الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
(أبواب كتاب السنة)
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
حدیث نمبر: 236
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَلَبِيُّ ، عَنْ مُعَانِ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ بُخْتٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَوَعَاهَا، ثُمَّ بَلَّغَهَا عَنِّي، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی، اور اسے محفوظ رکھا، پھر میری جانب سے اسے اوروں کو پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے علم دین رکھنے والے اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1076، ومصباح الزجاجة: 91)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/427، 3/225، 4/80، 82، 5/183) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں محمد بن ابراہیم الدمشقی منکر الحدیث ہیں، لیکن اصل حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، بلکہ متواتر ہے، ملاحظہ ہو: دراسة حديث: «نضر الله امرأ» للشيخ عبدالمحسن العباد)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

41. بَابُ: مَنْ كَانَ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ
41. باب: خیر کی کنجی والی شخصیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 237
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلْخَيْرِ مَغَالِيقَ لِلشَّرِّ، وَإِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلشَّرِّ مَغَالِيقَ لِلْخَيْرِ، فَطُوبَى لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الْخَيْرِ عَلَى يَدَيْهِ، وَوَيْلٌ لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الشَّرِّ عَلَى يَدَيْهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض لوگ خیر کی کنجی اور برائی کے قفل ہوتے ہیں ۱؎ اور بعض لوگ برائی کی کنجی اور خیر کے قفل ہوتے ہیں، تو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجیاں رکھ دیں ہیں، اور اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجیاں رکھ دی ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 550، ومصباح الزجاجة: 92) (حسن)» ‏‏‏‏ (حدیث کی سند میں مذکور راوی ''محمد بن أبی حمید'' ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1332)۔

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 238
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْخَيْرَ خَزَائِنُ، وَلِتِلْكَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِيحُ، فَطُوبَى لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَيْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَهُ اللَّهُ مِفْتَاحًا لَلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَيْرِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خیر خزانے ہیں، اور ان خزانوں کی کنجیاں بھی ہیں، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجی، اور شر کا قفل بنا دیا ہو، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجی، اور خیر کا قفل بنایا ہو۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4701، ومصباح الزجاجة: 93) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: 104، شواہد کی بناء پر یہ حدیث بھی حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ''عبد الرحمن بن زید بن اسلم'' ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

42. بَابُ: ثَوْابِ مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ
42. باب: لوگوں کو خیر و بھلائی سکھانے والے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّهُ لَيَسْتَغْفِرُ لِلْعَالِمِ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى الْحِيتَانِ فِي الْبَحْرِ".
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عالم کے لیے آسمان و زمین کی تمام مخلوق مغفرت طلب کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر میں مچھلیاں بھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10952)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/ المقدمة 32 (355) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 240
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا فَلَهُ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْعَامِلِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو علم دین سکھایا، تو اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس شخص کو جو اس پر عمل کرے، اور عمل کرنے والے کے ثواب سے کوئی کمی نہ ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11304، ومصباح الزجاجة: 94) (حسن)» ‏‏‏‏ (یحییٰ بن ایوب نے سہل بن معاذ کو نہیں پایا، امام مزی نے ابن وہب عن یحییٰ بن ایوب عن زبان بن فائد عن سہل بن معاذ بن انس عن أبیہ کی سند ذکر کی ہے، حافظ ابن حجر نے سہل بن معاذ کے بارے میں فرمایا کہ «لا بأس به إلا في روايات زبان عنه» ، لیکن شواہد کی بنا ء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: باب نمبر: 14، حدیث نمبر: 203- 207)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 241
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنيْسَةَ ، عَنْ زيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ مَا يُخَلِّفُ الرَّجُلُ مِنْ بَعْدِهِ ثَلَاثٌ، وَلَدٌ صَالِحٌ يَدْعُو لَهُ، وَصَدَقَةٌ تَجْرِي يَبْلُغُهُ أَجْرُهَا، وَعِلْمٌ يُعْمَلُ بِهِ مِنْ بَعْدِهِ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنی موت کے بعد جو چیزیں دنیا میں چھوڑ جاتا ہے ان میں سے بہترین چیزیں تین ہیں: نیک اور صالح اولاد جو اس کے لیے دعائے خیر کرتی رہے، صدقہ جاریہ جس سے نفع جاری رہے، اس کا ثواب اسے پہنچتا رہے گا، اور ایسا علم کہ اس کے بعد اس پر عمل کیا جاتا رہے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1297، ومصباح الزجاجة: 95) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 241M
قَالَ أَبُو الْحَسَنِ: وَحَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ الرَّهَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ يَعْنِي أَبَاهُ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا پھر انہوں نے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 241M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 242
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبِ بْنِ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مَرْزُوقُ بْنُ أَبِي الْهُذَيْلِ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ، وَحَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ، عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَكَهُ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ، أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيلِ بَنَاهُ، أَوْ نَهْرًا أَجْرَاهُ، أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو اس کے اعمال اور نیکیوں میں سے اس کے مرنے کے بعد جن چیزوں کا ثواب پہنچتا رہتا ہے وہ یہ ہیں: علم جو اس نے سکھایا اور پھیلایا، نیک اور صالح اولاد جو چھوڑ گیا، وراثت میں قرآن مجید چھوڑ گیا، کوئی مسجد بنا گیا، یا مسافروں کے لیے کوئی مسافر خانہ بنوا دیا ہو، یا کوئی نہر جاری کر گیا، یا زندگی اور صحت و تندرستی کی حالت میں اپنے مال سے کوئی صدقہ نکالا ہو، تو اس کا ثواب اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہے گا۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13474، ومصباح الزجاجة: 96)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الوصایا 14 (2880)، مسند احمد (2/372)، سنن الدارمی/المقدمة 46 (578) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 243
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ الْمَدَنِيُّ ، حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَنْ يَتَعَلَّمَ الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ عِلْمًا، ثُمَّ يُعَلِّمَهُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر اور افضل صدقہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان علم دین سیکھے، پھر اسے اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12260، ومصباح الزجاجة: 97) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں اسحاق بن ابراہیم ضعیف ہیں، اور حسن بصری کا ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/29)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

43. بَابُ: مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ
43. باب: اس کا ذکر جس کو یہ ناپسند ہو کہ لوگ اس کے پیچھے پیچھے چلیں۔
حدیث نمبر: 244
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ، وَلَا يَطَأُ عَقِبَيْهِ رَجُلَانِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی ٹیک لگا کر کھاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا اور نہ کبھی آپ کے پیچھے پیچھے دو آدمی چلتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 244]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 17 (3770)، (تحفة الأشراف: 8654)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/165، 167) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next