الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الطب
کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل
43. بَابُ: الْجُذَامِ
43. باب: جذام (کوڑھ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3542
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى , ومحمد بن خلف العسقلاني , قَالُوا: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِ رَجُلٍ مَجْذُومٍ , فَأَدْخَلَهَا مَعَهُ فِي الْقَصْعَةِ , ثُمَّ قَالَ:" كُلْ ثِقَةً بِاللَّهِ وَتَوَكُّلًا عَلَى اللَّهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جذامی شخص کا ہاتھ پکڑا، اور اپنے ساتھ اس کے ہاتھ کو پیالے میں داخل کر دیا، پھر اس سے کہا: کھاؤ، میں اللہ پر اعتماد اور اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3542]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطب 24 (3925)، سنن الترمذی/الأطعمة 19 (1817)، (تحفة الأشراف: 3010) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں مفضل بن فضالہ ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3543
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ , عَنْ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ جَمِيعًا , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ , عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا تُدِيمُوا النَّظَرَ إِلَى الْمَجْذُومِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جذامیوں (کوڑھیوں) کی طرف لگاتار مت دیکھو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3543]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6575، ومصباح الزجاجة: 1236)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/233، 299) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 3544
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الشَّرِيدِ يُقَالُ لَهُ عَمْرٌو , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ , فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ فَقَدْ بَايَعْنَاكَ".
شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وفد ثقیف میں ایک جذامی شخص تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا: تم لوٹ جاؤ ہم نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3544]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/السلام 36 (2231)، سنن النسائی/البیعة 19 (4187)، (تحفة الأشراف: 4837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/389، 390) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

44. بَابُ: السِّحْرِ
44. باب: جادو کا بیان۔
حدیث نمبر: 3545
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: سَحَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودِيٌّ مِنْ يَهُودِ بَنِي زُرَيْقٍ يُقَالُ لَهُ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ , حَتَّى كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَلَا يَفْعَلُهُ , قَالَتْ: حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَوْ كَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ دَعَا , ثُمَّ دَعَا , ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ , جَاءَنِي رَجُلَانِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي , وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلِي , فَقَالَ الَّذِي عِنْدَ رَأْسِي لِلَّذِي عِنْدَ رِجْلِي , أَوِ الَّذِي عِنْدَ رِجْلِي لِلَّذِي عِنْدَ رَأْسِي: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ , قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ , قَالَ: فِي أَيِّ شَيْءٍ , قَالَ: فِي مُشْطٍ , وَمُشَاطَةٍ , وَجُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ , قَالَ: وَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي بِئْرِ ذِي أَرْوَانَ" , قَالَتْ: فَأَتَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ , ثُمَّ جَاءَ , فَقَالَ:" وَاللَّهِ يَا عَائِشَةُ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ , وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ" , قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ , قَالَ:" لَا , أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِي اللَّهُ , وَكَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا" , فَأَمَرَ بِهَا فَدُفِنَتْ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی زریق کے یہودیوں میں سے لبید بن اعصم نامی ایک یہودی نے جادو کر دیا، تو آپ کو ایسا لگتا کہ آپ کچھ کر رہے ہیں حالانکہ آپ کچھ بھی نہیں کر رہے ہوتے تھے، یہی صورت حال تھی کہ ایک دن یا ایک رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی، پھر دعا فرمائی اور پھر دعا فرمائی، پھر کہا: عائشہ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے وہ بات بتا دی جو میں نے اس سے پوچھی تھی، میرے پاس دو شخص آئے، ایک میرے سرہانے اور دوسرا پائتانے بیٹھ گیا، سرہانے والے نے پائتانے والے سے کہا، یا پائتانے والے نے سرہانے والے سے کہا: اس شخص کو کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا: اس پر جادو کیا گیا ہے، اس نے سوال کیا: کس نے جادو کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا: لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا: کس چیز میں جادو کیا ہے؟ جواب دیا: کنگھی میں اور ان بالوں میں جو کنگھی کرتے وقت گرتے ہیں، اور نر کھجور کے خوشے کے غلاف میں، پہلے نے پوچھا: یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے جواب دیا: ذی اروان کے کنوئیں میں۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند صحابہ کے ساتھ اس کنوئیں پر تشریف لائے، پھر واپس آئے تو فرمایا: اے عائشہ! اللہ تعالیٰ کی قسم! اس کا پانی مہندی کے پانی کی طرح (رنگین) تھا، اور وہاں کے کھجور کے درخت گویا شیطانوں کے سر تھے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے اسے جلایا نہیں؟ فرمایا: نہیں، مجھے تو اللہ تعالیٰ نے تندرست کر دیا ہے، اب میں نے ناپسند کیا کہ میں لوگوں پر اس کے شر کو پھیلاؤں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ سب چیزیں دفن کر دی گئیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3545]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/السلام 17 (2189)، (تحفة الأشراف: 16985)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجزیة 14 (3175)، الطب 50 (5766)، مسند احمد (6/57) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3546
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ العنسيْ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , وَمُحَمَّدِ بْنِ يَزِيدَ الْمِصْرِيَّيْنِ , قَالَا: حَدَّثَنَا نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , لَا يَزَالُ يُصِيبُكَ كُلَّ عَامٍ وَجَعٌ مِنَ الشَّاةِ الْمَسْمُومَةِ الَّتِي أَكَلْتَ , قَالَ:" مَا أَصَابَنِي شَيْءٌ مِنْهَا , إِلَّا وَهُوَ مَكْتُوبٌ عَلَيَّ , وَآدَمُ فِي طِينَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کو ہر سال اس زہریلی بکری کی وجہ سے جو آپ نے کھائی تھی، تکلیف ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی وجہ سے کچھ بھی ہوا وہ میرے مقدر میں اسی وقت لکھ دیا گیا تھا جب آدم مٹی کے پتلے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3546]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8443، 8532، ومصباح الزجاجة: 1237) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوبکر عنسی مجہول الحال راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

45. بَابُ: الْفَزَعِ وَالأَرَقِ وَمَا يُتَعَوَّذُ مِنْهُ
45. باب: گھبراہٹ کے وقت اور نیند اچاٹ ہونے پر کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3547
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا وَهْيبٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ , عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ , عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ حَكِيمٍ , أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا نَزَلَ مَنْزِلًا , قَالَ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ , لَمْ يَضُرَّهُ فِي ذَلِكَ الْمَنْزِلِ شَيْءٌ حَتَّى يَرْتَحِلَ مِنْهُ".
خولہ بنت حکیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی مقام پر اترے تو وہ اس وقت یہ دعا پڑھے: «أعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق- لم يضره في ذلك المنزل شيء حتى يرتحل منه» میں پناہ مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ کے تمام کلمات کی ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا تو اس مقام پر کوئی چیز اسے ضرر نہیں پہنچا سکتی یہاں تک کہ وہ وہاں سے روانہ ہو جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3547]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 16 (2708)، سنن الترمذی/الدعوات 41 (3437)، (تحفة الأشراف: 15826)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 337، 378، 409)، سنن الدارمی/الاستئذان 48 (2722) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3548
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ , قَالَ: لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الطَّائِفِ , جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْءٌ فِي صَلَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي , فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" ابْنُ أَبِي الْعَاصِ" , قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" مَا جَاءَ بِكَ" , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , عَرَضَ لِي شَيْءٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي , قَالَ:" ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ" , فَدَنَوْتُ مِنْهُ , فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيَّ , قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ , وَتَفَلَ فِي فَمِي , وَقَالَ:" اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ" , فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" الْحَقْ بِعَمَلِكَ" , قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ: فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ.
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا عامل مقرر کیا، تو مجھے نماز میں کچھ ادھر ادھر کا خیال آنے لگا یہاں تک کہ مجھے یہ یاد نہیں رہتا کہ میں کیا پڑھتا ہوں، جب میں نے یہ حالت دیکھی تو میں سفر کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، تو آپ نے فرمایا: کیا ابن ابی العاص ہو؟، میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ نے سوال کیا: تم یہاں کیوں آئے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے نماز میں طرح طرح کے خیالات آتے ہیں یہاں تک کہ مجھے یہ بھی خبر نہیں رہتی کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شیطان ہے، تم میرے قریب آؤ، میں آپ کے قریب ہوا، اور اپنے پاؤں کی انگلیوں پر دو زانو بیٹھ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھ سے میرا سینہ تھپتھپایا اور اپنے منہ کا لعاب میرے منہ میں ڈالا، اور (شیطان کو مخاطب کر کے) فرمایا: «اخرج عدو الله» اللہ کے دشمن! نکل جا؟ یہ عمل آپ نے تین بار کیا، اس کے بعد مجھ سے فرمایا: اپنے کام پر جاؤ عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: قسم سے! مجھے نہیں معلوم کہ پھر کبھی شیطان میرے قریب پھٹکا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3548]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9767، ومصباح الزجاجة: 1238) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3549
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ حَيَّانَ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى , أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أَبِيهِ أَبِي لَيْلَى , قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ , فَقَالَ: إِنَّ لِي أَخًا وَجِعًا , قَالَ:" مَا وَجَعُ أَخِيكَ؟" , قَالَ: بِهِ لَمَمٌ , قَالَ:" اذْهَبْ فَأْتِنِي بِهِ" , قَالَ: فَذَهَبَ فَجَاءَ بِهِ , فَأَجْلَسَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ , فَسَمِعْتُهُ:" عَوَّذَهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ , وَأَرْبَعِ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الْبَقَرَةِ , وَآيَتَيْنِ مِنْ وَسَطِهَا وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ سورة البقرة آية 163 , وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ , وَثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ خَاتِمَتِهَا , وَآيَةٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ" , أَحْسِبُهُ قَالَ:" شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ سورة آل عمران آية 18 , وَآيَةٍ مِنْ الْأَعْرَافِ إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سورة الأعراف آية 54 , وَآيَةٍ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَمَنْ يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لا بُرْهَانَ لَهُ بِهِ سورة المؤمنون آية 117 , وَآيَةٍ مِنْ الْجِنِّ: وَأَنَّهُ تَعَالَى جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلا وَلَدًا سورة الجن آية 3 , وَعَشْرِ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ الصَّافَّاتِ، وَثَلَاثِ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ الْحَشْرِ , وَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ والمعوذتين" , فَقَامَ الْأَعْرَابِيُّ , قَدْ بَرَأَ لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ.
ابولیلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک اعرابی نے آ کر کہا: میرا ایک بیمار بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا: تمہارے بھائی کو کیا بیماری ہے؟ وہ بولا: اسے آسیب ہو گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے لے کر آؤ، ابولیلیٰ کہتے ہیں کہ وہ (اعرابی) گیا اور اسے لے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے سامنے بیٹھایا، میں نے آپ کو سنا کہ آپ نے اسے دم کیا، سورۃ فاتحہ، سورۃ البقرہ کی ابتدائی چار آیات اور درمیان کی دو آیتیں، اور «وإلهكم إله واحد» والی آیت، آیت الکرسی، پھر سورۃ البقرہ کی آخری تین آیات، آل عمران کی آیت (جو میرے خیال میں) «شهد الله أنه لا إله إلا هو» ہے، سورۃ الاعراف کی آیت «إن ربكم الله الذي خلق»، سورۃ مومنون کی آیت «ومن يدع مع الله إلها آخر لا برهان له به»، سورۃ الجن کی آیت «وأنه تعالى جد ربنا ما اتخذ صاحبة ولا ولدا» اور سورۃ الصافات کے شروع کی دس آیات، اور سورۃ الحشر کی آخری تین آیات، سورۃ «قل هو الله أحد» اور معوذتین کے ذریعے، تو اعرابی شفایاب ہو کر کھڑا ہو گیا، اور ایسا لگ رہا تھا کہ اسے کوئی تکلیف نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3549]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12154، ومصباح الزجاجة: 1239) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو جناب الکلبی کثرت تدلیس کی وجہ سے ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    8    9    10    11    12