الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
حدیث نمبر: 227
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ صَخْرٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ جَاءَ مَسْجِدِي هَذَا، لَمْ يَأْتِهِ إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ، أَوْ يُعَلِّمُهُ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ، فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الرَّجُلِ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میری اس مسجد میں صرف خیر (علم دین) سیکھنے یا سکھانے کے لیے آئے تو وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کے درجہ میں ہے، اور جو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے آئے تو وہ اس شخص کے درجہ میں ہے جس کی نظر دوسروں کی متاع پر لگی ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 227]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12956، ومصباح الزجاجة: 85)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/350، 418، 526) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 228
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي عَاتِكَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ، وَقَبْضُهُ أَنْ يُرْفَعَ، وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ الْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ هَكَذَا"، ثُمَّ قَالَ:" الْعَالِمُ، وَالْمُتَعَلِّمُ شَرِيكَانِ فِي الْأَجْرِ، وَلَا خَيْرَ فِي سَائِرِ النَّاسِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس علم دین کو اس کے قبض کیے جانے سے پہلے حاصل کر لو، اور اس کا قبض کیا جانا یہ ہے کہ اسے اٹھا لیا جائے، پھر آپ نے بیچ والی اور شہادت کی انگلی دونوں کو ملایا، اور فرمایا: عالم اور متعلم (سیکھنے اور سکھانے والے) دونوں ثواب میں شریک ہیں، اور باقی لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 228]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4918، ومصباح الزجاجة: 86)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 26 (246) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں علی بن یزید الہانی سخت ضعیف راوی ہے، اور عثمان بن أبی عاتکہ کی علی بن یزید سے روایت میں ضعف ہے، اور قاسم بن عبدالرحمن الدمشقی بھی متکلم فیہ راوی ہیں، خلاصہ یہ کہ یہ سند ضعیف ہے، بلکہ علماء کے نزدیک یہ سند ضعف میں مشہور ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 2/143)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 229
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ خُنَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا هُوَ بِحَلْقَتَيْنِ إِحْدَاهُمَا يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ، وَالْأُخْرَى يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلٌّ عَلَى خَيْرٍ هَؤُلَاءِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ، فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ، وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ، وَهَؤُلَاءِ يَتَعَلَّمُونَ، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا فَجَلَسَ مَعَهُمْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنے کسی کمرے سے نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے اس میں دو حلقے دیکھے، ایک تلاوت قرآن اور ذکرو دعا میں مشغول تھا، اور دوسرا تعلیم و تعلم میں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں حلقے نیکی کے کام میں ہیں، یہ لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں، اور اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں دے اور چاہے تو نہ دے، اور یہ لوگ علم سیکھنے اور سکھانے میں مشغول ہیں، اور میں تو صرف معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں، پھر انہیں کے ساتھ بیٹھ گئے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 229]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8869، ومصباح الزجاجة: 87)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 32 (261) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں داود، بکر بن خنیس اور عبد الرحمن بن زیاد افریقی تینوں ضعیف ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 11)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

40. بَابُ: مَنْ بَلَّغَ عِلْمًا
40. باب: علم دین کے مبلغ کے مناقب و فضائل۔
حدیث نمبر: 230
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ أَبِي هُبَيْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ"، زَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ:" ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ، وَالنُّصْحُ لِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچایا، اس لیے کہ بعض علم رکھنے والے خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بعض علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ علی بن محمد نے اپنی روایت میں اتنا مزید کہا: تین چیزیں ہیں کہ ان میں کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا، ہر نیک کام محض اللہ کی رضا کے لیے کرنا، مسلمانوں کے اماموں اور سرداروں کی خیر خواہی چاہنا، مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ہمیشہ رہنا، ان سے جدا نہ ہونا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 230]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3722، ومصباح الزجاجة: 88)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/العلم 10 (3660)، سنن الترمذی/العلم 7 (2656)، مسند احمد (1/437، 5/ 183)، سنن الدارمی/المقدمة 24 (235) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں لیث بن أبی سلیم ضعیف ہیں، لیکن متابعات وشواہد کی وجہ سے یہ حدیث صحیح، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 403، ودراسة حديث: «نضر الله امرأ» رواية ودراية للشيخ عبدالمحسن العباد)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًى، فَقَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ کی مسجد خیف میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے وہ ہیں جو علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 231]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3198، ومصباح الزجاجة: 89)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/437، 3/225، 5/80، 82)، سنن الدارمی/ المقدمة 24، (234) (یہ حدیث مکرر ہے ملاحظہ ہو: نمبر 3056) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبدالسلام بن أبی الجنوب ضعیف ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، کماتقدم)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 231M
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا خَالِي يَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے اسی کے ہم معنی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 231M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 232
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَبَلَّغَهُ، فَرُبَّ مُبَلَّغٍ أَحْفَظُ مِنْ سَامِعٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے وہ لوگ جنہیں حدیث پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والوں سے زیادہ ادراک رکھنے والے ہوتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 232]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/العلم 7 (2657)، (تحفة الأشراف: 9361) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/436) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 233
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، أَمْلَاهُ عَلَيْنَا، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَعَنْ رَجُلٍ آخَرَ هُوَ أَفْضَلُ فِي نَفْسِي مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ فَقَالَ:" لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّهُ رُبَّ مُبَلَّغٍ يَبْلُغُهُ أَوْعَى لَهُ مِنْ سَامِعٍ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو خطبہ دیا اور فرمایا: یہ باتیں حاضرین مجلس ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں، اس لیے کہ بہت سے لوگ جنہیں کوئی بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ اس بارے میں ہوشمند اور باشعور ہوتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 233]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11691)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأضاحي 5 (5550)، صحیح مسلم/القسامة 9 (1679)، مسند احمد (5/37، 39، 45، 94)، سنن الدارمی/المناسک 72 (1957) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح من دون فإنه

حدیث نمبر: 234
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ؟".
معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! حاضرین یہ باتیں ان تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 234]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11393، ومصباح الزجاجة: 90) وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31، 32) (صحیح)ط (اس کی سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر صحیح ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 235
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، حَدَّثَنِي قُدَامَةُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُصَيْنِ التَّمِيمِيِّ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ يَسَارٍ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِيُبَلِّغْ شَاهِدُكُمْ غَائِبَكُمْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں انہیں چاہیئے کہ جو لوگ یہاں حاضر نہیں ہیں، ان تک (جو کچھ انہوں نے سنا ہے) پہنچا دیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 235]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 299 (1278)، سنن الترمذی/الصلاة 192 (419)، (تحفة الأشراف: 8570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 104) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next