الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب التَّهَجُّد
کتاب: تہجد کا بیان
حدیث نمبر: 1173
وَحَدَّثَتْنِي أُخْتِي حَفْصَةُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ بَعْدَ مَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ، وَكَانَتْ سَاعَةً لاَ أَدْخُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا. تَابَعَهُ كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ وَأَيُّوبُ عَنْ نَافِعٍ. وَقَالَ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي أَهْلِهِ.
ان سے (ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ) میری بہن حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر ہونے کے بعد دو ہلکی رکعتیں (سنت فجر) پڑھتے اور یہ ایسا وقت ہوتا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہیں جاتی تھی۔ عبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کو کثیر بن فرقد اور ایوب نے بھی نافع سے روایت کیا اور ابن ابی الزناد نے اس حدیث کو موسیٰ بن عقبہ سے، انہوں نے نافع سے روایت کیا۔ اس میں «في بيته» کے بدل «في أهله‏» ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1173]
30. بَابُ مَنْ لَمْ يَتَطَوَّعْ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ:
30. باب: اس کے بارے میں جس نے فرض کے بعد سنت نماز نہیں پڑھی۔
حدیث نمبر: 1174
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو , قَالَ: سَمِعْتُ أبَا الشَّعْثَاءِ جَابِرًا , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا , قُلْتُ: يَا أَبَا الشَّعْثَاءِ أَظُنُّهُ أَخَّرَ الظُّهْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، قَالَ: وَأَنَا أَظُنُّهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالشعثاء جابر بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعت ایک ساتھ (ظہر اور عصر) اور سات رکعت ایک ساتھ (مغرب اور عشاء ملا کر) پڑھیں۔ (بیچ میں سنت وغیرہ کچھ نہیں) ابوالشعثاء سے میں نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر آخر وقت میں اور عصر اول وقت میں پڑھی ہو گی۔ اسی طرح مغرب آخر وقت میں پڑھی ہو گی اور عشاء اول وقت میں۔ ابوالشعثاء نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1174]
31. بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي السَّفَرِ:
31. باب: سفر میں چاشت کی نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1175
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ تَوْبَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ , قَالَ:" قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَتُصَلِّي الضُّحَى؟ , قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَعُمَرُ؟ , قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَأَبُو بَكْرٍ؟ , قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ , قَالَ: لَا إِخَالُهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے شعبہ بن حجاج نے، ان سے توبہ بن کیسان نے، ان سے مورق بن مشمرج نے، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ کیا آپ چاشت کی نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے پوچھا اور عمر پڑھتے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے پوچھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ؟ فرمایا نہیں۔ میں نے پوچھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فرمایا نہیں۔ میرا خیال یہی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1175]
حدیث نمبر: 1176
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى , يَقُولُ:" مَا حَدَّثَنَا أَحَدٌ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى غَيْرُ أُمِّ هَانِئٍ، فَإِنَّهَا قَالَتْ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَهَا يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَاغْتَسَلَ وَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، فَلَمْ أَرَ صَلَاةً قَطُّ أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلی سے سنا، وہ کہتے تھے کہ مجھ سے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے سوا کسی (صحابی) نے یہ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ صرف ام ہانی رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ فتح مکہ کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا اور پھر آٹھ رکعت (چاشت کی) نماز پڑھی۔ تو میں نے ایسی ہلکی پھلکی نماز کبھی نہیں دیکھی۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1176]
32. بَابُ مَنْ لَمْ يُصَلِّ الضُّحَى وَرَآهُ وَاسِعًا:
32. باب: چاشت کی نماز پڑھنا اور اس کو ضروری نہ جاننا۔
حدیث نمبر: 1177
حَدَّثَنَا آدَمُ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ سُبْحَةَ الضُّحَى وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے، ان سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا مگر میں خود پڑھتی ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1177]
33. بَابُ صَلاَةِ الضُّحَى فِي الْحَضَرِ:
33. باب: چاشت کی نماز اپنے شہر میں پڑھے۔
حدیث نمبر: Q1178
قَالَهُ: عِتْبَانُ بْنُ مَالِكٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ یہ عتبان بن مالک نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: Q1178]
حدیث نمبر: 1178
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْجُرَيْرِيُّ هُوَ ابْنُ فَرُّوخَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ، صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلَاةِ الضُّحَى، وَنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں شعبہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے عباس جریری نے جو فروخ کے بیٹے تھے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے میرے جانی دوست (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے کہ موت سے پہلے ان کو نہ چھوڑوں۔ ہر مہینہ میں تین دن روزے۔ چاشت کی نماز اور وتر پڑھ کر سونا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1178]
حدیث نمبر: 1179
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيَّ , قَالَ:" قَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَكَانَ ضَخْمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ الصَّلَاةَ مَعَكَ؟ فَصَنَعَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَدَعَاهُ إِلَى بَيْتِهِ، وَنَضَحَ لَهُ طَرَفَ حَصِيرٍ بِمَاءٍ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ , وَقَالَ: فُلَانُ بْنُ فُلَانِ بْنِ جَارُودٍ، لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ , فَقَالَ: مَا رَأَيْتُهُ صَلَّى غَيْرَ ذَلِكَ الْيَوْمِ".
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے انس بن سیرین نے بیان کیا کہ میں نے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انصار میں سے ایک شخص (عتبان بن مالک) نے جو بہت موٹے آدمی تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا (مجھ کو گھر پر نماز پڑھنے کی اجازت دیجئیے تو) انہوں نے اپنے گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکوایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر بلایا اور ایک چٹائی کے کنارے کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی سے صاف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دو رکعت نماز پڑھی۔ اور فلاں بن فلاں بن جارود نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ تو آپ نے فرمایا کہ میں نے اس روز کے سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1179]
34. بَابُ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ:
34. باب: ظہر سے پہلے دو رکعت سنت پڑھنا۔
حدیث نمبر: 1180
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ:" حَفِظْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ رَكَعَاتٍ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ فِي بَيْتِهِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَكَانَتْ سَاعَةً لَا يُدْخَلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دس رکعت سنتیں یاد ہیں۔ دو رکعت سنت ظہر سے پہلے، دو رکعت سنت ظہر کے بعد، دو رکعت سنت مغرب کے بعد اپنے گھر میں، دو رکعت سنت عشاء کے بعد اپنے گھر میں اور دو رکعت سنت صبح کی نماز سے پہلے اور یہ وہ وقت ہوتا تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی نہیں جاتا تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1180]
حدیث نمبر: 1181
حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ، أَنَّهُ كَانَ إِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ وَطَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ".
مجھ کو ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ مؤذن جب اذان دیتا اور فجر ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1181]

Previous    3    4    5    6    7    8    Next