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (میرے بھائی) عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ مقام تنعیم بھیجا (تو میں وہاں سے احرام باندھ کر آئی اور) میں نے عمرہ ادا کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے عمرے کی جگہ پر ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: چنانچہ جنہوں نے عمرے کا احرام باندھ رکھا تھا انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، پھر ان لوگوں نے احرام کھول دیا، پھر جب منیٰ سے لوٹ کر آئے تو حج کا ایک اور طواف کیا، اور رہے وہ لوگ جنہوں نے حج و عمرہ دونوں کو جمع کیا تھا تو انہوں نے ایک ہی طواف کیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابراہیم بن سعد اور معمر نے ابن شہاب سے اسی طرح روایت کیا ہے انہوں نے ان لوگوں کے طواف کا جنہوں نے عمرہ کے طواف کا احرام باندھا، اور ان لوگوں کے طواف کا جنہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1781]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحج 31 (1556)، 77 (1638)، صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، سنن النسائی/ الحج 58 (2765)، (تحفة الأشراف: 16591)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 74 (223)، مسند احمد (6/35، 177) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1782
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَبَّيْنَا بِالْحَجِّ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقَالَ:" مَا يُبْكِيكِ يَا عَائِشَةُ؟" فَقُلْتُ: حِضْتُ، لَيْتَنِي لَمْ أَكُنْ حَجَجْتُ، فَقَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ! إِنَّمَا ذَلِكَ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ"، فَقَالَ:" انْسُكِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، فَلَمَّا دَخَلْنَا مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَاءَ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ"، قَالَتْ: وَذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ الْبَقَرَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْبَطْحَاءِ وَطَهُرَتْ عَائِشَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَرْجِعُ صَوَاحِبِي بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِالْحَجِّ؟ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَذَهَبَ بِهَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَلَبَّتْ بِالْعُمْرَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا یہاں تک کہ جب ہم مقام سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی، آپ نے پوچھا: عائشہ! تم کیوں رو رہی ہو؟، میں نے کہا: مجھے حیض آ گیا کاش میں نے (امسال) حج کا ارادہ نہ کیا ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی ذات پاک ہے، یہ تو بس ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم کی بیٹیوں کے واسطے لکھ دی ہے، پھر فرمایا: تم حج کے تمام مناسک ادا کرو البتہ تم بیت اللہ کا طواف نہ کرو ۱؎ پھر جب ہم مکہ میں داخل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اسے عمرہ بنانا چاہے تو وہ اسے عمرہ بنا لے ۲؎ سوائے اس شخص کے جس کے ساتھ ہدی ہو، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو اپنی ازواج مطہرات کی جانب سے گائے ذبح کی۔ جب بطحاء کی رات ہوئی اور عائشہ رضی اللہ عنہا حیض سے پاک ہو گئیں تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میرے ساتھ والیاں حج و عمرہ دونوں کر کے لوٹیں گی اور میں صرف حج کر کے لوٹوں گی؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کو حکم دیا وہ انہیں لے کر مقام تنعیم گئے پھر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہاں سے عمرہ کا تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1782]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 17 (1211)، (تحفة الأشراف: 17477)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/219) (صحیح)» ‏‏‏‏ (لیکن یہ جملہ «من شاء أن يجعلها...الخ» صحیح نہیں ہے جو اس روایت میں ہے، صحیح جملہ یوں ہے «اجعلوها عمرة» یعنی حکم دیا کہ عمرہ بنا ڈالو)

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله من شاء أن يجعلها عمرة والصواب اجعلوها عمرة م

حدیث نمبر: 1783
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ أَنْ يُحِلَّ، فَأَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْيَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، ہمارے پیش نظر صرف حج تھا، جب ہم (مکہ) آئے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف کیا، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جو اپنے ساتھ ہدی نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے ۱؎، چنانچہ وہ تمام لوگ حلال ہو گئے جو ہدی لے کر نہیں آئے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1783]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الحج 34 (1561)، صحیح مسلم/ الحج 17 (1211)، سنن النسائی/ الکبری، الحج (3785)، (تحفة الأشراف: 15984)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/189، 191، 192، 210) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1784
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الذُّهَلِيُّ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ لَمَّا سُقْتُ الْهَدْيَ، قَالَ مُحَمَّدٌ: أَحْسَبُهُ قَالَ: وَلَحَلَلْتُ مَعَ الَّذِينَ أَحَلُّوا مِنَ الْعُمْرَةِ"، قَالَ: أَرَادَ أَنْ يَكُونَ أَمْرُ النَّاسِ وَاحِدًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے پہلے یہ بات معلوم ہو گئی ہوتی جواب معلوم ہوئی ہے تو میں ہدی نہ لاتا، محمد بن یحییٰ ذہلی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: اور میں ان لوگوں کے ساتھ حلال ہو جاتا جو عمرہ کے بعد حلال ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ سب لوگوں کا معاملہ یکساں ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1784]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/247) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله

حدیث نمبر: 1785
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ"، قَالَ: فَقُلْنَا: حِلُّ مَاذَا؟ فَقَالَ:" الْحِلُّ كُلُّهُ"، فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكِ؟" قَالَتْ: شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلُلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ"، فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتِ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، ثُمَّ قَالَ:" قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حِينَ حَجَجْتُ، قَالَ:" فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِكَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھ کر آئے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا عمرے کا احرام باندھ کر آئیں، جب وہ مقام سرف میں پہنچیں تو انہیں حیض آ گیا یہاں تک کہ جب ہم لوگ مکہ پہنچے تو ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جن کے پاس ہدی نہ ہو وہ احرام کھول دیں، ہم نے کہا: کیا کیا چیزیں حلال ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز حلال ہے، چنانچہ ہم نے عورتوں سے صحبت کی، خوشبو لگائی، اپنے کپڑے پہنے حالانکہ عرفہ میں صرف چار راتیں باقی تھیں، پھر ہم نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کو احرام باندھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتے پایا، پوچھا: کیا بات ہے؟، وہ بولیں: مجھے حیض آ گیا لوگوں نے احرام کھول دیا لیکن میں نے نہیں کھولا اور نہ میں بیت اللہ کا طواف ہی کر سکی ہوں، اب لوگ حج کے لیے جا رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (حیض) ایسی چیز ہے جسے اللہ نے آدم کی بیٹیوں کے لیے لکھ دیا ہے لہٰذا تم غسل کر لو پھر حج کا احرام باندھ لو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، اور سارے ارکان ادا کئے جب حیض سے پاک ہو گئیں تو بیت اللہ کا طواف کیا، اور صفا و مروہ کی سعی کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم حج اور عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں، وہ بولیں: اللہ کے رسول! میرے دل میں خیال آتا ہے کہ میں بیت اللہ کا طواف (قدوم) نہیں کر سکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبدالرحمٰن! انہیں لے جاؤ، اور تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ، یہ واقعہ حصبہ ۱؎ کی رات کا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1785]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 16 (1210)، 17 (1213)، سنن النسائی/الحج 58 (2764)، سنن ابن ماجہ/المناسک 12 (2911)، (تحفة الأشراف: 2908)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 41(126)، مسند احمد (3/394)، سنن الدارمی/المناسک 11 (1845) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1786
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ بِبَعْضِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ: عِنْدَ قَوْلِهِ:" وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ ثُمَّ حُجِّي وَاصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ وَلَا تُصَلِّي".
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے آگے اسی قصہ کا کچھ حصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ اپنے قول «وأهلي بالحج» یعنی حج کا احرام باندھ لو کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر حج کرو اور وہ تمام کام کرو جو ایک حاجی کرتا ہے البتہ تم بیت اللہ کا طواف نہ کرنا اور نماز نہ پڑھنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1786]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الحج 17 (1213)، (تحفة الأشراف: 2812)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/309) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1787
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَا يُخَالِطُهُ شَيْءٌ، فَقَدِمْنَا مَكَّةَ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَطُفْنَا وَسَعَيْنَا، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُحِلَّ، وَقَالَ: لَوْلَا هَدْيِي لَحَلَلْتُ"، ثُمَّ قَامَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مُتْعَتَنَا هَذِهِ أَلِعَامِنَا هَذَا أَمْ لِلْأَبَدِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلْ هِيَ لِلْأَبَدِ"، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ يُحَدِّثُ بِهَذَا فَلَمْ أَحْفَظْهُ حَتَّى لَقِيتُ ابْنَ جُرَيْجٍ فَأَثْبَتَهُ لِي.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا احرام باندھا اس میں کسی اور چیز کو شامل نہیں کیا، پھر ہم ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد مکہ آئے تو ہم نے طواف کیا، سعی کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احرام کھولنے کا حکم دے دیا اور فرمایا: اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا، پھر سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور بولے: اللہ کے رسول! یہ ہمارا متعہ (حج کا متعہ) اسی سال کے لیے ہے یا ہمیشہ کے لیے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں) بلکہ یہ ہمیشہ کے لیے ہے ۱؎۔ اوزاعی کہتے ہیں: میں نے عطا بن ابی رباح کو اسے بیان کرتے سنا تو میں اسے یاد نہیں کر سکا یہاں تک کہ میں ابن جریج سے ملا تو انہوں نے مجھے اسے یاد کرا دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1787]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الحج 41 (2980)، (تحفة الأشراف: 2426، 2459)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 17 (1216)، سنن النسائی/الحج 77 (2807) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1788
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَلَمَّا طَافُوا بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اجْعَلُوهَا عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيَ"، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ قَدِمُوا فَطَافُوا بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام ذی الحجہ کی چار راتیں گزرنے کے بعد (مکہ) آئے، جب انہوں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب اسے عمرہ بنا لو سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، پھر جب یوم الترویہ (آٹھواں ذی الحجہ) ہوا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا، جب یوم النحر (دسواں ذی الحجہ) ہوا تو وہ لوگ (مکہ) آئے اور انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1788]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2473)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/362) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1789
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ، عَنْ عَطَاءٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ وَلَيْسَ مَعَ أَحَدٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ هَدْيٌ إِلَّا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ طَلْحَةَ، وَكَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ وَمَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً يَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيُحِلُّوا إِلَّا مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَقَالُوا: أَنَنْطَلِقُ إِلَى مِنًى وَذُكُورُنَا تَقْطُرُ؟ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ، وَلَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام نے حج کا احرام باندھا ان میں سے اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے پاس ہدی کے جانور نہیں تھے اور علی رضی اللہ عنہ یمن سے ساتھ ہدی لے کر آئے تھے تو انہوں نے کہا: میں نے اسی کا احرام باندھا ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ حج کو عمرہ میں بدل لیں یعنی وہ طواف کر لیں پھر بال کتروا لیں اور پھر احرام کھول دیں سوائے ان لوگوں کے جن کے ساتھ ہدی ہو، تو لوگوں نے عرض کیا: کیا ہم منیٰ کو اس حال میں جائیں کہ ہمارے ذکر منی ٹپکا رہے ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: اگر مجھے پہلے سے یہ معلوم ہوتا جو اب معلوم ہوا ہے تو میں ہدی نہ لاتا، اور اگر میرے ساتھ ہدی نہ ہوتا تو میں بھی احرام کھول دیتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1789]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 81 (1651)، (تحفة الأشراف: 2405)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1790
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَا بِهَا فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ فَلْيُحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، وَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مُنْكَرٌ، إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1790]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحج 31 (1241)، سنن النسائی/الحج 77 (2817)، (تحفة الأشراف: 6387)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تقصیرالصلاة 3 (1085)، والحج/23 (1545)، 34 (1564)، والشرکة 15 (2505)، ومناقب الأنصار 26 (3832)، سنن الترمذی/الحج 89 (932)، مسند احمد (1/236، 253، 259، 341)، سنن الدارمی/المناسک 38 (1898) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next