الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
115. باب مَا جَاءَ فِي الْمَطَرِ
115. باب: بارش کا بیان۔
حدیث نمبر: 5100
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَسَرَ ثَوْبَهُ عَنْهُ حَتَّى أَصَابَهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ: لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی، آپ باہر نکلے اور اپنے کپڑے اتار لیے یہاں تک کہ بارش کے قطرات آپ کے بدن پر پڑنے لگے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آ رہی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5100]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/صلاة الأستسقاء 2 (898)، سنن النسائی/الکبري (1837)، (تحفة الأشراف: 263)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/133، 267) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

116. باب مَا جَاءَ فِي الدِّيكِ وَالْبَهَائِمِ
116. باب: مرغ اور چوپایوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5101
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا الدِّيكَ، فَإِنَّهُ يُوقِظُ لِلصَّلَاةِ".
زید بن خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرغ کو برا بھلا نہ کہو، کیونکہ وہ نماز فجر کے لیے جگاتا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5101]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3758)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /115، 5/193) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5102
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ، فَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَى مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ وہ فرشتہ دیکھ کر آواز لگاتا ہے اور جب تم گدھے کو ڈھینچوں ڈھینچوں کرتے سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر آواز نکالتا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5102]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 15 (3303)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 20 (2729)، سنن الترمذی/الدعوات 57 (3459)، (تحفة الأشراف: 13629)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/306، 321، 364) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

116.1. باب نهيق الحمير ونباح الكلاب
116.1. باب: گدھوں کا رینکنا اور کتوں کا بھونکنا۔
حدیث نمبر: 5103
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلَابِ وَنَهِيقَ الْحُمُرِ بِاللَّيْلِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّهُنَّ يَرَيْنَ مَا لَا تَرَوْنَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم رات میں کتوں کا بھونکنا اور گدھوں کا رینکنا سنو تو اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5103]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/306) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5104
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. ح وحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ وَغَيْرِهِ، قَالَا: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقِلُّوا الْخُرُوجَ بَعْدَ هَدْأَةِ الرِّجْلِ، فَإِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى دَوَابَّ يَبُثُّهُنَّ فِي الْأَرْضِ" , قال ابْنُ مَرْوَانَ: فِي تِلْكَ السَّاعَةِ، وَقَالَ: فَإِنَّ لِلَّهِ خَلْقًا، ثُمَّ ذَكَرَ نُبَاحَ الْكَلْبِ وَالْحَمِيرَ نَحْوَهُ، وَزَادَ فِي حَدِيثِهِ، قَالَ ابْنُ الْهَادِ: وَحَدَّثَنِي شُرَحْبِيلُ الْحَاجِبُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
علی بن عمر بن حسین بن علی اور ان کے علاوہ ایک اور شخص سے روایت ہے، وہ دونوں (مرسلاً) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (رات میں) آمدورفت بند ہو جانے (اور سناٹا چھا جانے) کے بعد گھر سے کم نکلا کرو، کیونکہ اللہ کے کچھ چوپائے ہیں جنہیں اللہ چھوڑ دیتا ہے، (وہ رات میں آزاد پھرتے ہیں اور نقصان پہنچا سکتے ہیں) (ابن مروان کی روایت میں «في تلك الساعة» کے الفاظ ہیں اور اس میں «فإن لله تعالى دواب» کے بجائے «فإن لله خلقا» ہے)، پھر راوی نے کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کا اسی طرح ذکر کیا ہے، اور اپنی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ابن الہاد کہتے ہیں: مجھ سے شرحبیل بن حاجب نے بیان کیا ہے انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اور جابر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5104]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19138، 2255، 2278)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/355) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

117. باب فِي الصَّبِيِّ يُولَدُ فَيُؤَذَّنُ فِي أُذُنِهِ
117. باب: بچہ پیدا ہو تو اس کے کان میں اذان دینا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5105
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلَاةِ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کے کان میں جس وقت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جنا اذان کہتے دیکھا جیسے نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5105]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحی 17 (1514)، (تحفة الأشراف: 12020)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/9، 391، 392) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عاصم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 5106
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ. ح وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ، فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ"، زَادَ يُوسُفُ: وَيُحَنِّكُهُمْ، وَلَمْ يَذْكُرْ بِالْبَرَكَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تھے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے تھے، (یوسف کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ ان کی تحنیک فرماتے یعنی کھجور چبا کر ان کے منہ میں دیتے تھے، البتہ انہوں نے برکت کی دعا فرمانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5106]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16854، 17241)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/46) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5107
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُمِّ حُمَيْدٍ،عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ رُئِيَ، أَوْ كَلِمَةً غَيْرَهَا فِيكُمُ الْمُغَرِّبُونَ؟ قُلْتُ: وَمَا الْمُغَرِّبُونَ؟ قَالَ: الَّذِينَ يَشْتَرِكُ فِيهِمُ الْجِنُّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کیا تم میں «مغربون» دیکھے گئے ہیں آپ نے دیکھے گئے ہیں کہا یا اسی طرح کا کوئی اور لفظ کہا، میں نے پوچھا: «مغربون» کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ لوگ جن میں جنوں کی شرکت ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5107]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17978) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کی راویہ ام حمید مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

118. باب فِي الرَّجُلِ يَسْتَعِيذُ مِنَ الرَّجُلِ
118. باب: آدمی آدمی سے اللہ کا نام لے کر پناہ مانگے تو کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 5108
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ نَصْرٌ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ،عَنْ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِوَجْهِ اللَّهِ فَأَعْطُوهُ" , قال عُبَيْدُ اللَّهِ: مَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص لوجہ اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی کا حوالہ دے کر) سوال کرے تو اس کو دو۔ عبیداللہ کی روایت میں «من سألكم لوجه الله» کے بجائے «من سألكم بالله» ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5108]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6572)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/249، 250) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 5109
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَسَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَعَاذَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ" , وَقَالَ سَهْلٌ وَعُثْمَانُ: وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ , ثُمَّ اتَّفَقُوا: وَمَنْ آتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ , قال مُسَدَّدٌ وَعُثْمَانُ: فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا، فَادْعُوا اللَّهَ لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تم سے اللہ کے واسطے سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ کے نام پر سوال کرے تو اسے دو، جو تمہیں مدعو کرے تو اس کی دعوت قبول کرو، جو شخص تم پر احسان کرے تو تم اس کے احسان کا بدلہ چکاؤ، اور اگر بدلہ چکانے کی کوئی چیز نہ پا سکو تو اس کے لیے اتنی دعا کرو جس سے تم یہ سمجھو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5109]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1672)، (تحفة الأشراف: 7391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next