الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ
کتاب: نماز میں قصر کرنے کا بیان
5. بَابُ يَقْصُرُ إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوْضِعِهِ:
5. باب: جب آدمی سفر کی نیت سے اپنی بستی سے نکل جائے تو قصر کرے۔
حدیث نمبر: Q1089
وَخَرَجَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَصَرَ وَهُوَ يَرَى الْبُيُوتَ فَلَمَّا رَجَعَ قِيلَ لَهُ هَذِهِ الْكُوفَةُ قَالَ لَا حَتَّى نَدْخُلَهَا.
‏‏‏‏ اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ (کوفہ سے سفر کے ارادہ سے) نکلے تو نماز قصر کرنی اسی وقت سے شروع کر دی جب ابھی کوفہ کے مکانات دکھائی دے رہے تھے اور پھر واپسی کے وقت بھی جب آپ کو بتایا گیا کہ یہ کوفہ سامنے ہے تو آپ نے فرمایا کہ جب تک ہم شہر میں داخل نہ ہو جائیں نماز پوری نہیں پڑھیں گے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: Q1089]
حدیث نمبر: 1089
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّيْتُ الظُّهْرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَبِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے، محمد بن منکدر اور ابراہیم بن میسرہ سے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ میں ظہر کی چار رکعت پڑھی اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت پڑھی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1089]
حدیث نمبر: 1090
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتِ:" الصَّلَاةُ أَوَّلُ مَا فُرِضَتْ رَكْعَتَيْنِ، فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَقُلْتُ لِعُرْوَةَ: مَا بَالُ عَائِشَةَ تُتِمُّ، قَالَ: تَأَوَّلَتْ مَا تَأَوَّلَ عُثْمَانُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پہلے نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی بعد میں سفر کی نماز تو اپنی اسی حالت پر رہ گئی البتہ حضر کی نماز پوری (چار رکعت) کر دی گئی۔ زہری نے بیان کیا کہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ پھر خود عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیوں نماز پوری پڑھی تھی انہوں نے اس کا جواب یہ دیا کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی جو تاویل کی تھی وہی انہوں نے بھی کی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1090]
6. بَابُ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ ثَلاَثًا فِي السَّفَرِ:
6. باب: مغرب کی نماز سفر میں بھی تین ہی رکعت ہیں۔
حدیث نمبر: 1091
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ، قَالَ سَالِمٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی، زہری سے انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی آپ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز دیر سے پڑھتے یہاں تک کہ مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے۔ سالم نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بھی جب سفر میں جلدی ہوتی تو اس طرح کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1091]
حدیث نمبر: 1092
وَزَادَ اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَالِمٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ، قَال سَالِمٌ: وَأَخَّرَ ابْنُ عُمَرَ الْمَغْرِبَ وَكَانَ اسْتُصْرِخَ عَلَى امْرَأَتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ فَقُلْتُ لَهُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: سِرْ، فَقُلْتُ: الصَّلَاةَ، فَقَالَ: سِرْ، حَتَّى سَارَ مِيلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجَلَهُ السَّيْرُ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ فَيُصَلِّيهَا ثَلَاثًا ثُمَّ يُسَلِّمُ، ثُمَّ قَلَّمَا يَلْبَثُ حَتَّى يُقِيمَ الْعِشَاءَ فَيُصَلِّيهَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يُسَلِّمُ، وَلَا يُسَبِّحُ بَعْدَ الْعِشَاءِ حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ".
لیث بن سعد نے اس روایت میں اتنا زیادہ کیا کہ مجھ سے یونس نے ابن شہاب سے بیان کیا، کہ سالم نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما مزدلفہ میں مغرب اور عشاء ایک ساتھ جمع کر کے پڑھتے تھے۔ سالم نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مغرب کی نماز اس دن دیر میں پڑھی تھی جب انہیں ان کی بیوی صفیہ بنت ابی عبید کی سخت بیماری کی اطلاع ملی تھی (چلتے ہوئے) میں نے کہا کہ نماز! (یعنی وقت ختم ہوا چاہتا ہے) لیکن آپ نے فرمایا کہ چلے چلو پھر دوبارہ میں نے کہا کہ نماز! آپ نے پھر فرمایا کہ چلے چلو اس طرح جب ہم دو یا تین میل نکل گئے تو آپ اترے اور نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تیزی کے ساتھ چلنا چاہتے تو اسی طرح کرتے تھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ بھی فرمایا کہ میں نے خود دیکھا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (منزل مقصود تک) جلدی پہنچنا چاہتے تو پہلے مغرب کی تکبیر کہلواتے اور آپ اس کی تین رکعت پڑھا کر سلام پھیرتے۔ پھر تھوڑی دیر ٹھہر کر عشاء پڑھاتے اور اس کی دو ہی رکعت پر سلام پھیرتے۔ عشاء کے فرض کے بعد آپ سنتیں وغیرہ نہیں پڑھتے تھے آدھی رات کے بعد کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1092]
7. بَابُ صَلاَةِ التَّطَوُّعِ عَلَى الدَّوَابِّ وَحَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ:
7. باب: نفل نماز سواری پر، اگرچہ سواری کا رخ کسی طرف ہو۔
حدیث نمبر: 1093
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عامر نے اور ان سے ان کے باپ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ اونٹنی پر نماز پڑھتے رہتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1093]
حدیث نمبر: 1094
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي التَّطَوُّعَ وَهُوَ رَاكِبٌ فِي غَيْرِ الْقِبْلَةِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان نے کہا، ان سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز اپنی اونٹنی پر غیر قبلہ کی طرف منہ کر کے بھی پڑھتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1094]
حدیث نمبر: 1095
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ:" وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، وَيُخْبِرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
ہم سے ابوالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نفل نماز سواری پر پڑھتے تھے۔ اسی طرح وتر بھی۔ اور فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1095]
8. بَابُ الإِيمَاءِ عَلَى الدَّابَّةِ:
8. باب: سواری پر اشارے سے نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1096
حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ:" كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ أَيْنَمَا تَوَجَّهَتْ يُومِئُ، وَذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سفر میں اپنی اونٹنی پر نماز پڑھتے خواہ اس کا منہ کسی طرف ہوتا۔ آپ اشاروں سے نماز پڑھتے۔ آپ کا بیان تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1096]
9. بَابُ يَنْزِلُ لِلْمَكْتُوبَةِ:
9. باب: نمازی فرض نماز کے لیے سواری سے اتر جائے۔
حدیث نمبر: 1097
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْن بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ أَخْبَرَهُ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الرَّاحِلَةِ يُسَبِّحُ يُومِئُ بِرَأْسِهِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَوَجَّهَ، وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عامر بن ربیعہ نے کہ عامر بن ربیعہ نے انہیں خبر دی انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونٹنی پر نماز نفل پڑھتے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے اشاروں سے پڑھ رہے تھے اس کا خیال کئے بغیر کہ سواری کا منہ کدھر ہوتا ہے لیکن فرض نمازوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نہیں کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ/حدیث: 1097]

Previous    1    2    3    4    5    Next