الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب التجارات
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2195
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَالْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع غرر سے منع کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2195]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5967)، ومصباح الزجاجة: 771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/302) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ایوب بن عتبہ ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

24. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الأَنْعَامِ وَضُرُوعِهَا وَضَرْبَةِ الْغَائِصِ
24. باب: جانوروں کے پیٹ اور تھن میں جو ہو اس کی بیع یا غوطہٰ خور کے غوطہٰ کی بیع ممنوع ہے۔
حدیث نمبر: 2196
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا جَهْضَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَمَانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَبْدِيِّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شِرَاءِ مَا فِي بُطُونِ الْأَنْعَامِ حَتَّى تَضَعَ وَعَمَّا فِي ضُرُوعِهَا إِلَّا بِكَيْلٍ، وَعَنْ شِرَاءِ الْعَبْدِ وَهُوَ آبِقٌ، وَعَنْ شِرَاءِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ، وَعَنْ شِرَاءِ الصَّدَقَاتِ حَتَّى تُقْبَضَ، وَعَنْ ضَرْبَةِ الْغَائِصِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے پیٹ میں جو ہو اس کے خریدنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ جن دے، اور جو ان کے تھنوں میں ہے اس کے خریدنے سے بھی منع فرمایا ہے الا یہ کہ اسے دوھ کر اور ناپ کر خریدا جائے، اسی طرح بھاگے ہوئے غلام کو خریدنے سے، اور غنیمت (لوٹ) کا مال خریدنے سے بھی منع فرمایا یہاں تک کہ وہ تقسیم کر دیا جائے اور صدقات کو خریدنے سے (منع کیا) یہاں تک کہ وہ قبضے میں آ جائے، اور غوطہٰ خور کے غوطہٰ کو خریدنے سے (منع کیا) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2196]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 14 (1563) مختصراً، (تحفة الأشراف: 4073)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/42) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ابراہیم باہلی مجہول راوی ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1293)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2197
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ حَبَلِ الْحَبَلَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حمل کے حمل کو بیچنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2197]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 66 (4629)، (تحفة الأشراف: 7062)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 61 (2143)، السلم 7 (2256)، مناقب الأنصار 26 (3843)، صحیح مسلم/البیوع 3 (1513)، سنن ابی داود/البیوع 25 (3380)، سنن الترمذی/البیوع 16 (1229)، /البیوع 26 (62)، مسند احمد (1/56، 63، 108، 140، 155) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

25. بَابُ: بَيْعِ الْمُزَايَدَةِ
25. باب: نیلام (بولی) کا بیان۔
حدیث نمبر: 2198
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَخْضَرُ بْنُ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ، فَقَالَ:" لَكَ فِي بَيْتِكَ شَيْءٌ"، قَالَ: بَلَى، حِلْسٌ نَلْبَسُ بَعْضَهُ وَنَبْسُطُ بَعْضَهُ وَقَدَحٌ نَشْرَبُ فِيهِ الْمَاءَ، قَالَ:" ائْتِنِي بِهِمَا"، قَالَ: فَأَتَاهُ بِهِمَا، فَأَخَذَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ يَشْتَرِي هَذَيْنِ؟"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمٍ، قَالَ:" مَنْ يَزِيدُ عَلَى دِرْهَمٍ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا"، قَالَ رَجُلٌ: أَنَا آخُذُهُمَا بِدِرْهَمَيْنِ، فَأَعْطَاهُمَا إِيَّاهُ وَأَخَذَ الدِّرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمَا الْأَنْصَارِيَّ، وَقَالَ:" اشْتَرِ بِأَحَدِهِمَا طَعَامًا، فَانْبِذْهُ إِلَى أَهْلِكَ وَاشْتَرِ بِالْآخَرِ قَدُومًا، فَأْتِنِي بِهِ"، فَفَعَلَ، فَأَخَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَدَّ فِيهِ عُودًا بِيَدِهِ، وَقَالَ:" اذْهَبْ فَاحْتَطِبْ وَلَا أَرَاكَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا"، فَجَعَلَ يَحْتَطِبُ وَيَبِيعُ فَجَاءَ وَقَدْ أَصَابَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ، فَقَالَ:" اشْتَرِ بِبَعْضِهَا طَعَامًا وَبِبَعْضِهَا ثَوْبًا"، ثُمَّ قَالَ:" هَذَا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تَجِيءَ وَالْمَسْأَلَةُ نُكْتَةٌ فِي وَجْهِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَصْلُحُ إِلَّا لِذِي فَقْرٍ مُدْقِعٍ أَوْ لِذِي غُرْمٍ مُفْظِعٍ، أَوْ دَمٍ مُوجِعٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ آپ سے کوئی چیز چاہ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تمہارے گھر میں کوئی چیز ہے؟، اس نے عرض کیا: جی ہاں! ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم اوڑھتے اور ایک حصہ بچھاتے ہیں، اور ایک پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ، وہ گیا، اور ان کو لے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ میں لیا پھر فرمایا: انہیں کون خریدتا ہے؟ ایک شخص بولا: میں یہ دونوں چیزیں ایک درہم میں لیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درہم پر کون بڑھاتا ہے؟ یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین بار فرمایا، ایک شخص بولا: میں انہیں دو درہم میں لیتا ہوں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دونوں چیزیں اس شخص کے ہاتھ بیچ دیں، پھر دونوں درہم انصاری کو دئیے اور فرمایا: ایک درہم کا اناج خرید کر اپنے گھر والوں کو دے دو، اور دوسرے کا ایک کلہاڑا خرید کر میرے پاس لاؤ، اس نے ایسا ہی کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کلہاڑے کو لیا، اور اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لکڑی جما دی اور فرمایا: جاؤ اور لکڑیاں کاٹ کر لاؤ (اور بیچو) اور پندرہ دن تک میرے پاس نہ آؤ، چنانچہ وہ لکڑیاں کاٹ کر لانے لگا اور بیچنے لگا، پھر وہ آپ کے پاس آیا، اور اس وقت اس کے پاس دس درہم تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ کا غلہ خرید لو، اور کچھ کا کپڑا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن اس حالت میں آؤ کہ سوال کرنے کی وجہ سے تمہارے چہرے پر داغ ہو، یاد رکھو سوال کرنا صرف اس شخص کے لیے درست ہے جو انتہائی درجہ کا محتاج ہو، یا سخت قرض دار ہو یا تکلیف دہ خون بہا کی ادائیگی میں گرفتار ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2198]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 26 (1641)، سنن الترمذی/البیوع 10 (1218)، سنن النسائی/البیوع 20 (4512)، (تحفة الأشراف: 978)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 114، 126) (ضعیف) (سند میں ابوبکر حنفی مجہول راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1289)۔» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

26. بَابُ: الإِقَالَةِ
26. باب: بیع فسخ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2199
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا، أَقَالَهُ اللَّهُ عَثْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے اقالے کو مان لے (یعنی اس کے ساتھ بیع کے فسخ پر راضی ہو جائے) تو اللہ تعالیٰ (اس احسان کے بدلہ میں) قیامت کے دن اس کے گناہوں کو مٹا دے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2199]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12457)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 54 (3460)، مسند احمد (2/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

27. بَابُ: مَنْ كَرِهَ أَنْ يُسَعِّرَ
27. باب: قیمت مقرر کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2200
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَحُمَيْدٌ وَثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ غَلَا السِّعْرُ فَسَعِّرْ لَنَا، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمُسَعِّرُ الْقَابِضُ الْبَاسِطُ الرَّازِقُ، إِنِّي لَأَرْجُو، أَنْ أَلْقَى رَبِّي وَلَيْسَ أَحَدٌ يَطْلُبُنِي بِمَظْلَمَةٍ فِي دَمٍ وَلَا مَالٍ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک دفعہ قیمتیں چڑھ گئیں، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے لیے ایک نرخ (بھاؤ) مقرر کر دیجئیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ہی نرخ مقرر کرنے والا ہے، کبھی کم کر دیتا ہے اور کبھی زیادہ کر دیتا ہے، وہی روزی دینے والا ہے، اور مجھے امید ہے کہ میں اپنے رب سے اس حال میں ملوں کہ کوئی مجھ سے جان یا مال میں کسی ظلم کا مطالبہ کرنے والا نہ ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2200]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 51 (3451)، سنن الترمذی/البیوع 73 (1314)، (تحفة الأشراف: 318، 614، 1158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/156)، سنن الدارمی/البیوع 13 (2587) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2201
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: غَلَا السِّعْرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: لَوْ قَوَّمْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنِّي لَأَرْجُو، أَنْ أُفَارِقَكُمْ وَلَا يَطْلُبَنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمَظْلَمَةٍ ظَلَمْتُهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مہنگائی بڑھ گئی، تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ نرخ مقرر کر دیں تو اچھا رہے گا! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ میں تم سے اس حال میں جدا ہوں کہ کوئی مجھ سے کسی زیادتی کا جو میں نے اس پر کی ہو مطالبہ کرنے والا نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2201]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 438، ومصباح الزجاجة: 774)، مسند احمد (3/85) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

28. بَابُ: السَّمَاحَةِ فِي الْبَيْعِ
28. باب: خرید و فروخت میں نرمی اور آسانی برتنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2202
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ الْبَلْخِيُّ أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ فَرُّوخَ ، قَالَ: قَالَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَدْخَلَ اللَّهُ الْجَنَّةَ رَجُلًا كَانَ سَهْلًا بَائِعًا وَمُشْتَرِيًا".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں لے جائے جو نرمی کرنے والا ہو، خواہ بیچ رہا ہو یا خرید رہا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2202]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 102 (4700)، (تحفة الأشراف: 9830)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/58، 67، 70) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عطاء بن فروخ اور عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1188)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2203
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ عَبْدًا سَمْحًا، إِذَا بَاعَ سَمْحًا، إِذَا اشْتَرَى سَمْحًا، إِذَا اقْتَضَى".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم کرے، جو نرمی کرے جب بیچے، نرمی کرے جب خریدے، اور نرمی کرے جب تقاضا کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2203]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 16 (2076)، (تحفة الأشراف: 3080)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 76 (1320) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

29. بَابُ: السَّوْمِ
29. باب: مول بھاؤ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2204
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ شَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ قَيْلَةَ أُمِّ بَنِي أَنْمَارٍ ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ عُمَرِهِ عِنْدَ الْمَرْوَةِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي امْرَأَةٌ أَبِيعُ وَأَشْتَرِي، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَ الشَّيْءَ سُمْتُ بِهِ أَقَلَّ مِمَّا أُرِيدُ، ثُمَّ زِدْتُ، ثُمَّ زِدْتُ حَتَّى أَبْلُغَ الَّذِي أُرِيدُ، وَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَبِيعَ الشَّيْءَ سُمْتُ بِهِ أَكْثَرَ مِنَ الَّذِي أُرِيدُ، ثُمَّ وَضَعْتُ حَتَّى أَبْلُغَ الَّذِي أُرِيدُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَفْعَلِي يَا قَيْلَةُ، إِذَا أَرَدْتِ أَنْ تَبْتَاعِي شَيْئًا، فَاسْتَامِي بِهِ الَّذِي تُرِيدِينَ أُعْطِيتِ، أَوْ مُنِعْتِ، وَإِذَا أَرَدْتِ أَنْ تَبِيعِي شَيْئًا، فَاسْتَامِي بِهِ الَّذِي تُرِيدِينَ أَعْطَيْتِ، أَوْ مَنَعْتِ".
قیلہ ام بنی انمار رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی عمرہ کے موقع پر مروہ پہاڑی کے پاس تھے، میں نے عرض کیا کہ میں ایک خرید و فروخت کرنے والی عورت ہوں، جب میں کوئی چیز خریدنا چاہتی ہوں تو پہلے اس کی قیمت اس سے کم لگاتی ہوں، جتنے میں خریدنا چاہتی ہوں، پھر تھوڑا تھوڑا بڑھاتی ہوں یہاں تک کہ اس قیمت تک پہنچ جاتی ہوں جو میں چاہتی ہوں، اور جب میں کسی چیز کو بیچنا چاہتی ہوں تو اس کی قیمت اس سے زیادہ لگاتی ہوں، جتنے میں بیچنا چاہتی ہوں، پھر تھوڑا تھوڑا کم کرتی ہوں یہاں تک کہ اس قیمت کو پہنچ جاتی ہوں جتنے میں اسے میں دینا چاہتی ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیلہ! ایسا نہ کرو جب تم کوئی چیز خریدنا چاہو تو وہی قیمت لگاؤ جو تمہارے پیش نظر ہو چاہے وہ چیز دی جائے یا نہ دی جائے، اور جب تم کوئی چیز بیچنا چاہو تو وہی قیمت کہو جو تمہارے پیش نظر ہے، چاہے تم دے سکو یا نہ دے سکو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2204]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18048، ومصباح الزجاجة: 776) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبد اللہ بن عثمان اور قیلة رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2156)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next