الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 334
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ ، قَالَ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ ، وَالْحَارِثُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي قُرَادٍ ، قَالَ:" حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ فَأَبْعَدَ".
عبدالرحمٰن بن ابوقراد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، آپ قضائے حاجت کے لیے دور نکل گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 334]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 16 (16)، (تحفة الأشراف: 9733)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 443، 4/224) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 335
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا يَأْتِي الْبَرَازَ حَتَّى يَتَغَيَّبَ فَلَا يُرَى".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے اس وقت تک نہ بیٹھتے جب تک کہ نظروں سے اوجھل نہ ہو جاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 335]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 1 (2)، (تحفة الأشراف: 2659)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 4 (17) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 336
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَثِيرِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْحَاجَةَ أَبْعَدَ".
بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے جاتے تو دور نکل جاتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 336]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2029، ومصباح الزجاجة: 139) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں کثیر بن عبد اللہ ضعیف ہیں، لیکن سابقہ احادیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

23. بَابُ: الاِرْتِيَادِ لِلْغَائِطِ وَالْبَوْلِ
23. باب: پاخانہ اور پیشاب کے لیے مناسب جگہ ڈھونڈنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 337
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَنْ لَاكَ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ ذَاكَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْخَلَاءَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَمْدُدْهُ عَلَيْهِ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ ابْنِ آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو استنجاء میں پتھر استعمال کرے تو طاق استعمال کرے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو خلال کرے (اور دانتوں سے کچھ نکلے) تو اسے تھوک دے، اور جو چیز زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص قضائے حاجت کے لیے باہر میدان میں جائے تو آڑ میں ہو جائے، اگر آڑ کی جگہ نہ پائے اور ریت کا کوئی تودہ ہو تو اسی کی آڑ میں ہو جائے، اس لیے کہ شیطان انسانوں کی شرمگاہوں سے کھیل کرتا ہے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے ایسا نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 337]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 19 (35)، (تحفة الأشراف: 14938)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/371)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (689) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حصین حمیری اور ابو سعد الخیر مجہول ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن «من استجمر فليوتر» کا جملہ صحیح ہے، یہ حدیث آگے (3498) پر بھی آ رہی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1028)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن عند ق من الأمر بايتار الاستجمار

حدیث نمبر: 338
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ بِإِسْنَادِهِ، نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ،" وَمَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ لَاكَ فَلْيَبْتَلِعْ".
اس سند سے اسی کے ہم معنی حدیث مروی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے: جو سرمہ لگائے تو طاق لگائے، جس نے ایسا کیا اچھا کیا، اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو کچھ زبان کی حرکت سے نکلے اسے نگل جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 338]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سابقہ علت کی وجہ سے یہ ضعیف ہے، لیکن «من اكتحل فليوتر» کا جملہ شواہد صحیحہ کی وجہ سے صحیح ہے)

حدیث نمبر: 339
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ، فَقَالَ لِي:" ائْتِ تِلْكَ الْأَشَاءَتَيْنِ"، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي النَّخْلَ الصِّغَارَ، قَالَ أبُو بَكْرٍ: فَقُلْ لَهُمَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا، فَاجْتَمَعَتَا فَاسْتَتَرَ بِهِمَا فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ قَالَ لِي:" ائْتِهِمَا، فَقُلْ لَهُمَا: لِتَرْجِعْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا إِلَى مَكَانِهَا"، فَقُلْتُ لَهُمَا فَرَجَعَتَا.
مرہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ نے قضائے حاجت کا ارادہ کیا اور مجھ سے کہا: تم کھجور کے ان دونوں چھوٹے درختوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں باہم مل جانے کا حکم دے رہے ہیں، چنانچہ حکم پاتے ہی وہ دونوں درخت باہم مل گئے ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آڑ میں قضائے حاجت کی اور پھر مجھ سے فرمایا: ان دونوں کے پاس جاؤ اور کہو کہ اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ جائیں۔ مرہ کہتے ہیں: میں نے جا کر ان سے یہ کہا تو وہ دونوں درخت اپنی اپنی جگہ واپس لوٹ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11249، ومصباح الزجاجة: 140)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/172) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ضعف ہے اس لئے کہ منہال کا سماع یعلی بن مرہ سے نہیں ہے، لیکن دوسرے شواہد اور طرق سے یہ صحیح ہے، (ملاحظہ ہو: زہد وکیع (509) تحقیق سنن ابی داود/عبد الرحمن الفریوائی)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 340
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ:" كَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ، أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ".
عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت کے وقت آڑ کے لیے ٹیلے یا کھجوروں کے جھنڈ سب سے زیادہ پسندیدہ تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 340]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 79 (342)، الفضائل 11 (2429)، سنن ابی داود/الجہاد 47 (2549)، (تحفة الأشراف: 5215)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205)، سنن الدارمی/الطہارة 5 (690) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 341
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الشِّعْبِ فَبَالَ، حَتَّى أَنِّي آوِي لَهُ مِنْ فَكِّ وَرِكَيْهِ حِينَ بَالَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راستہ چھوڑ کر ایک گھاٹی کی جانب مڑے اور پیشاب کیا، یہاں تک کہ مجھے ترس آتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیروں کو پیشاب کے وقت بہت زیادہ کشادہ کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 341]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5650، ومصباح الزجاجة: 141) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ذکوان ضعیف و منکر الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

24. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ الاِجْتِمَاعِ عَلَى الْخَلاَءِ وَالْحَدِيثِ عِنْدَهُ
24. باب: ایک ساتھ بیٹھ کر پاخانہ کرنا اور اس میں بات چیت کرنی منع ہے۔
حدیث نمبر: 342
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، أَنْبَأَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ عَلَى غَائِطِهِمَا، يَنْظُرُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَوْرَةِ صَاحِبِهِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قضائے حاجت کے وقت دو آدمی آپس میں کانا پھوسی نہ کریں کہ آپس میں ہر ایک دوسرے کی شرمگاہ دیکھ رہا ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اس سے سخت ناراض ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 7 (15)، (تحفة الأشراف: 4397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 16، 36) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں کلام ہے، کیونکہ ہلال بن عیاض مجہول راوی ہیں، اور عکرمہ بن عمار سے اس حدیث کی روایت میں سخت اضطراب کا شکار ہوئے، لیکن متابعت اور شاہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3120، وصحیح ابی داود: 11/م، و تراجع الالبانی، رقم: 7)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 342M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْوَرَّاقُ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِير ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ هِلَالٍ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: وَهُوَ الصَّوَابُ.
اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے، اس میں ہلال بن عیاض کے بجائے عیاض بن ہلال ہے، محمد بن یحییٰ کہتے ہیں: یہی صحیح ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 342M]
قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next