الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 5090
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْجَلِيلِ بْنِ عَطِيَّةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِيهِ:" يَا أَبَتِ إِنِّي أَسْمَعُكَ تَدْعُو كُلَّ غَدَاةٍ: اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَدَنِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي سَمْعِي، اللَّهُمَّ عَافِنِي فِي بَصَرِي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ تُعِيدُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِنَّ، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ , قال عَبَّاسٌ فِيهِ: وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ تُعِيدُهَا ثَلَاثًا حِينَ تُصْبِحُ وَثَلَاثًا حِينَ تُمْسِي فَتَدْعُو بِهِنَّ، فَأُحِبُّ أَنْ أَسْتَنَّ بِسُنَّتِهِ , قال: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ: اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو، فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" , وَبَعْضُهُمْ يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ.
عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اپنے والد سے کہا ابو جان! میں آپ کو ہر صبح یہ دعا پڑھتے ہوئے سنتا ہوں «اللهم عافني في بدني اللهم عافني في سمعي اللهم عافني في بصري لا إله إلا أنت» اے اللہ! تو میرے جسم کو عافیت نصیب کر، اے اللہ! تو میرے کان کو عافیت عطا کر، اے اللہ! تو میری نگاہ کو عافیت سے نواز دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں آپ اسے تین مرتبہ دہراتے ہیں جب صبح کرتے ہیں اور تین مرتبہ جب شام کرتے ہیں؟، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی دعا کرتے ہوئے سنا ہے، اور مجھے پسند ہے کہ میں آپ کا مسنون طریقہ اپناؤں۔ عباس بن عبدالعظیم کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ آپ کہتے «اللهم إني أعوذ بك من الكفر والفقر اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر لا إله إلا أنت» اے اللہ! میں کفر و محتاجی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، تو ہی معبود برحق ہے تین مرتبہ اسے صبح دہراتے اور تین مرتبہ اسے شام میں، ان کے ذریعہ آپ دعا کرتے تو میں پسند کرتا ہوں کہ آپ کی سنت کا طریقہ اپناؤں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصیبت زدہ و پریشان حال کے لیے یہ دعا ہے «اللهم رحمتك أرجو فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين وأصلح لي شأني كله لا إله إلا أنت» اے اللہ! میں تیری ہی رحمت چاہتا ہوں، تو مجھے ایک لمحہ بھی نظر انداز نہ کر، اور میرے تمام کام درست فرما دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے بعض راوی الفاظ میں کچھ اضافہ کرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5090]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/42) (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

حدیث نمبر: 5091
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، وَإِذَا أَمْسَى كَذَلِكَ، لَمْ يُوَافِ أَحَدٌ مِنَ الْخَلَائِقِ بِمِثْلِ مَا وَافَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص  «سبحان الله العظيم وبحمده» سو مرتبہ صبح پڑھے اور اسی طرح شام کو بھی سو مرتبہ پڑھے تو اس کے برابر مخلوق میں کسی کا درجہ نہیں ہو سکتا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5091]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الذکر والدعاء 10 (2692)، سنن الترمذی/الدعوات 59 (3469)، (تحفة الأشراف: 12560)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

111. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى الْهِلاَلَ
111. باب: آدمی نیا چاند دیکھے تو کیا کہے؟
حدیث نمبر: 5092
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّهُ بَلَغَهُ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ، قَالَ:" هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ، وَرُشْدٍ آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ذَهَبَ بِشَهْرِ كَذَا، وَجَاءَ بِشَهْرِ كَذَا".
قتادہ کہتے ہیں کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو فرماتے: «هلال خير ورشد هلال خير ورشد هلال خير ورشد آمنت بالذي خلقك» یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، یہ خیر و رشد کا چاند ہے، میں ایمان لایا اس پر جس نے تجھے پیدا کیا ہے یہ تین مرتبہ فرماتے، پھر فرماتے: شکر ہے، اس اللہ کا جو فلاں مہینہ لے گیا اور فلاں مہینہ لے آیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5092]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (سند میں قتادہ تابعی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان انقطاع ہے، معلوم نہیں کہ تابعی کو ساقط کیا ہے یا صحابی کو، جب کہ قتادہ مدلس بھی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 5093
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ حُباب أَخْبَرَهُمْ، عَنْ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ قَتَادَةَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ صَرَفَ وَجْهَهُ عَنْهُ" , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: لَيْسَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْباب حَدِيثٌ مُسْنَدٌ صَحِيحٌ.
قتادہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو آپ اس سے اپنا منہ پھیر لیتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں کوئی صحیح مسند حدیث نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5093]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (یہ روایت مرسل ہے، نیز قتادہ مدلس ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

112. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ
112. باب: آدمی گھر سے باہر نکلے تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5094
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" مَا خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِي قَطُّ إِلَّا رَفَعَ طَرْفَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أُضَلَّ، أَوْ أَزِلَّ أَوْ أُزَلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْهَلَ أَوْ يُجْهَلَ عَلَيَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی میرے گھر سے نکلتے تو اپنی نگاہ آسمان کی طرف اٹھاتے پھر فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك أن أضل أو أضل أو أزل أو أزل أو أظلم أو أظلم أو أجهل أو يجهل على» اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں گمراہ کروں، یا گمراہ کیا جاؤں، میں خود پھسلوں یا پھسلایا جاؤں، میں خود ظلم کروں یا کسی کے ظلم کا شکار بنایا جاؤں، میں خود جہالت کروں، یا مجھ سے جہالت کی جائے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5094]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 35 (3427)، سنن النسائی/الاستعاذة 29 (5488)، 64 (5541)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 18 (3884)، (تحفة الأشراف: 18168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/306، 318، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏ حدیث میں «رفع طرفہ إلی السماء»  (آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی) کا جملہ صحیح نہیں ہے، نیز صحیحین وغیرہ میں نماز میں نگاہ اٹھانے کی ممانعت آئی ہے، آسمان کی طرف نماز یا نماز سے باہر دونوں صورتوں میں نگاہ اٹھانا ممنوع ہے ملاحظہ ہو: (الصحیحة 3163 وتراجع الالبانی 136)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5095
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْخَثْعَمِيُّ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْتِهِ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، قَالَ: يُقَالُ حِينَئِذٍ: هُدِيتَ وَكُفِيتَ وَوُقِيتَ، فَتَتَنَحَّى لَهُ الشَّيَاطِينُ، فَيَقُولُ لَهُ شَيْطَانٌ آخَرُ: كَيْفَ لَكَ بِرَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے گھر سے نکلے پھر کہے «بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله» اللہ کے نام سے نکل رہا ہوں، میرا پورا پورا توکل اللہ ہی پر ہے، تمام طاقت و قوت اللہ ہی کی طرف سے ہے تو آپ نے فرمایا: اس وقت کہا جاتا ہے (یعنی فرشتے کہتے ہیں): اب تجھے ہدایت دے دی گئی، تیری طرف سے کفایت کر دی گئی، اور تو بچا لیا گیا، (یہ سن کر) شیطان اس سے جدا ہو جاتا ہے، تو اس سے دوسرا شیطان کہتا ہے: تیرے ہاتھ سے آدمی کیسے نکل گیا کہ اسے ہدایت دے دی گئی، اس کی جانب سے کفایت کر دی گئی اور وہ (تیری گرفت اور تیرے چنگل سے) بچا لیا گیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5095]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 34 (3426)، سنن النسائی/في الیوم واللیلة (89)، (تحفة الأشراف: 89) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

113. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ
113. باب: گھر میں داخل ہو تو کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5096
حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ ابْنُ عَوْفٍ وَرَأَيْتُ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلَجَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ، فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْمَوْلَجِ وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ، بِسْمِ اللَّهِ وَلَجْنَا وَبِسْمِ اللَّهِ خَرَجْنَا وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ عَلَى أَهْلِهِ".
ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہونے لگے تو کہے «اللهم إني أسألك خير المولج وخير المخرج بسم الله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربنا توكلنا» اے اللہ! ہم تجھ سے اندر جانے اور گھر سے باہر آنے کی بہتری مانگتے ہیں، ہم اللہ کا نام لے کر اندر جاتے ہیں اور اللہ ہی کا نام لے کر باہر نکلتے ہیں اور اللہ ہی پر جو ہمارا رب ہے بھروسہ کرتے ہیں پھر اپنے گھر والوں کو سلام کرے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5096]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12158) (ضعیف) (تراجع الألباني 144)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

114. باب مَا يَقُولُ إِذَا هَاجَتِ الرِّيحُ
114. باب: جب آندھی آئے تو کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5097
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ , وَسَلَمَةُ يَعْنِيَ ابْنَ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، قَالَ سَلَمَةُ: فَرَوْحُ اللَّهِ تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا، فَلَا تَسُبُّوهَا وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «ریح» (ہوا) اللہ کی رحمت میں سے ہے (سلمہ کی روایت میں «من روح الله‏‏» ہے)، کبھی وہ رحمت لے کر آتی ہے، اور کبھی عذاب لے کر آتی ہے، تو جب تم اسے دیکھو تو اسے برا مت کہو، اللہ سے اس کی بھلائی مانگو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہو۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5097]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأدب 29 (3727)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5098
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ مُسْتَجْمِعًا ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ، إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ وَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْغَيْمَ فَرِحُوا رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْمَطَرُ، وَأَرَاكَ إِذَا رَأَيْتَهُ عُرِفَتْ فِي وَجْهِكَ الْكَرَاهِيَةُ، فَقَالَ: يَا عَائِشَةُ، مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْمٌ الْعَذَابَ، فَقَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کھلکھلا کر ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کے کوے کو دیکھ سکوں، آپ تو صرف تبسم فرماتے (ہلکا سا مسکراتے) تھے، آپ جب بدلی یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرے پر دیکھا جاتا (آپ تردد اور تشویش میں مبتلا ہو جاتے) تو (ایک بار) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! لوگ تو جب بدلی دیکھتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں کہ بارش ہو گی، اور آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ جب بدلی دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے سے ناگواری (گھبراہٹ اور پریشانی) جھلکتی ہے (اس کی وجہ کیا ہے؟) آپ نے فرمایا: اے عائشہ! مجھے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ ایک قوم (قوم عاد) ہوا کے عذاب سے دو چار ہو چکی ہے، اور ایک قوم نے (بدلی کا) عذاب دیکھا، تو وہ کہنے لگی «هذا عارض ممطرنا» ۱؎: یہ بادل تو ہم پر برسے گا (وہ برسا تو لیکن، بارش پتھروں کی ہوئی، سب ہلاک کر دیے گئے)۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5098]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 5 (3206)، تفسیر سورة الأحقاف (4829)، الأدب 68 (6093)، صحیح مسلم/الاستسقاء 3 (899)، (تحفة الأشراف: 16136)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن 46 (4828)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 21 (6092)، مسند احمد (6/190) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5099
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا فِي أُفُقِ السَّمَاءِ تَرَكَ الْعَمَلَ وَإِنْ كَانَ فِي صَلَاةٍ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنْ مُطِرَ، قَالَ: اللَّهُمَّ صَيِّبًا هَنِيئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے گوشے سے بدلی اٹھتے دیکھتے تو کام (دھام) سب چھوڑ دیتے یہاں تک کہ نماز میں ہوتے تو اسے بھی چھوڑ دیتے، اور یوں دعا فرماتے: «اللهم إني أعوذ بك من شرها» اے اللہ! میں اس کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں پھر اگر بارش ہونے لگتی، تو آپ فرماتے: «اللهم صيبا هنيئا» اے اللہ! اس بارش کو زوردار اور خوشگوار و بابرکت بنا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5099]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الدعاء 21 (3889)، (تحفة الأشراف: 16146)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الاستسقاء 15 (1522) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next