الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 4209
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَخْضِبْ وَلَكِنْ قَدْ خَضَبَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4209]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 23 (3550)، اللباس 66 (5895)، صحیح مسلم/الفضائل 29 (2341)، (تحفة الأشراف: 293)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزینة 17 (5090)، مسند احمد (3/216) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون ذكر العمرين لكن م ذكر أبا بكر

19. باب مَا جَاءَ فِي خِضَابِ الصُّفْرَةِ
19. باب: پیلے رنگ کے خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4210
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھال کی سبتی جوتیاں پہنتے تھے جس پر بال نہیں ہوتے تھے، اور اپنی داڑھی ورس ۱؎ اور زعفران سے رنگتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4210]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة من المجتبی 12 (5246)، (تحفة الأشراف: 7762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/114) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4211
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّاءِ، فَقَالَ: مَا أَحْسَنَ هَذَا؟ قَالَ: فَمَرَّ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ، فَقَالَ: هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَمَرَّ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالصُّفْرَةِ، فَقَالَ: هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس نے مہندی کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ نے فرمایا: یہ کتنا اچھا ہے پھر ایک اور شخص گزرا جس نے مہندی اور کتم کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ نے فرمایا: یہ اس سے بھی اچھا ہے اتنے میں ایک تیسرا شخص زرد خضاب لگا کے گزرا تو آپ نے فرمایا: یہ ان سب سے اچھا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4211]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 34 (3627)، (تحفة الأشراف: 5720) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

20. باب مَا جَاءَ فِي خِضَابِ السَّوَادِ
20. باب: کالے خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4212
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ قَوْمٌ يَخْضِبُونَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ بِالسَّوَادِ كَحَوَاصِلِ الْحَمَامِ لَا يَرِيحُونَ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر زمانے میں کچھ لوگ کبوتر کے سینے کی طرح سیاہ خضاب لگائیں گے وہ جنت کی بو تک نہ پائیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4212]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة 15 (5078)، (تحفة الأشراف: 5548)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

21. باب مَا جَاءَ فِي الاِنْتِفَاعِ بِالْعَاجِ
21. باب: ہاتھی کے دانت کا استعمال کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4213
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ الشَّامِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْمُنَبِّهِيِّ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَافَرَ كَانَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أَهْلِهِ فَاطِمَةَ، وَأَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِذَا قَدِمَ فَاطِمَةَ، فَقَدِمَ مِنْ غَزَاةٍ لَهُ وَقَدْ عَلَّقَتْ مِسْحًا أَوْ سِتْرًا عَلَى بَابِهَا وَحَلَّتِ الْحَسَنَ، وَالْحُسَيْنَ قُلْبَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ فَقَدِمَ فَلَمْ يَدْخُلْ فَظَنَّتْ أَنَّ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَدْخُلَ مَا رَأَى، فَهَتَكَتِ السِّتْرَ وَفَكَّكَتِ الْقُلْبَيْنِ عَنِ الصَّبِيَّيْنِ وَقَطَّعَتْهُ بَيْنَهُمَا، فَانْطَلَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمَا يَبْكِيَانِ، فَأَخَذَهُ مِنْهُمَا، وَقَالَ: يَا ثَوْبَانُ اذْهَبْ بِهَذَا إِلَى آلِ فُلَانٍ أَهْلِ بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ إِنَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي أَكْرَهُ أَنْ يَأْكُلُوا طَيِّبَاتِهِمْ فِي حَيَاتِهِمُ الدُّنْيَا يَا ثَوْبَانُ اشْتَرِ لِفَاطِمَةَ قِلَادَةً مِنْ عَصَبٍ وَسِوَارَيْنِ مِنْ عَاجٍ".
ثوبان مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر تشریف لے جاتے تو اپنے گھر والوں میں سب سے اخیر میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملتے اور جب سفر سے واپس آتے تو سب سے پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرتے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک غزوہ سے تشریف لائے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے دروازے پر ایک ٹاٹ یا پردہ لٹکا رکھا تھا اور حسن و حسین رضی اللہ عنہما دونوں کو چاندی کے دو کنگن پہنا رکھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو گھر میں داخل نہیں ہوئے تو وہ سمجھ گئیں کہ آپ کے اندر آنے سے یہی چیز مانع رہی ہے جو آپ نے دیکھا ہے، تو انہوں نے دروازے سے پردہ اتار دیا، پھر دونوں صاحبزادوں کے کنگن کو اتار لیا، اور کاٹ کر ان کے سامنے ڈال دیا، تو وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روتے ہوئے آئے، آپ نے ان سے کٹے ہوئے ٹکڑے لے کر فرمایا: ثوبان! اسے مدینہ میں فلاں گھر والوں کو جا کر دے آؤ پھر فرمایا: یہ لوگ میرے اہل بیت ہیں مجھے یہ ناپسند ہے کہ یہ اپنے مزے دنیا ہی میں لوٹ لیں، اے ثوبان! فاطمہ کے لیے مونگوں والا ایک ہار اور ہاتھی دانت کے دو کنگن خرید کر لے آؤ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4213]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2088)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/275، 279) (ضعیف الإسناد منکر)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد منكر


Previous    2    3    4    5    6