عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع و فروتنی اختیار کرو، یہاں تک کہ کوئی کسی پر فخر نہ کرے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4179]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 48 (4895)، (تحفة الأشراف: 11016)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنةوصفة نعیمہا 16 (2865) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
17. بَابُ: الْحَيَاءِ
17. باب: شرم و حیاء کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باپردہ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے تھے، اور جب آپ کو کوئی چیز ناگوار لگتی تو آپ کے چہرے پر اس کا اثر ظاہر ہو جاتا تھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4180]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3562، 3563)، صحیح مسلم/الفضائل 16 (2320)، (تحفة الأشراف: 4107)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/71، 79، 88، 91، 92) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4181]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1537، ومصباح الزجاجة: 1484) (حسن)» (سند میں معاویہ بن یحییٰ صدفی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 940)
قال الشيخ الألباني: حسن
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے، اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4182]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6451، ومصباح الزجاجة: 1485) (حسن)» (صالح بن حسان متروک اور سعید الوراق ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 940)
قال الشيخ الألباني: حسن
ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گزشتہ کلام نبوت میں سے جو باتیں لوگوں کو ملی ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب تم میں حیاء نہ ہو تو جو چاہے کرو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4183]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء 54 (3483)، سنن ابی داود/الأدب 7 (4797)، (تحفة الأشراف: 9982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/121، 122، 5/273) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حیاء ایمان سے ہے، اور ایمان کا بدلہ جنت ہے، اور فحش گوئی «جفا» (ظلم و زیادتی) ہے اور «جفا» (ظلم زیادتی) کا بدلہ جہنم ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4184]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11670، ومصباح الزجاجة: 1486) (صحیح)» (سند میں حسن بصری ہیں، جن کا سماع ابو بکرة رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 495)
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اس کو عیب دار بنا دے گی، اور حیاء جس چیز میں ہو اس کو خوبصورت بنا دے گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4185]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البروالصلة 47 (1974)، (تحفة الأشراف: 472)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/165) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
18. بَابُ: الْحِلْمِ
18. باب: حلم اور بردباری کا بیان۔
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غصے پر قابو پا لیا اس حال میں کہ وہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا، اور اختیار دے گا کہ وہ جس حور کو چاہے اپنے لیے چن لے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4186]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 3 (4777)، سنن الترمذی/البروالصلة 74 (2021)، وصفة القیامة 48 (2493)، (تحفة الأشراف: 11298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/438، 440) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ , عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ , قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَتَتْكُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ" , وَمَا يَرَى أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءُوا فَنَزَلُوا , فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ , فَجَاءَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا , فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا , ثُمَّ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَشَجُّ , إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمَ وَالتُّؤَدَةَ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَشَيْءٌ جُبِلْتُ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ حَدَثَ لِي , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلْ شَيْءٌ جُبِلْتَ عَلَيْهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے پاس قبیلہ عبدالقیس کے وفود آئے ہیں، اور کوئی اس وقت نظر نہیں آ رہا تھا، ہم اسی حال میں تھے کہ وہ آ پہنچے، اترے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، اشج عصری رضی اللہ عنہ باقی رہ گئے، وہ بعد میں آئے، ایک مقام پر اترے، اپنی اونٹنی کو بٹھایا، اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اشج! تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے: ایک تو حلم و بردباری، دوسری طمانینت و سہولت، اشج رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! یہ صفات میری خلقت میں ہے یا نئی پیدا ہوئی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، یہ پیدائشی ہیں“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4187]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4265، ومصباح الزجاجة: 1487) (ضعیف جدا)» (سند میں عمارہ بن جوین متروک ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشج عصری رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں: ایک حلم اور دوسری حیاء“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4188]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6531، ومصباح الزجاجة: 1488)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البروالصلة 66 (2011) (صحیح)» (سند میں عباس بن فضل انصاری متروک ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی بناء پر صحیح ہے، لیکن لفظ «الاناة» کے ساتھ)
قال الشيخ الألباني: صحيح