الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
38. باب التَّعْجِيلِ بِالْجَنَازَةِ وَكَرَاهِيَةِ حَبْسِهَا
38. باب: جنازہ لے جانے میں جلدی کرنا مستحب اور اسے روکے رکھنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 3159
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ أَبُو سُفْيَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى، قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ ابْنُ يُونُسَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُثْمَانَ الْبَلَوِيِّ، عَنْ عَزْرَةَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحِيمِ: عُرْوَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْحُصَيْنِ بْنِ وَحْوَحٍ: أَنَّ طَلْحَةَ بْنَ الْبَرَاءِ مَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ:" إِنِّي لَا أَرَى طَلْحَةَ إِلَّا قَدْ حَدَثَ فِيهِ الْمَوْتُ، فَآذِنُونِي بِهِ، وَعَجِّلُوا، فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِجِيفَةِ مُسْلِمٍ أَنْ تُحْبَسَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ أَهْلِهِ".
حصین بن وحوح رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے آئے، اور فرمایا: میں یہی سمجھتا ہوں کہ اب طلحہ مرنے ہی والے ہیں، تو تم لوگ مجھے ان کے انتقال کی خبر دینا اور تجہیز و تکفین میں جلدی کرنا، کیونکہ کسی مسلمان کی لاش اس کے گھر والوں میں روکے رکھنا مناسب نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3159]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3418) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سعید بن عثمان لین الحدیث اور عروة مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

39. باب فِي الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ
39. باب: میت کو نہلانے والے کے لیے غسل کرنے کا مسئلہ۔
حدیث نمبر: 3160
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ شَيْبَةَ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَغْتَسِلُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنَ الْجَنَابَةِ، وَيَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَمِنَ الْحِجَامَةِ، وَغُسْلِ الْمَيِّتِ".
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کی وجہ سے غسل کرتے تھے: جنابت سے، جمعہ کے دن، پچھنا لگوانے سے اور میت کو غسل دینے سے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3160]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (348)، (تحفة الأشراف: 16193) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی مصعب ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3161
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ غَسَّلَ الْمَيِّتَ، فَلْيَغْتَسِلْ، وَمَنْ حَمَلَهُ، فَلْيَتَوَضَّأْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میت کو نہلائے اسے چاہیئے کہ خود بھی نہائے، جو جنازہ کو اٹھائے اسے چاہیئے کہ وضو کر لے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3161]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14275)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 17 (993)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1463) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3162
حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا مَنْسُوخٌ، وسَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، وَسُئِلَ عَنِ الْغُسْلِ مِنْ غَسْلِ الْمَيِّتِ، فَقَالَ: يُجْزِيهِ الْوُضُوءُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَدْخَلَ أَبُو صَالِحٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، يَعْنِي إِسْحَاق مَوْلَى زَائِدَةَ، قَالَ: وَحَدِيثُ مُصْعَبٍ ضَعِيفٌ، فِيهِ خِصَالٌ لَيْسَ الْعَمَلُ عَلَيْهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے) اسی مفہوم کی حدیث روایت کرتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منسوخ ہے، میں نے احمد بن حنبل سے سنا ہے: جب ان سے میت کو غسل دینے والے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: اسے وضو کر لینا کافی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوصالح نے اس حدیث میں اپنے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان زائدہ کے غلام اسحاق کو داخل کر دیا ہے، نیز مصعب کی روایت ضعیف ہے اس میں کچھ چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3162]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12184) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

40. باب فِي تَقْبِيلِ الْمَيِّتِ
40. باب: میت کو بوسہ دینا۔
حدیث نمبر: 3163
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُقَبِّلُ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ. حتَّى رَأَيْتُ الدُّمُوعَ تَسِيلُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عثمان بن مظعون ۱؎ رضی اللہ عنہ کو بوسہ لیتے ہوئے دیکھا ہے، ان کا انتقال ہو چکا تھا، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3163]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 14 (989)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 7 (1456)، (تحفة الأشراف: 17459)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/43، 55، 206) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

41. باب فِي الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ
41. باب: رات کے وقت میت کو دفن کرنا۔
حدیث نمبر: 3164
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَوْ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَى نَاسٌ نَارًا فِي الْمَقْبَرَةِ، فَأَتَوْهَا، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَبْرِ، وَإِذَا هُوَ يَقُولُ:" نَاوِلُونِي صَاحِبَكُمْ"، فَإِذَا هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ بِالذِّكْرِ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کچھ لوگوں نے قبرستان میں (رات میں) روشنی دیکھی تو وہاں گئے، دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے اندر کھڑے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: تم اپنے ساتھی کو (یعنی نعش کو) مجھے تھماؤ، تو دیکھا کہ (مرنے والا) وہ آدمی تھا جو بلند آواز سے ذکر الٰہی کیا کرتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3164]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2564) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن مسلم طائفی حافظہ کے ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

42. باب فِي الْمَيِّتِ يُحْمَلُ مِنْ أَرْضٍ إِلَى أَرْضٍ وَكَرَاهَةِ ذَلِكَ
42. باب: میت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ناپسندیدہ ہے۔
حدیث نمبر: 3165
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ نُبَيْحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا حَمَلْنَا الْقَتْلَى يَوْمَ أُحُدٍ لِنَدْفِنَهُمْ، فَجَاءَ مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَدْفِنُوا الْقَتْلَى فِي مَضَاجِعِهِمْ، فَرَدَدْنَاهُمْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں غزوہ احد کے روز ہم نے مقتولین کو کسی اور جگہ لے جا کر دفن کرنے کے لیے اٹھایا ہی تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آ کر اعلان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرماتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی مضاجع شہادت گاہوں میں دفن کرو، تو ہم نے ان کو انہیں کی جگہوں پر لوٹا دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3165]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجھاد 37 (1717)، سنن النسائی/الجنائز 83 (2006)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1516)، (تحفة الأشراف: 3117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/297، 303، 308، 397)، سنن الدارمی/المقدمة 7 (46) (صحیح)» ‏‏‏‏ (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی نبیح لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

43. باب فِي الصُّفُوفِ عَلَى الْجَنَازَةِ
43. باب: نماز جنازہ میں صف بندی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3166
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدٍ الْيَزَنِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، فَيُصَلِّي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ صُفُوفٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا أَوْجَبَ"، قَالَ: فَكَانَ مَالِكٌ إِذَا اسْتَقَلَّ أَهْلَ الْجَنَازَةِ، جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ لِلْحَدِيثِ.
مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بھی مسلمان مر جائے اور اس کے جنازے میں مسلمان نمازیوں کی تین صفیں ہوں تو اللہ اس کے لیے جنت کو واجب کر دے گا۔ راوی کہتے ہیں: نماز (جنازہ) میں جب لوگ تھوڑے ہوتے تو مالک اس حدیث کے پیش نظر ان کی تین صفیں بنا دیتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3166]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز40 (1028)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 19 (1490)، (تحفة الأشراف: 11208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کا مرفوع حصہ ابن اسحاق کی وجہ سے ضعیف ہے وہ مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں البتہ موقوف حصہ (مالک بن ہبیرہ کا فعل ہے) متابعات و شواہد سے تقویت پا کر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الموقوف حسن

44. باب اتِّبَاعِ النِّسَاءِ الْجَنَائِزَ
44. باب: عورتوں کا جنازے کے ساتھ جانا۔
حدیث نمبر: 3167
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" نُهِينَا أَنْ نَتَّبِعَ الْجَنَائِزَ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں ہمیں جنازہ کے پیچھے پیچھے جانے سے روکا گیا ہے لیکن (روکنے میں) ہم پر سختی نہیں برتی گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3167]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18122)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 29 (1278)، صحیح مسلم/الجنائز 11 (938)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 50 (1577)، مسند احمد (6/408) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

45. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَائِزِ وَتَشْيِيعِهَا
45. باب: جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3168
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْوِيهِ، قَالَ:" مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ، أَوْ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3168]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12559)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 35 (47)، الجنائز 58 (1325)، صحیح مسلم/الجنائز 17 (945)، سنن النسائی/الجنائز 79 (1996)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 34 (1539)، مسند احمد (2/2، 233، 246، 280، 321، 387، 401، 430، 458، 475، 480، 493، 498، 503، 521) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next