الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3496
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَكْتَالَهُ"، زَادَ أَبُو بَكْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: لِمَ قَالَ أَلَا تَرَى أَنَّهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرَجًّى؟.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے۔ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3496]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 54 (2132)، 55 (2135)، صحیح مسلم/البیوع 8 (1525)، سنن النسائی/البیوع 53 (4601)، (تحفة الأشراف: 5707)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 221، 251، 270، 285، 356، 357، 368، 369) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3497
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، وَهَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اشْتَرَى أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ، حَتَّى يَقْبِضَهُ"، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ، زَادَ مُسَدَّدٌ قَالَ: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ أَنَّ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَ الطَّعَامِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی گیہوں خریدے تو جب تک اسے اپنے قبضہ میں نہ کر لے، نہ بیچے۔ سلیمان بن حرب نے اپنی روایت میں ( «حتى يقبضه» کے بجائے) «حتى يستوفيه» روایت کیا ہے۔ مسدد نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ گیہوں کی طرح ہر چیز کا حکم ہے (جو چیز بھی کوئی خریدے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3497]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ البیوع 55 (2135)، صحیح مسلم/ البیوع 8 (1525)، سنن الترمذی/ البیوع 56 (1291)، سنن النسائی/ البیوع 53 (4602)، سنن ابن ماجہ/ التجارات 37 (2227)، (تحفة الأشراف: 5736)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 221، 270، 285) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3498
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّاسَ يُضْرَبُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا الطَّعَامَ جُزَافًا، أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ إِلَى رَحْلِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، میں نے لوگوں کو مار کھاتے ہوئے دیکھا ہے ۱؎ جب وہ گیہوں کے ڈھیر بغیر تولے اندازے سے خریدتے اور اپنے مکانوں پر لے جانے سے پہلے بیچ ڈالتے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3498]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ المحاربین 29 (6852)، صحیح مسلم/ البیوع 8 (1527)، سنن النسائی/ البیوع 55 (4612)، (تحفة الأشراف: 6933)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/7، 150) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3499
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" ابْتَعْتُ زَيْتًا فِي السُّوقِ فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ لِنَفْسِي، لَقِيَنِي رَجُلٌ فَأَعْطَانِي بِهِ رِبْحًا حَسَنًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَى يَدِهِ، فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ، فَقَالَ: لَا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّى تَحُوزَهُ إِلَى رَحْلِكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّى يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَى رِحَالِهِمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے بازار میں تیل خریدا، تو جب اس بیع کو میں نے مکمل کر لیا، تو مجھے ایک شخص ملا، وہ مجھے اس کا اچھا نفع دینے لگا، تو میں نے ارادہ کیا کہ اس سے سودا پکا کر لوں اتنے میں ایک شخص نے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے کہا: جب تک کہ تم اسے جہاں سے خریدے ہو وہاں سے اٹھا کر اپنے ٹھکانے پر نہ لے آؤ نہ بیچنا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کو اسی جگہ بیچنے سے روکا ہے، جس جگہ خریدا گیا ہے یہاں تک کہ تجار سامان تجارت کو اپنے ٹھکانوں پر لے آئیں۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3499]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو دواد، (تحفة الأشراف: 2724)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/191) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن لغيره

32. باب فِي الرَّجُلِ يَقُولُ فِي الْبَيْعِ لاَ خِلاَبَةَ
32. باب: خریدار اگر یہ کہہ دے کہ بیع میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی تو اس کو بیع کے فسخ کا اختیار ہو گا۔
حدیث نمبر: 3500
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَجُلًا ذَكَرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ: لَا خِلَابَةَ، فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَايَعَ يَقُولُ لَا خِلَابَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ خرید و فروخت میں اسے دھوکا دے دیا جاتا ہے (تو وہ کیا کرے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جب تم خرید و فروخت کرو، تو کہہ دیا کرو «لا خلابة» (دھوکا دھڑی کا اعتبار نہ ہو گا) تو وہ آدمی جب کوئی چیز بیچتا تو «لا خلابة» کہہ دیتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3500]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 48 (2117)، الاستقراض 19 (2407)، الخصومات 3 (2414)، الحیل 7 (6964)، سنن النسائی/البیوع 10 (4489)، (تحفة الأشراف: 7229)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 12 (1533)، موطا امام مالک/البیوع 46 (98)، مسند احمد (2/80، 116، 129،130) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3501
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُرُزِّيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو ثَوْرٍ الْكَلْبِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ مُحَمَّدٌ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ رَجُلًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، احْجُرْ عَلَى فُلَانٍ فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِي عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي لَا أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ، فَقُلْ: هَاءَ، وَهَاءَ، وَلَا خِلَابَةَ"، قَالَ أَبُو ثَوْرٍ: عَنْ سَعِيدٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خرید و فروخت کرتا تھا، لیکن اس کی گرہ (معاملہ کی پختگی میں) کمی و کمزوری ہوتی تھی تو اس کے گھر والے اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! فلاں (کے خرید و فروخت) پر روک لگا دیجئیے، کیونکہ وہ سودا کرتا ہے لیکن اس کی سودا بازی کمزور ہوتی ہے (جس سے نقصان پہنچتا ہے) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور اسے خرید و فروخت کرنے سے منع فرما دیا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! مجھ سے خرید و فروخت کئے بغیر رہا نہیں جاتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا اگر تم خرید و فروخت چھوڑ نہیں سکتے تو خرید و فروخت کرتے وقت کہا کرو: نقدا نقدا ہو، لیکن اس میں دھوکا دھڑی نہیں چلے گی ۱؎۔ اور ابوثور کی روایت میں ( «أخبرنا سعيد» کے بجائے) «عن سعيد» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3501]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 28 (1250)، سنن النسائی/البیوع 10 (4490)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 24 (2354)، (تحفة الأشراف: 1175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/217) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

33. باب فى الْعُرْبَانِ
33. باب: بیعانہ کا حکم۔
حدیث نمبر: 3502
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْعُرْبَانِ"، قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ فِيمَا نَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنْ يَشْتَرِيَ الرَّجُلُ الْعَبْدَ أَوْ يَتَكَارَى الدَّابَّةَ، ثُمَّ يَقُولُ: أُعْطِيكَ دِينَارًا عَلَى أَنِّي إِنْ تَرَكْتُ السِّلْعَةَ أَوِ الْكِرَاءَ فَمَا أَعْطَيْتُكَ لَكَ.
عبداللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع عربان سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک کہتے ہیں: جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں، اور اللہ بہتر جانتا ہے، اس کے معنی یہ ہیں کہ آدمی ایک غلام یا لونڈی خریدے یا جانور کو کرایہ پر لے پھر بیچنے والے یا کرایہ دینے والے سے کہے کہ میں تجھے (مثلاً) ایک دینار اس شرط پر دیتا ہوں کہ اگر میں نے یہ سامان یا کرایہ کی سواری نہیں لی تو یہ جو (دینار) تجھے دے چکا ہوں تیرا ہو جائے گا (اور اگر لے لیا تو یہ دینار قیمت یا کرایہ میں کٹ جائے گا)۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3502]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/التجارات 22 (2192)، (تحفة الأشراف: 8820)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ البیوع 1 (1)، مسند احمد (2/183) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں انقطاع ہے، یہ امام مالک کی بلاغات میں سے ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

34. باب فِي الرَّجُلِ يَبِيعُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ
34. باب: جو چیز آدمی کے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچے۔
حدیث نمبر: 3503
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيُرِيدُ مِنِّي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَفَأَبْتَاعُهُ لَهُ مِنَ السُّوقِ. فَقَالَ: لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آدمی آتا ہے اور مجھ سے اس چیز کی بیع کرنا چاہتا ہے جو میرے پاس موجود نہیں ہوتی، تو کیا میں اس سے سودا کر لوں، اور بازار سے لا کر اسے وہ چیز دے دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چیز تمہارے پاس موجود نہ ہو اسے نہ بیچو۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3503]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 19 (1232)، سنن النسائی/البیوع 58 (4615)، سنن ابن ماجہ/التجارات 20 (2187)، (تحفة الأشراف: 3436)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/402، 434) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3504
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ حَتَّى ذَكَرَ، عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ تَضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ادھار اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں ۱؎ اور نہ ہی ایک بیع میں دو شرطیں درست ہیں ۲؎ اور نہ اس چیز کا نفع لینا درست ہے، جس کا وہ ابھی ضامن نہ ہوا ہو، اور نہ اس چیز کی بیع درست ہے جو سرے سے تمہارے پاس ہو ہی نہیں ۳؎ (کیونکہ چیز کے سامنے آنے کے بعد اختلاف اور جھگڑا پیدا ہو سکتا ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3504]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 19 (1234)، سنن النسائی/البیوع 60 (4625)، سنن ابن ماجہ/التجارات 20 (2188)، (تحفة الأشراف: 8664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174، 178، 205) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

35. باب فِي شَرْطٍ فِي بَيْعٍ
35. باب: بیع میں شرط کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3505
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، حَدَّثَنَا عَامِرٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بِعْتُهُ يَعْنِي بَعِيرَهُ، مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَرَطْتُ حُمْلَانَهُ إِلَى أَهْلِي، قَالَ فِي آخِرِهِ:" تُرَانِي إِنَّمَا مَاكَسْتُكَ لِأَذْهَبَ بِجَمَلِكَ خُذْ جَمَلَكَ وَثَمَنَهُ فَهُمَا لَكَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اسے (یعنی اپنا) اونٹ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیچا اور اپنے سامان سمیت سوار ہو کر اپنے اہل تک پہنچنے کی شرط لگا لی، اور اخیر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں قیمت کم کرا رہا ہوں تاکہ کم ہی پیسے میں تمہارے اونٹ ہڑپ کر لے جاؤں، جاؤ تم اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور اونٹ کی قیمت بھی، یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3505]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 34 (2097)، الاستقراض 1 (2385)، 18 (2406)، المظالم 26 (2470)، الشروط 4 (2718)، الجھاد 49 (2861)، 113 (2967)، صحیح مسلم/البیوع 42 (715)، الرضاع 16 (715)، سنن الترمذی/البیوع 30 (1253)، سنن النسائی/البیوع 75 (4641)، سنن ابن ماجہ/التجارات 29 (2205)، (تحفة الأشراف: 2341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/299، 392) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next