عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا کوئی شخص حالت جنابت میں سو سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب وضو کر لے“۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 585]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8019)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 27 (288)، صحیح مسلم/الحیض 6 (306)، سنن ابی داود/الطہارة 88 (222)، سنن الترمذی/الطہارة 88 (120)، سنن النسائی/الطہارة 166 (260)، موطا امام مالک/الطہارة 19 (76)، مسند احمد (2/17)، سنن الدارمی/الطہارة 73 (783) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں رات میں جنابت لاحق ہوتی اور سونا چاہتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں حکم دیتے کہ وہ وضو کر کے سوئیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 586]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4101، ومصباح الزجاجة: 232)، مسند احمد (2/75، 3/55) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
100. . بَابٌ في الْجُنُبِ إِذَا أَرَادَ الْعَوْدَ تَوَضَّأَ
100. باب: جنبی اگر دوبارہ ہمبستری کرنا چاہے تو وضو کرے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی بیوی سے جماع کرے پھر دوبارہ ہمبستری کرنا چاہے، تو وضو کر لے“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 587]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 6 (308)، سنن ابی داود/الطہارة 86 (220)، سنن الترمذی/الطہارة 107 (141)، سنن النسائی/الطہارة 169 (263)، (تحفة الأشراف: 4250)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/7، 21، 28) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
101. . بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ يَغْتَسِلُ مِنْ جَمِيعِ نِسَائِهِ غُسْلاً وَاحِدًا
101. باب: ساری بیویوں سے ہمبستری کے بعد ایک ہی غسل کرے تو کیسا ہے؟
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری بیویوں کے پاس ہو آنے کے بعد آخر میں ایک غسل کر لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 588]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 106 (140)، سنن النسائی/الطہارة 170 (265)، (تحفة الأشراف: 1336)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الغسل 12 (268)، 17 (275)، النکاح 4 (5068)، 102 (5215)، صحیح مسلم/الحیض 6 (309)، سنن ابی داود/الطہارة 85 (218)، مسند احمد (3/ 161، 185، 225)، سنن الدارمی/الطہارة 71 (780) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غسل کا پانی رکھا تو آپ نے رات میں اپنی ساری بیویوں سے صحبت کے بعد (ایک ہی) غسل کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 589]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1504) (صحیح)» (اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں صالح بن أبی الأخضر ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
102. . بَابُ: فِيمَنْ يَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ وَاحِدَةٍ غُسْلاً
102. باب: ہر بیوی سے ہمبستری کے بعد الگ الگ غسل کا بیان۔
ابورافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس ہو آئے ۱؎، اور ہر ایک کے پاس غسل کرتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! آپ آخر میں ایک ہی غسل کیوں نہیں کر لیتے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور بہترین ہے“ ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 590]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 86 (219)، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/8، 10، 391) (حسن)» (سند میں سلمی غیر معروف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)۔
قال الشيخ الألباني: حسن
103. . بَابٌ في الْجُنُبِ يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ
103. باب: جنابت کی حالت میں کھانے پینے کے حکم کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے کا ارادہ کرتے اور جنبی ہوتے، تو وضو کر لیتے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 591]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحیض 6 (305)، سنن ابی داود/الطہارة 89 (224)، سنن النسائی/الطہارة 163 (256)، (تحفة الأشراف: 15926)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/126، 134، 191، 192، 235، 260، 273)، سنن الدارمی/الطہارة 73 (784) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جنبی کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ (بحالت جنابت) سو سکتا ہے، یا کھا پی سکتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جب وہ نماز جیسا وضو کر لے“۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2280) (صحیح)» (سند میں شرحبیل ہیں، جن کو آخری عمر میں اختلاط ہو گیا تھا، لیکن سابقہ حدیث ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
104. . بَابُ: مَنْ قَالَ يُجْزِئُهُ غَسْلُ يَدَيْهِ
104. باب: کھانے پینے کے لیے جنبی کا صرف ہاتھ دھو لینا ہی کافی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے کا ارادہ کرتے اور آپ جنبی ہوتے، تو اپنے ہاتھ دھو لیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (584)، (تحفة الأشراف: 17769) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
105. . بَابُ: مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ
105. باب: بےوضو قرآن پڑھنے کے حکم کا بیان۔
عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء جاتے اور اپنی حاجت پوری فرماتے، پھر واپس آ کر ہمارے ساتھ روٹی اور گوشت کھاتے، قرآن پڑھتے، آپ کو قرآن پڑھنے سے جنابت کے سوا کوئی چیز نہ روکتی تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 91 (229)، سنن الترمذی/الطہارة 111 (146)، سنن النسائی/الطہارة 171 (266)، (تحفة الأشراف: 10186)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/84، 124) (ضعیف)» (سند میں عبد اللہ بن سلمہ ضعیف ہیں، امام بخاری نے ان کے بارے میں کہا: «لا يتابع على حديثه» ان حدیث کی متابعت نہیں ہوگی)
قال الشيخ الألباني: ضعيف