الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
37. باب فِي الْمُضْطَرِّ إِلَى الْمَيْتَةِ
37. باب: مردار کھانے پر مجبور ہو تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3816
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ رَجُلًا نَزَلَ الْحَرَّةَ وَمَعَهُ أَهْلُهُ وَوَلَدُهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ نَاقَةً لِي ضَلَّتْ فَإِنْ وَجَدْتَهَا فَأَمْسِكْهَا، فَوَجَدَهَا فَلَمْ يَجِدْ صَاحِبَهَا، فَمَرِضَتْ، فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: انْحَرْهَا، فَأَبَى، فَنَفَقَتْ، فَقَالَتْ: اسْلُخْهَا حَتَّى نُقَدِّدَ شَحْمَهَا وَلَحْمَهَا وَنَأْكُلَهُ، فَقَالَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" هَلْ عِنْدَكَ غِنًى يُغْنِيكَ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَكُلُوهَا، قَالَ: فَجَاءَ صَاحِبُهَا فَأَخْبَرَهُ الْخَبَرَ، فَقَالَ: هَلَّا كُنْتَ نَحَرْتَهَا، قَالَ: اسْتَحْيَيْتُ مِنْكَ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ حرہ میں قیام کیا، تو ایک شخص نے اس سے کہا: میری ایک اونٹنی کھو گئی ہے اگر تم اسے پانا تو اپنے پاس رکھ لینا، اس نے اسے پا لیا لیکن اس کے مالک کو نہیں پاس کا پھر وہ بیمار ہو گئی، تو اس کی بیوی نے کہا: اسے ذبح کر ڈالو، لیکن اس نے انکار کیا، پھر اونٹنی مر گئی تو اس کی بیوی نے کہا: اس کی کھال نکال لو تاکہ ہم اس کی چربی اور گوشت سکھا کر کھا سکیں، اس نے کہا: جب تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہیں لیتا ایسا نہیں کر سکتا چنانچہ وہ آپ کے پاس آیا اور اس کے متعلق آپ سے دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس کوئی اور چیز ہے جو تجھے (مردار کھانے سے) بے نیاز کرے اس شخص نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم کھاؤ۔ راوی کہتے ہیں: اتنے میں اس کا مالک آ گیا، تو اس نے اسے سارا واقعہ بتایا تو اس نے کہا: تو نے اسے کیوں نہیں ذبح کر لیا؟ اس نے کہا: میں نے تم سے شرم محسوس کی (اور بغیر اجازت ایسا کرنا میں نے مناسب نہیں سمجھا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3816]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2150)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/87، 88، 89، 97، 104) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

حدیث نمبر: 3817
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عُقْبَةَ الْعَامِرِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ الْفُجَيْعِ الْعَامِرِيِّ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا يَحِلُّ لَنَا مِنَ الْمَيْتَةِ؟، قَالَ: مَا طَعَامُكُمْ؟، قُلْنَا: نَغْتَبِقُ وَنَصْطَبِحُ، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: فَسَّرَهُ لِي عُقْبَةُ قَدَحٌ غُدْوَةً، وَقَدَحٌ عَشِيَّةً، قَالَ: ذَاكَ وَأَبِي الْجُوعُ، فَأَحَلَّ لَهُمُ الْمَيْتَةَ عَلَى هَذِهِ الْحَالِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْغَبُوقُ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ، وَالصَّبُوحُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ.
فجیع عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور پوچھا: مردار میں سے ہمارے لیے کیا حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کھانا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم شام کو دودھ پیتے ہیں اور صبح کو دودھ پیتے ہیں۔ ابونعیم کہتے ہیں: عقبہ نے مجھ سے اس کی تفسیر یہ کی کہ صبح کو ایک پیالہ پیتے ہیں اور شام کو ایک پیالہ پیتے ہیں میرا کل یہی کھانا ہے قسم ہے میرے والد کی میں بھوکا رہتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی صورت حال میں ان کے لیے مردار کو حلال کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «غبوق» کے معنی دن کے آخری حصہ کے ہیں اور «صبوح» کے معنی دن کے شروع حصہ کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3817]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11021) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عقبہ عامری لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

38. باب فِي الْجَمْعِ بَيْنَ لَوْنَيْنِ مِنَ الطَّعَامِ
38. باب: ایک وقت میں دو قسم کے کھانے جمع کرنا۔
حدیث نمبر: 3818
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي خُبْزَةً بَيْضَاءَ مِنْ بُرَّةٍ سَمْرَاءَ مُلَبَّقَةً بِسَمْنٍ وَلَبَنٍ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَاتَّخَذَهُ فَجَاءَ بِهِ، فَقَالَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ كَانَ هَذَا؟ قَالَ: فِي عُكَّةِ ضَبٍّ، قَالَ: ارْفَعْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَيُّوبُ لَيْسَ هُوَ السَّخْتِيَانِيُّ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے گندمی رنگ کے گیہوں کی سفید روٹی جو گھی اور دودھ میں چپڑی ہوئی ہو بہت محبوب ہے تو قوم میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اور اسے بنا کر آپ کی خدمت میں لایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کس برتن میں تھا؟ اس نے کہا: سانڈا (سوسمار) کی کھال کے بنے ہوئے ایک برتن میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تو اسے اٹھا لے جاؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث میں وارد ایوب، ایوب سختیانی نہیں ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3818]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأطعمة 47 (3341)، (تحفة الأشراف: 7551) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ایوب بن خوط متروک الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

39. باب فِي أَكْلِ الْجُبْنِ
39. باب: پنیر کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3819
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبْنَةٍ فِي تَبُوكَ، فَدَعَا بِسِكِّينٍ فَسَمَّى وَقَطَعَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پنیر لائی گئی آپ نے چھری منگائی اور بسم الله پڑھ کر اسے کاٹا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3819]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7114)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الأشربة 40 (3052)، 20 (3827) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

40. باب فِي الْخَلِّ
40. باب: سرکہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3820
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3820]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأطعمة 35 (1842)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 33 (3317)، (تحفة الأشراف: 2579)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة40 (3052)، سنن النسائی/الأیمان 20 (3827) مسند احمد (3/304، 371، 389،390)، سنن الدارمی/الأطعمة 18 (2092) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3821
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی اچھا سالن ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3821]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الأطعمة 30 (2052)، سنن النسائی/ الأیمان 20 (3827)، (تحفة الأشراف: 2338) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

41. باب فِي أَكْلِ الثُّومِ
41. باب: لہسن کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3822
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي"، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِبَدْرٍ: فَسَّرَهُ ابْنُ وَهْبٍ طَبَقٌ.
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھاؤ کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3822]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 160 (854)، الأطعمة 49 (ز545)، الاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، (تحفة الأشراف: 2485)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1806)، سنن النسائی/المساجد 16 (708)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 59 (3363)، مسند احمد (3/ 374، 387، 400) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3823
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّومُ وَالْبَصَلُ، وَقِيلَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَشَدُّ ذَلِكَ كُلُّهُ الثُّومُ أَفَتُحَرِّمُهُ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوهُ، وَمَنْ أَكَلَهُ مِنْكُمْ فَلَا يَقْرَبْ هَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهُ مِنْهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لہسن اور پیاز کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ان میں سب سے زیادہ سخت لہسن ہے کیا آپ اسے حرام کرتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ اور جو شخص اسے کھائے وہ اس مسجد (مسجد نبوی) میں اس وقت تک نہ آئے جب تک اس کی بو نہ جاتی رہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3823]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(تحفة الأشراف: 4438)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (566)، مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3824
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَظُنُّهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَفْلُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَمَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الْخَبِيثَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ثَلَاثًا".
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قبلہ کی جانب تھوکا تو اس کا تھوک قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگا ہوا آئے گا، اور جس نے ان گندی سبزیوں کو کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3824]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3326) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3825
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت (لہسن) سے کھائے وہ مسجدوں کے قریب نہ آئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3825]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 160 (853)، صحیح مسلم/المساجد 17 (561)، (تحفة الأشراف: 8143)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 58 (1016)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 21 (2097) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    Next